صابرہ امین
لائبریرین
آج پھر دل اداس ہے یا رو
اس سے ملنے کی آس ہے یارو
درد کا زور بڑھ گیاپھر سے
وہ کہیں آس پاس ہے یارو
نہ بجھا پائے گا سمندر بھی
میرے اندر جو پیاس ہے یارو
وہ کبھی آج تک نہ ہم پہ کھلا
اس کے دل میں جو پھانس ہے یارو
اس نے کب ہم پر اعتبار کیا
ایسا مردم شناس ہے یارو
اس کی خاموشئ مسلسل ہی
میرے غم کی اساس ہے یارو
اس سے ملنے کی آس ہے یارو
درد کا زور بڑھ گیاپھر سے
وہ کہیں آس پاس ہے یارو
نہ بجھا پائے گا سمندر بھی
میرے اندر جو پیاس ہے یارو
وہ کبھی آج تک نہ ہم پہ کھلا
اس کے دل میں جو پھانس ہے یارو
اس نے کب ہم پر اعتبار کیا
ایسا مردم شناس ہے یارو
اس کی خاموشئ مسلسل ہی
میرے غم کی اساس ہے یارو
مدیر کی آخری تدوین: