آج کا عنوان

سحر کائنات

محفلین
آج ٹی وی چینلز بدلتے ہوئے اچانک بول ٹی وی چینل پر ایک شو کی جھلک دیکھنے کو ملی۔تجسس اور اشتیاق میں کچھ دیر دیکھا کہ یہ آخر کیا ہے؟
شو کا نام تھا "ٹک ٹاک شو (گھر سے کروڑ پتی)"
جس میں مختلف ٹک ٹاک ویڈیوز دکھائی جا رہی تھیں اور اینکر پرسن یہ اعلان کر رہا تھا کہ سب سے اچھی ویڈیو کو لاکھوں روپے انعام دیا جائے گا۔
کچھ دیر تو سکتے کا عالم رہا کہ یہ سب کیا ہے؟
نوجوان نسل کی بربادی پر انعام ہے یہ یا پھر
ہماری بے حسی اور غفلت کی قیمت ہے۔

اس شو میں بچوں،نوجوانوں حتی کہ ادھیڑ عمر لوگوں کی ویڈیوز دکھائی جا رہی تھیں۔کچھ ویڈیوز میں مائیں بھی بچوں کے ساتھ ٹک ٹاک بناتی نظر آئیں یہ لمحہء فکریہ ہے۔
بحیثیت استاد میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت کس طرح کر رہے ہیں؟
ہم انھیں بتارہے ہیں کہ یہ ناچ گانے والے ہمارے ہیروز ہیں؟
یا پھر اسلام دشمنوں کی روایات ہم اپنی نوجوان نسل کو سونپ رہے ہیں؟
یہ کس طرح کی اسلامی ریاست ہے جہاں غیر اخلاقی مواد اور غیر اخلاقی اطوار کی تشہیر کی جا رہی ہے؟
یا ہم انھیں سکھا رہے ہیں کہ شرم و حیا اور اخلاقیات کو پامال کر کے کس طرح روپیہ کمایا جا سکتا ہے؟
افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسا یہ کوئی ایک پروگرام نہیں ہے ،ہمارے ٹی وی چینلز پر ایسا ہی سب کچھ دکھایا جا رہا ہے اور یقیناً یہ سب چلانے والے ان پڑھ لوگ نہیں ہوں گے مگر شاید قرآن کریم کے مطابق صم بکم(گونگے ،بہرے،اندھے) یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر پردہ ہے۔

خدارا جاگیں ،اس قوم کے استاد،والدین اور شریعت کا پرچار کرنے والے جاگیں۔
اس سے پہلے کہ یہ نسل کردار کی بربادی کے اندھے گڑھے میں گر جائے ،اپنے حصے کی شمع جلائیں تاکہ جب انصاف کا دن قائم ہو تو ہماری نظریں شرم سے جھکی نہ ہوں۔
خداوند کریم ہمیں حق پر قائم رہنے کی توفیق دے
آمین
تحریر :سحر کائنات
 
ٹی وی چینلز پر وہی چلے گاجو لوگ دیکھنا چاہیں گے۔ یہ موجودہ معاشی نظام کا اصول ہے۔جو ناچ گانا آپ کو زیادہ غیر اخلاقی لگتا ہے وہ تو آج سے صدیوں قبل بھی اس خظۂ زمین کی روایات کا حصہ رہا ہے، اگر میری طرح آپ کو اس سے دلچسبی نہیں تو اس سے کنارہ کرنا چنداں مشکل نہیں۔ شاید آپ کے پرائم میں اس قدر رائج نہ ہوا ہو یا شاید آپ کی نظر سے نہ گزرا ہو۔ لیکن جو اصل غیر اخلاقی اطوار ہیں مثلاً جہالت، ظلم و ستم، فرقہ واریت، عدم برداشت، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم وغیرہ یہ اس دور میں بھی ایسے ہی تھے اور اب بھی ایسے ہی ہیں۔
 
آخری تدوین:

سحر کائنات

محفلین
ٹی وی آن کیا تو بول ٹی وی پر یہی شو چل رہا تھا۔ پانچ سات منٹ کے دیکھے شو میں ابھی تک کوئی قابل اعتراض ویڈیو دکھی نہیں۔
محترم شاید قابلِ اعتراض لفظ کی تشریح ہر فرد کے نزدیک مختلف ہے
میں نے اپنی ذاتی سوچ شئیر کی ،کیونکہ میرے نزدیک تو نوجوانوں کو ناچ،ہماری بیٹیوں کا سر عام اس قسم کے لباس میں ڈرامہ،ٹک ٹاک والوں کو ہیروز کہنا سب قابلِ اعتراض ہے۔
میں خود بھی ایک ما
ٹی وی چینلز پر وہی چلے گاجو لوگ دیکھنا چاہیں گے۔ یہ موجودہ معاشی نظام کا اصول ہے۔جو ناچ گانا آپ کو زیادہ غیر اخلاقی لگتا ہے وہ تو آج سے صدیوں قبل بھی اس خظۂ زمین کی روایات کا حصہ رہا ہے، اگر میری طرح آپ کو اس سے دلچسبی نہیں تو اس سے کنارہ کرنا چنداں مشکل نہیں۔ شاید آپ کے پرائم میں اس قدر رائج نہ ہوا ہو یا شاید آپ کی نظر سے نہ گزرا ہو۔ لیکن جو اصل غیر اخلاقی اطوار ہیں مثلاً جہالت، ظلم و ستم، فرقہ واریت، عدم برداشت، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم وغیرہ یہ اس دور میں بھی ایسے ہی تھے اور اب بھی ایسے ہی ہیں۔
درست فرمایا آپ نے
شاید ہم ان سب کو دل میں ہی برا جان سکتے ہیں جو ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔
 
محترم شاید قابلِ اعتراض لفظ کی تشریح ہر فرد کے نزدیک مختلف ہے
میں نے اپنی ذاتی سوچ شئیر کی ،کیونکہ میرے نزدیک تو نوجوانوں کو ناچ،ہماری بیٹیوں کا سر عام اس قسم کے لباس میں ڈرامہ،ٹک ٹاک والوں کو ہیروز کہنا سب قابلِ اعتراض ہے۔
بات کسی اور طرف نکل جائے گی۔ لیکن خیر اب کر ہی دیتا ہوں۔

پہلے سے غربت کا شکار اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ریاست یا بقول آپ کے اسلامی ریاست کرونا کی وبا کے دوران اپنے پانچ سے چھ کروڑ نوجوانوں کو مصروف رکھنے کے لیے کیا بندوبست کرے ؟
 

اکمل زیدی

محفلین
بات کسی اور طرف نکل جائے گی۔ لیکن خیر اب کر ہی دیتا ہوں۔

پہلے سے غربت کا شکار اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ریاست یا بقول آپ کے اسلامی ریاست کرونا کی وبا کے دوران اپنے پانچ سے چھ کروڑ نوجوانوں کو مصروف رکھنے کے لیے کیا بندوبست کرے ؟
چودھری صاحب کم از کم آپ سے اسطرح کے جواب کی توقع نہیں کر رہے تھے ہم.....بہرحال نشاندہی درست کی گئ ہے اسپر ریحان صاحب نے شافی جواب دے دیا..
 

اکمل زیدی

محفلین
اسپر مجھے حضرت علی کا وہ قول یاد آگیا کہ.." اپنے بچوں کی تربیت کرو اس اے پہلے کہ فاسد ماحول ان پر غالب آجائے"..
 

محمد وارث

لائبریرین
اسلامی ریاست میں اس "فحاشی" سے بچنے کا ایک حل تو یہ ہے کہ ٹی وی کو اپنے گھر سے اٹھا کر سڑک کے کوڑے دان میں پھینک دیں اور اسمارٹ فون بیچ کر انتہائی سستا سا عام فون رکھا جائے جس پر صرف بات ہو سکے!
 

سید عمران

محفلین
جس قوم کو ناچ گانے پر انعام ملے اور جہاد کی بات کرنے پر دہشت گرد کہا جائے۔۔۔
اس قوم میں اچھے میراثی تو پیدا ہوسکتے ہیں لیکن صلاح الدین ایوبی یا سلطان محمد فاتح جیسے بہادر نہیں!!!
 
Top