میں نوازشریف کا کبھی بھی مداح نہیں رہا، مگر اس نے عمران خان کو سیاسی گیم میں ابھی تک مات پہ دی ہے۔ سیاست سے نااہل ہو گیا، بدنامی کا بحراکاہل ثابت ہو چکا لیکن ایسی کمینگی کر گیا کہ عمران خان کہنے کو حکومت کر رہا ہے لیکن نوازشریف کی چالوں نے عمران خان سے حکومت کرنے کی چس ہی چھین لی ہے، اس نے عمران خان سے حکومت کرنے کا جو ہنی مون پیریڈ ہوتا ہے وہ بھی چھینا،اسے تین سال تک تاریخ کا بھاری قرض واپس کرنا ہے، کچھ کر دیا کچھ اور واپس کرنا ہے۔ یہ وہ دلدل تھی جس میں نوازشریف نے عمران خان کو دھکیلا، وہ جانتا تھا کہ عمران خان میں حکومت چلانے کی کوئی اہلیت نہیں ہے، دس بارہ کھلاڑیوں کو دھونس دھمکی سے چلایا جا سکتا ہے لیکن بیوروکریسی جس میں شریف مافیا نے 35 سال تک اپنے بندے پلانٹ کیے ہوئے ہیں اس سے نمٹنے کا عمران خان کو کوئی تجربہ نہیں، تاجر طبقہ پکا پکا نوازشریف کے ہاتھوں میں ہے اسے ڈنڈے سے ڈیل نہیں کیا جا سکتا، عمران خان بڑھتی عمر اور نااہلی و نا تجربے کاری سے اپنے سامنے کھدی دلدل کو نہیں پہچان سکا۔ نوازشریف نے اس سے بھی بڑا کمال یہ کیا کہ الیکشن سے قبل ایسے قرضے لیے گئے جو عمران خان کے لیے دلدل ثابت ہوئے، اس نے حالات ایسے پیدا کر دئیے کہ عمران خان کو معیشت کو چلانے کے لیے مزید مہنگائی کرنے اور تاریخ کا بھاری بھرکم قرض لینے پر مجبور کر دیا۔
اوپر صحیح تمہید باندھ کر نیچے کیا ڈرامہ شروع کر دیا ہے؟ ایک طرف خود مان رہے ہیں کہ نواز شریف جان بوجھ کر ملک کو دیوالیہ کرنے کی غرض سے آنے والی حکومت کیلئے معاشی لینڈ مائنز بچھا کر گیا ہے۔ تو دوسری وہ حکومت جو ملک کو نواز شریف کے چھوڑے ہوئے معاشی بحران سے نکال رہی ہے پر نکتہ چینی شروع کر دی ہے:
قریباً ڈیڑھ سال کی حکومت میں عمران خان نے یہی چند کام کیے ہیں ایک تو وہ مہنگائی بڑھا رہا ہے اور دوسرا بھاری بھرکم قرضے بھی لے رہا ہے، تیسرا جرم اس نے روپے کی قدر میں تاریخی کمی کر کے اپنے پیر کاٹ لیے، چوتھا جرم ساری معیشت آئی ایم ایف کے حوالے کر دی اور ایسی شرائط مان لیں جو کوئی بھی خود مختار حکومت نہیں مان سکتی تھی، عمران خان نے آئی ایم ایف کی وہ شرائط بھی مانیں جو کوئی ملک نہیں مان سکتا، اب پاکستان کی معیشت کلی طور پر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی پالیسی پر چل رہی ہیں، جووزیرخزانہ کے سامنے فائل بنا کر بھیج دیتے ہیں، ان کو اس پر سائن کرنے کو کہہ دیا جاتا ہے وہ بے چارے اسے اٹھا کر کیبنٹ میں پیش کر دیتے ہیں جہاں منظوری دے کر سائن کے بعد اصل سرکار کے پاس چلی جاتی ہے جو اس ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح چلا رہے ہیں۔
مہنگائی ڈالر مہنگا ہونے کیو جہ سے بڑھی ہے۔ اور ڈالر مہنگا اس لئے ہوا ہے کیونکہ نواز شریف نے اسے 4 سال تک لگاتار 104 روپے فی ڈالر پر رکھا ہوا تھا۔ اور اس مصنوعی قیمت کا دفاع قومی خزانہ کے ذخائر کی لوٹ مار کرکے ادا کر رہا تھا۔
نیز بھاری بھرکم قرضے اس ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے لئے جا رہے ہیں جو نواز شریف پیچھے چھوڑ کر گیا ہے۔
18 ارب ڈالر خسارہ کا مطلب ہے اس حکومت کو پہلے سال 18 ارب ڈالر کابیرونی قرضہ لینا پڑا ہے۔ یہ سب کچھ 2016 میں ہی معیشت دانوں نے تخمینہ لگا کر معلوم کر لیا تھا۔
نیز آئی ایم ایف کی شرائط ان سے قرضہ لینے اور ملک کی خارجہ معیشت مستحکم کرنے کے عوض مانی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محض 16 ماہ میں پاکستان کی ریٹنگ منفی سے اسٹیبل ہو گئی ہے۔
Moody’s upgrades Pakistan’s outlook to stable