زیرک
محفلین
مہنگائی کا جن قابو سے باہر
ادارہ شماریات پاکستان کی ہفتہ وارانہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2020 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ٪14.6 رہی، چینی کی فی کلو قیمت میں 17 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اڑھائی کلو گھی کے پیکٹ کی قیمت میں 24 روپے، خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت 225 سے بڑھ کر245 روپے ہو گئی ہے، دودھ کی فی لیٹر قیمت 96 روپے سے بڑھ کر108روپے ہو گئی ہے۔ چاول، دالیں اور لہسن بھی مہنگا ہو گیا۔ گائے اور بکرے کا گوشت، چکن وغیرہ کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔
دوسری جانب کچھ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق گندم کے بعد چینی کا بحران بھی سامنے آتا دیکھ کر وزارت صنعت وپیداوار نے چینی بحران سے نمٹنے اور چینی کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، حکومت کی جانب سے تمام شوگر ملزمالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ کوٹے سے زائد چینی برآمد نہ کی جائے۔ کامرس ڈویژن کو ای سی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے وفاقی سطح پر 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ اس وقت لاہور میں چینی 82 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جبکہ ملتان اور فیصل آباد میں بھی فی کلو قیمت میں 10 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
آٹے کے بعد چینی کے ممکنہ بحران کو دیکھتے ہوئے جوڈیشل ایکٹیوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ "چینی کی قیمت میں کوئی کمی نہیں ہو رہی۔ شوگر ملز اپنے سٹاک کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کر رہیں۔ پنجاب حکومت بھی چینی کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ حکومت چینی کی قیمت کو کم کرنے کے لیے اقدامات نہ کر کے وقت ضائع کر رہی ہے۔ استدعا ہے کہ حکومت کو فرانزک آڈٹ کر کے چینی کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیا جائے"۔
ادارہ شماریات پاکستان کی ہفتہ وارانہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2020 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ٪14.6 رہی، چینی کی فی کلو قیمت میں 17 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اڑھائی کلو گھی کے پیکٹ کی قیمت میں 24 روپے، خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت 225 سے بڑھ کر245 روپے ہو گئی ہے، دودھ کی فی لیٹر قیمت 96 روپے سے بڑھ کر108روپے ہو گئی ہے۔ چاول، دالیں اور لہسن بھی مہنگا ہو گیا۔ گائے اور بکرے کا گوشت، چکن وغیرہ کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔
دوسری جانب کچھ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق گندم کے بعد چینی کا بحران بھی سامنے آتا دیکھ کر وزارت صنعت وپیداوار نے چینی بحران سے نمٹنے اور چینی کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، حکومت کی جانب سے تمام شوگر ملزمالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ کوٹے سے زائد چینی برآمد نہ کی جائے۔ کامرس ڈویژن کو ای سی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے وفاقی سطح پر 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ اس وقت لاہور میں چینی 82 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جبکہ ملتان اور فیصل آباد میں بھی فی کلو قیمت میں 10 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
آٹے کے بعد چینی کے ممکنہ بحران کو دیکھتے ہوئے جوڈیشل ایکٹیوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ "چینی کی قیمت میں کوئی کمی نہیں ہو رہی۔ شوگر ملز اپنے سٹاک کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کر رہیں۔ پنجاب حکومت بھی چینی کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ حکومت چینی کی قیمت کو کم کرنے کے لیے اقدامات نہ کر کے وقت ضائع کر رہی ہے۔ استدعا ہے کہ حکومت کو فرانزک آڈٹ کر کے چینی کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیا جائے"۔
آخری تدوین: