زیرک
محفلین
حکومت اور ق لیگ کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ق لیگ نے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔"ہمارے ساتھ طے شدہ معائدے پر ایک ہفتے میں عمل درآمد نہ ہوا تو گلہ مت کیجیئے گا"۔ چوہدری برادران کا پیغام بھی حکومت تک پہنچا دیا گیا ہے کہ "مونس الہٰی کو کوئی وزارت نہیں چاہیے، اب یہ ڈھنڈورا پیٹنا بند کیا جائے کہ مونس الہٰی وزارت چاہتے ہیں"۔ ق لیگ کی ڈیمانڈز سامنے آ گئیں کہ وزارتوں میں مکمل اختیار دیا جائے اور ان کی وزارتوں میں رکاوٹیں برداشت نہیں کی جائیں گی اور پی ٹی آئی حکومت ترقی فنڈز کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے۔ یاد رہے کہ پرویز الہیٰ اور عثمان بزدار میں حکومت بنانے کا جو تحریری معاہدہ ہوا تھا، اس کے کے تحت ق لیگ کو وفاق میں 2 اور پنجاب میں بھی 2 وزارتیں دی جانی تھیں، پنجاب کی وزارتوں کے لیے خصوصی شرائط طے کی گئیں تھیں کہ ان کے فیصلوں میں وزیراعلیٰ بھی مداخلت نہیں کر سکتا تھا۔کیا ق لیگ حکومتی اتحاد سے نکلنے کے لیے پر تولنے لگی ہے؟"وزیر اعظم پنجاب سے پتہ نہیں کون سا انتقام لے رہے ہیں؟ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ اسی تنخواہ پر کام کرو تو یہ ہماری مرضی ہے کہ ہمیں یہ نوکری وارا کھاتی ہے یا نہیں"- ق لیگی وزیر طارق بشیر چیمہ پھٹ پڑے۔ کیا ق لیگ حکومتی اتحاد سے نکلنے کے لیے پر تولنے لگی ہے؟
آخری تدوین: