جاسم محمد
محفلین
ان مافیاز کو پکڑ لیا گیا ہے۔ جلد حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔تے تسی ستے رہے؟ اوئے کام کر لو، کام کرنے کا ڈھنگ ہے نہیں، ہر کام کت پیچھے لٹھ لے کر پڑ جاتے ہو، طریقہ آتا نہیں، آرٹ آف گورننس میں زیرو ہے۔ اب مزے کرو
ان مافیاز کو پکڑ لیا گیا ہے۔ جلد حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔تے تسی ستے رہے؟ اوئے کام کر لو، کام کرنے کا ڈھنگ ہے نہیں، ہر کام کت پیچھے لٹھ لے کر پڑ جاتے ہو، طریقہ آتا نہیں، آرٹ آف گورننس میں زیرو ہے۔ اب مزے کرو
گندم کی کمی نہیں تو باہر سے گندم کیوں آ رہی ہے؟ پوچھو ناں وسیم اکرم پلس اور مودی خان سے۔آٹے کا یہ بحران آنا ہی آنا تھا، عمران خان اپنے وسیم اکرم پلس سے پوچھے ناں کہ اس نے پچھلے سال قریباً ٪40 گندم خرید کر باقی کی ٪60 گندم اوپن مارکیٹ میں کس کے منافع کے لیے چھوڑ دی تھی؟ جس کی وجہ سے آج یہ حال ہے کہ لوگ مہنگے آٹے کو بھی ترس گئے ہیں۔ ابھی اگلی فصل آنے میں 3 ماہ باقی ہیں، یہ بحران مزید 3 مال چلے گا۔ آخر گندی اور آٹا کہاں گیا؟ کہ آج عمران خان کو 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا آرڈر دینا پڑا، اس کی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظور کروائی جائے گی۔اس کے علاوہ وفاق نے پاسکو کے کوٹے سے خیبر پختونخوا کو ایک لاکھ ٹن گندم فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے، کیونکہ کے پی کے سے بہت سا آٹا افغانستان اسمگل ہو جاتا ہے کیونکہ وہاں اس کا نرخ پاکستان سے زیادہ ہے۔
چار بندے پکڑنے سے کچھ نہیں ہو گا، جب تک پری ایکٹو نہ ہوں حکومتیں نہیں چلا کرتی، آگ لگ گئی فوج کو بلاؤ، سیلاب آ گیا فوج کو بلاؤ، گندم نہیں باہر سے منگواؤ؟ان مافیاز کو پکڑ لیا گیا ہے۔ جلد حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔
جب مافیاز اور کارٹلز کا براہِ راست حکومت سے لنک ہو تو مسئلہ بننے کے ٪100 چانسز ہوتے ہیں۔ یہ ڈیتھ لنکس ختم کرنے ہوں گے۔یہ ٹھیک بات ہے کہ حکومت کا کام اشیا خوردنوش کی ترسیل نہیں ہے۔ البتہ پاکستان میں آزاد مارکیٹ سرمایہ دارانہ نظام کام نہیں کرتا۔ یہاں ہر جگہ بڑے بڑے مافیاز اور کارٹلز بنے ہوئے۔ حکومت مارکیٹ میں مسلسل مداخلت نہ کرے تو یہ ہر چیز ذخیرہ اندوزی کر کے قوم کو بھوکا مار دیں گے۔
کیونکہ کئی سالوں سے زراعت کے شعبہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ پچھلی حکومت میں آٹا، دالیں، سبزیاں تک باہر سے امپورٹ ہو رہی تھی۔ اسی لئے تو 2018 میں ملک کی کل امپورٹس 60 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ امپورٹس کو کنٹرول کیا تو ہر چیز کی قلت اور مہنگائی ہو گئی کیونکہ ملک کی اپنی پیداوار میں اضافہ نہیں ہورہا۔ یہ سب تو ہونا ہی تھا۔گندم کی کمی نہیں تو باہر سے گندم کیوں آ رہی ہے؟ پوچھو ناں وسیم اکرم پلس اور مودی خان سے۔
مہنگائی گورننس معاملہ ہے، گندم ملک میں پیدا ہوتی ہے، پچھلی فصل کی گندم کس نے چھپائی، کس نے باہر بھجوائی ان سوالات کے جواب ملیں گے تو چور سامنے ہوں گے،چینی آتا ملکی پیداوار ہیں، اس لیے یہ گولی کسی اور کو دینا جو جانتا نہ ہو، اس کا ڈالر سے کوئی تعلق نہیں، اشیائے خوردنی کی زیادہ تر اشیا کا معاملہ بیص گورننس سے ہے ڈالر سے نہیں۔بالکل مہنگائی کم تھی کیونکہ ڈالر سستا رکھا ہوا جو ریکارڈ خسارے اور قرضے لے کر قوم کو ریلیف دے رہا تھا۔ اب یہ سب لغزریز ختم ہو گئی ہیں۔ اب ان کی واپسی کا وقت ہے۔
پچھلی حکومتوں میں بھی یہی کچھ ہوتا تھا۔ تیل، گیس، بجلی، آٹا، ٹماٹر، دالیں سب امپورٹ ہو رہا تھا۔ اب امپورٹس کیلئے پیسے ختم ہو گئے ہیں۔ گزارہ کریں ۔چار بندے پکڑنے سے کچھ نہیں ہو گا، جب تک پری ایکٹو نہ ہوں حکومتیں نہیں چلا کرتی، آگ لگ گئی فوج کو بلاؤ، سیلاب آ گیا فوج کو بلاؤ، گندم نہیں باہر سے منگواؤ؟
سسٹم ٹھیک کرنے کی بجائے جنات کی خدمت اور جادو ٹونے سے فرصت ملے تو ادھر دھیان جائے ناں۔
سوال اگر ایسا ہوا تو کیوں ہوا؟ جواب بیڈ گورننس، دفتروں میں بیٹھ کر، سوئمنگ کر کے حکومتیں نہیں چلا کرتیں۔مصنوعی قلت پیدا کر کے حکومت مخالف پراپگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ جو سپلائرز اس میں ملوث تھے وہ سب پکڑے گئے ہیں۔ جلد ہی سپلائی بحال ہونے پر قیمتیں معمول پر آجائیں گی۔
جس دن عوام نکل آئی اس دن باجوہ بھی نہیں بچا پائے گا۔ عوام سے بڑا جن بھی کوئی نہیں۔ابھی تو صرف شروعات ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
جب ملک سے باہر مانگ زیادہ تھی جیسا کہ افغانستان اس وقت اضافی گندم ذخیرہ کرنے کی بجائے وہاں فروخت کر دی گئی۔ اب سردیوں میں قلت کی وجہ سے بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس لئے امپورٹ کرنا پڑے گی۔پچھلی فصل کی گندم کس نے چھپائی، کس نے باہر بھجوائی
کتھے گئے 200 ارب ڈالر؟ جن میں سے 100 قرضہ اتارنے اور 100 ارب سے ملک چلانا تھا؟پچھلی حکومتوں میں بھی یہی کچھ ہوتا تھا۔ تیل، گیس، بجلی، آٹا، ٹماٹر، دالیں سب امپورٹ ہو رہا تھا۔ اب امپورٹس کیلئے پیسے ختم ہو گئے ہیں۔ گزارہ کریں ۔
ہم تو خود چاہتے ہیں کہ عوام باہر نکلے۔ اور حکومت کے ساتھ ساتھ سارے مافیاز کو ایک ہی بار رگڑ دے۔جس دن عوام نکل آئی اس دن باجوہ بھی نہیں بچا پائے گا۔ عوام سے بڑا جن بھی کوئی نہیں۔
عوام اٹھتی کیوں نہیں؟ کیوں کسی لیڈر کی محتاج ہے؟افسانے سنا کر حکومت لے لی ہے تو اب عوام کا گلا مت کاٹو، ورنہ عوام اٹھ کھڑی ہوئی تو چاچا باجوہ نہیں بچا پائے گا نہ کسی کے جنات
علاقے کے تزویراتی حالات اس کی بڑی وجہ ہیں، عوام ان سیاسی مگرمچھوں سے زیادہ محب وطن ہیں۔ ملک میں بدامنی پیدا نہیں ہونا دینا چاہتے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو باہر بیٹھی قوتوں کو اندر گھسنے کا موقع مل جائے گا۔ حکومت کو ایسے حالات پیدا نہیں کرنے چاہییں کہ عوام مجبور ہو جائے۔ گورننس بہتر کریں اور عوام کو سہولت دیں۔عوام اٹھتی کیوں نہیں؟ کیوں کسی لیڈر کی محتاج ہے؟
جن عوام نکلے گی تو ملک میں افراتفری پیدا ہو گی، کیا حکومت ٹرمپ کے منصوبے کو پورا کرنا چاہتی ہے؟ خدا تم لوگوں کو عقل دے، دے گا نہیں۔ہم تو خود چاہتے ہیں کہ عوام باہر نکلے۔ اور حکومت کے ساتھ ساتھ سارے مافیاز کو ایک ہی بار رگڑ دے۔
بزدار مودی خان کارٹل کام کر گیا، اب بھگتو کیونکہ گندم بیچ دی، اب آٹا بھی جا رہا ہے لیکن کوئی نہیں روک رہا۔ کماؤ منافع اور نام لو مافیا کا جبکہ خود مافیا ہو۔جب ملک سے باہر مانگ زیادہ تھی جیسا کہ افغانستان اس وقت اضافی گندم ذخیرہ کرنے کی بجائے وہاں فروخت کر دی گئی۔ اب سردیوں میں قلت کی وجہ سے بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس لئے امپورٹ کرنا پڑے گی۔
ایک وقت تھا قاسم عمر بڑا ٹاپ کا پلیئر تھا، اوپن ون ڈاؤن پوزیشن کا زبردست پلیئر تھا، بس جھک کر سلام نہیں کرتا تھا، رنگ کالا تھا، اور محض اس وجہ سے کہ اس کا دماغ اور بلا سیدھا نہیں، سیدھے بلے والے منصور اختر کو لایا گیا، اورون ڈاؤن کھلا کھلا کر مستحق کھلاڑیوں کا فیوچر تباہ کر دیا۔لیکن تمہیں سمجھ نہیں آئے گی کیونکہ تم شاید پیڈ بندے ہو،ذہن کا دروازہ بند ہے لیڈر کے اچھے کام کی تعریف کرو مگر بیڈ گورننس اور بری کارکردگی کا دفاع کرو گے تو میری پوسٹ پہ مت آیا کرو کیونکہ مجھ سے حکومتی جھوٹ نہیں سنا جاتا۔جتنا مرضی زور لگا لیں۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار ہی رہیں گے۔
وزیراعظم نے طویل غور و فکر کے بعد عثمان بزدار کی تبدیلی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کر لیا
لے ایک اور پوٹیا انیس بھی تائب ہونے کی راہ پہ لگ گیابزدار مودی خان کارٹل کام کر گیا، اب بھگتو کیونکہ گندم بیچ دی، اب آٹا بھی جا رہا ہے لیکن کوئی نہیں روک رہا۔ کماؤ منافع اور نام لو مافیا کا جبکہ خود مافیا ہو۔
دراصل جب بھی ملک کے حالات خراب ہوتے ہیں تو عوامی مشکلات کو رام کرنے کیلئے حکومتیں اور چہرے بدل دئے جاتے ہیں۔ اور بیچاری عوام اس وقتی چورن سے خوش ہو جاتی ہے کہ اب حالات واقعی بہتر ہو جائیں گے۔ لیکن پھر کچھ ہی عرصہ بعد نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پاٹ نکلتا ہے۔عوام نکلے گی تو ملک میں افراتفری پیدا ہو گی، کیا حکومت ٹرمپ کے منصوبے کو پورا کرنا چاہتی ہے؟ خدا تم لوگوں کو عقل دے، دے گا نہیں