آج کی دلچسپ سیاسی خبر

زیرک

محفلین
دراصل جب بھی ملک کے حالات خراب ہوتے ہیں تو عوامی مشکلات کو رام کرنے کیلئے حکومتیں اور چہرے بدل دئے جاتے ہیں۔ اور بیچاری عوام اس وقتی چورن سے خوش ہو جاتی ہے کہ اب حالات واقعی بہتر ہو جائیں گے۔ لیکن پھر کچھ ہی عرصہ بعد نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پاٹ نکلتا ہے۔
حقیقی نظام کی تبدیلی کیلئے عوام کا باہر نکلنا ناگزیر ہے۔ تب ہی کوئی حقیقی تبدیلی آسکتی ہے۔
مجھے تم سے اسی بات کی توقع تھی،اور تم نے مجھے مایوس نہیں کیا۔ تم لوگ تو پٹواریوں سے بھی اگلی نسل کے ہو۔
 

زیرک

محفلین
مشیر اطلاعات کا حساب یعنی میتھ بڑی ٹاپ کی ہے فرماتی ہیں "ہمارے دور میں مہنگائی صرف ٪7 بڑھی ہے"۔ کاش تم عورت نہ ہوتیں تو یہ کہتا "مار اوئے ڈپٹی سو چھتر تے گن ہک وی نہ"۔ ڈاکٹر تیری میتھ کو سو چھتروں کا سلام، عمران خان کے وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے وقت پنجاب میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 680 روپے کا تھا آج مارکیٹ میں 1100 روپے میں بک رہا ہے، کوئی ڈاکٹر کے نیڑے تریڑے رہتا ہو تو اسے بتاؤ کہ یہ قریباً ٪62 اضافہ ہے۔
غریب جس کے پاس دو روٹیاں یا ایک کلو آٹے کے لیے پیسے نہیں، وہ لائن میں آٹا نہ ملنے کی شکایت کے لیے پہلے 20 ہزار کا ٹچ سکرین فون خریدے، پھر 500 یا 1000 کا پیکج لے اور پھر کسی پڑھے لکھے کی منت کر کے میسج لکھوائے، ڈاکٹر "ایدا مطلب تے ایہہ ہویا نا کہ اوہ شکایت کرن بھل کے بھکھا مرے"۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
دیکھ وزیر بھی عوام کو جواب دے دے کر اور گالیاں سن سن کر عاجز آ گئے ہیں۔ ویسےاس چوہان کو حریم شاہ سے فرصت کیسے مل گئی؟
 

جاسم محمد

محفلین
مشیر اطلاعات کا حساب یعنی میتھ بڑی ٹاپ کی ہے فرماتی ہیں "ہمارے دور میں مہنگائی صرف ٪7 بڑھی ہے"۔ کاش تم عورت نہ ہوتیں تو یہ کہتا "مار اوئے ڈپٹی سو چھتر تے گن ہک وی نہ"۔ ڈاکٹر تیری میتھ کو سو چھتروں کا سلام، عمران خان کے وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے وقت پنجاب میں آٹے کا تھیلا 680 روپے کا تھا آج مارکیٹ میں 1100 روپے میں بک رہا ہے، کوئی ڈاکٹر کے نیڑے تریڑے رہتا ہو تو اسے بتاؤ کہ یہ قریباً ٪62 اضافہ ہے۔
غریب جس کے پاس دو روٹیاں یا ایک کلو آٹے کے لیے پیسے نہیں، وہ لائن میں آٹا نہ ملنے کی شکایت کے لیے پہلے 20 ہزار کا ٹچ سکرین فون خریدے، پھر 500 یا 1000 کا پیکج لے اور پھر کسی پڑھے لکھے کی منت کر کے میسج لکھوائے، ڈاکٹر "ایدا مطلب تے ایہہ ہویا نا کہ اوہ شکایت کرن بھل کے بھکھا مرے"۔
۷ فیصد ماہانہ افراط زر کا مطلب یہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد اشیا کی قیمتیں ڈبل ہو جائیں گی۔ اسکول میں حسابیات پڑھی ہوتی تو ایسی بونگی نہ مارتے
 

زیرک

محفلین
۷ فیصد ماہانہ افراط زر کا مطلب یہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد اشیا کی قیمتیں ڈبل ہو جائیں گی۔ اسکول میں حسابیات پڑھی ہوتی تو ایسی بونگی نہ مارتے
بچے الحمدللہ اکنامکس پڑھی ہے، بنکنگ سیکٹر کا تجربہ بھی ہے، اپنے لیڈر سے پوچھو جب ان حالات کا علم تھا تو عوام کو جھوٹے لارے وعدے کیوں دکھائے؟ سوائے "سب کو رلاؤں گا" کے کسی پر عمل نہیں کیا، ساری عوام کو رلا رہا ہے، اسی بات کا دکھ ہت، سبھی مگر مچھ جال توڑ کر نکل گئے، خود پھنسا تو رہا رہا جال بھی کاٹ دیا۔ اندھا نہیں سارا حساب کتاب جانتا ہوں، تناسب بھی۔ لاؤ وہ اربوں ڈالر؟ کہاں گئے؟ لاؤ وہ 100 بندے جو اس کام کے لیے تیار کیے ہوئے تھے۔ کہاں گئے وہ 100 بندے، کہ اب ایف اے ٹی ایف کی ہدایات پر آئی ایم ایف کے بندے تمام معاشے ادارے چلا رہے ہیں، بات کرتا ہے حسابیات کی۔ میرا کام اصلاح کے لیے آواز اٹھانا تھا، وہ میں اپنے سوشل میڈیا سے کرتا رہوں گا کیونکہ وہاں کام بڑھ گیا ہے۔ یہاں تم جیسےپٹوار ذہن لوگوں کے ساتھ وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا، آئندہ اس تھریڈ میں مزید وقت نہیں دے سکوں گا،چھٹیاں ختم، بیک ٹو ورک۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اب ایف اے ٹی ایف کی ہدایات پر آئی ایم ایف کے بندے تمام معاشے ادارے چلا رہے ہیں، بات کرتا ہے حسابیات کی
اگر آئی ایم ایف سے قرض نہ لیتے تو وزیر خزانہ اسد عمر ہی رہتے۔ جو قرض دیتا ہے وہ واپسی تک سخت نگرانی بھی کرتا ہے۔ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
اس کی تھوڑی سی تشریح کیجیئے ۔ عمر بھائی ۔
عالمی بینک کے مقرر کردہ معیار کے مطابق جس فرد کی یومیہ آمدن 1.9 ڈالر ہے، وہ خطِ غربت پر زندگی بسر کر رہا ہے۔
مذکورہ ڈیٹا ظاہر کر رہا ہے کہ کس ملک کی کتنی آبادی خطِ غربت پر ہے، جیسے نائجیریا کی نصف سے زائد آبادی کی یومیہ آمدن صرف 1.9 ڈالر ہے۔ پاکستان میں یہ شرح 3.9 فیصد ہے۔
یہ اور بات ہے کہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی 29.5 فیصد آبادی خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ یعنی یومیہ فی کس آمدن 1.9 ڈالر سے بھی کم۔
یاد رہے کہ یہ اعداد و شمار تبدیلی سرکار کی آمد سے پہلے کے ہیں۔:)
 
Top