آج ہمارے کلاس میں پاکستانی ڈائریکٹر صبیحہ تمار کی فلم "خاموش پانی" دکھائی گئی


آج ہمارے کلاس میں ایک فلم دکھائی گئی ۔جو تقسیم پاک و ہند کے حالات پر مشتتمل ہے یوں توملک کی تقسیم کو لے کر پہلے بھی کئی فلمیں بنی ہیں، جس میں تقسیم کے درد کو پیش کیا گیا ہے ۔لیکن اس فلم کی بات ہی کچھ اور ہے ۔دنیا بھر میں ایک درجن سے زیادہ انعام حاصل کرنے والی اس فلم کے بارے میں سن تو بہت پہلے سے رکھا تھا لیکن باضابطہ طور پر دیکھنے کا موقع آج ملا ۔

کچھ چیزوں سے ذاتی طور پر اختلاف کے باوجود یہ فلم مجھے کافی اچھی لگی ۔ فلم ہدایت کار صبیحہ ثمارنے فلم میں پاکستان کے موجودہ معاشرے میں خواتین کی صورت حال پر بحث کی ہے۔ جو کہ دنیابھر میں عورتوں کے موجودہ حالات ، ان پر ہونے والے تشدد کے واقعات ، انکی سوچ ، انکی تمناو ںاور انکی مشکلات جیسے سنجیدہ پہلووں کو اجاگر کرتی ہے۔

فلم کے ذریعے بتایا گیاہے کہ عورت پر ظلم صرف اس دور میں ہی نہیں ہوتے تھے بلکہ موجودہ حالات بھی اس دور سے مختلف نہیں ہیں۔فلم 1979 کے پاکستان میں صدر جنرل ضیا کے دور اقتدار کا پس منظر کو بیان کرتی ہےجس میں ایک ماں اور اسکے بیٹے کی کہانی کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جو پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاوں’ چرخہ‘ میں رہتے ہیں۔ جہاں عائشہ اپنے بیٹے سلیم کے ساتھ سکونت پذیر ہے۔تبھی اس کی تقسیم کے وقت بچھڑا بھائی وہاں آ پہنچتا ہے۔

تقسیم کے بعد کے سانحہ سے دو چار عائشہ اور اس کے سخت گیر بیٹے سلیم کی حالت کو اس فلم میں ہدایت کار نے بخوبی نبھایاہے۔ماں کا تعلق تقسیم کے دور سے ہے اور اس کا بیٹا انتہا پسندی کی طرف جا رہا ہے۔ اس میں دو مختلف نظریات ، جس میں ایک طرف ماں " عائشہ" کے اعتدال پسند خیالات اور دوسری طرف تنگ نظری کی سیاست کی نمائدگی کرنے والے اس کے بیٹے سلیم ، کے درمیان ٹکراو کو پردے پر دکھایا گیا ہے۔

شاید اسی سبب اس فلم کو پاکستان میں ریلیز نہیں ہونے دیا گیا تھا جبکہ ہندوستان میں اس کو کافی مقبولیت ملی تھی ۔کلاس میں وقت ختم ہوجانے کی وجہ سے گفتگو کا موقع نہیں ملا اس لئے سوچا فلم کے بارے میں محفل کے ساتھیوں سے ہی کچھ باتیں کر لوں۔سو میں نے اپنی بات ختم کی موقع ملے تو آپ بھی اس فلم کو ضرور دیکھئے گا اور بتائیے گا کیسی لگی ۔
 
کیا یہ فلم نیٹ پر دستیاب ہے؟۔ اگر ہو تو براہ کرم ربط شئیر کریں۔ جناب راشد اشرف سے توجہ کی درخواست ہے۔
ہاں ہاں نیٹ پر دستیاب ہے لیکن ہاسٹل والوں نے یو ٹیوب اور اس طرح کی دوسری سائٹیں بلاک کر رکھا ہے اس لئے اب اشرف بھائی ہی ربط بھیج سکیں گے لیکن اتنا میں شیور ہوں کہ نیٹ پر یہ فلم موجود ہے۔اچھی ہے دیکھنی چاہئے۔
 
Top