محمد شکیل خورشید
محفلین
درد کی رات ڈھونڈلیتے ہیں
تیری سوغات ڈھونڈ لیتے ہیں
اس فسانے میں ربط کی خاطر
اتفاقات ڈھونڈلیتے ہیں
لوگ پوچھیں گے کچھ سوال تو ہم
کچھ جوابات ڈھونڈ لیتے ہیں
ڈوب کر درد کی گپھاؤں میں
اپنی ہی ذات ڈھونڈ لیتے ہیں
ان کی خدمت میں پیش کرنے کو
کچھ مناجات ڈھونڈ لیتے ہیں
اب روایات کو بدلتے ہیں
کچھ نئی بات ڈھونڈ لیتے ہیں
جس کی خوشبو ابھی بھی باقی ہے
وہ ملاقات ڈھونڈ لیتے ہیں
بادہ و جام و ساغر و مینا
یہ خرافات ڈھونڈ لیتے ہیں
اب شکیل اختتام کرتے ہیں
آخری بات ڈھونڈ لیتے ہیں
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
تیری سوغات ڈھونڈ لیتے ہیں
اس فسانے میں ربط کی خاطر
اتفاقات ڈھونڈلیتے ہیں
لوگ پوچھیں گے کچھ سوال تو ہم
کچھ جوابات ڈھونڈ لیتے ہیں
ڈوب کر درد کی گپھاؤں میں
اپنی ہی ذات ڈھونڈ لیتے ہیں
ان کی خدمت میں پیش کرنے کو
کچھ مناجات ڈھونڈ لیتے ہیں
اب روایات کو بدلتے ہیں
کچھ نئی بات ڈھونڈ لیتے ہیں
جس کی خوشبو ابھی بھی باقی ہے
وہ ملاقات ڈھونڈ لیتے ہیں
بادہ و جام و ساغر و مینا
یہ خرافات ڈھونڈ لیتے ہیں
اب شکیل اختتام کرتے ہیں
آخری بات ڈھونڈ لیتے ہیں
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر