مصطفیٰ زیدی آخری بار ملو مصطفی زیدی

علی فاروقی

محفلین
آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوے دل
راکھ ہو جائیں ،کوئ اور تمنا نہ کریں
چاکِ وعدہ نہ سلے،زخمِ تمنا نہ کھلے
سانس ہموار رہے ،شمع کی لو تک نہ ہلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئ امید تو آنکھیں چھن جائیں

اُس ملاقات کا اس بار کوئ وہم نہیں
جس سے اک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جُنوں کا نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدیدِ وفاکا نہ شکایات کا وقت
لُٹ گئ شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
اب جو کہنا ہو تو کیسے کوئ نوحہ کہیے
آج تک تم سے رگِ جاں کا کئ رشتے تھے
کل سے جو ہوگا اسے کون سا رشتہ کہیے

پھر نہ دہکیں گے کبھی عارضِ و رُخسار ملو
ماتمی ہیں دَمِ رخصت در و دیوار ملو
پھر نہ ہم ہوں گے ،نہ اقرار،نہ انکار،ملو
آخری بار ملو۔
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب جناب علی فاروقی صاحب نہایت عمدہ انتخاب ہے ۔

سخنور صاحب میری بھی ہمیشہ سے پسندیدہ ترین نظم ہے اور اسی نظم کے سبب مصطفیٰ زیدی کو پڑھنا شروع کیا ۔
 
آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوے دل
راکھ ہو جائیں ،کوئ اور تمنا نہ کریں
چاکِ وعدہ نہ سلے،زخمِ تمنا نہ کھلے
سانس ہموار رہے ،شمع کی لو تک نہ ہلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئ امید تو آنکھیں چھن جائیں

اُس ملاقات کا اس بار کوئ وہم نہیں
جس سے اک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جُنوں کا نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدیدِ وفاکا نہ شکایات کا وقت
لُٹ گئ شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
اب جو کہنا ہو تو کیسے کوئ نوحہ کہیے
آج تک تم سے رگِ جاں کا کئ رشتے تھے
کل سے جو ہوگا اسے کون سا رشتہ کہیے

پھر نہ دہکیں گے کبھی عارضِ و رُخسار ملو
ماتمی ہیں دَمِ رخصت در و دیوار ملو
پھر نہ ہم ہوں گے ،نہ اقرار،نہ انکار،ملو
آخری بار ملو۔
بہت عمدہ انتخاب!
 
Top