آدابِ عقیدت

عینی مروت

محفلین
السلام علیکم ! اپنی ایک آزاد نظم پیش کر رہی ہوں،جو اس" احساس ِعقیدت" کا اظہار ہے جو عرصہ پہلے عمرہ کے مبارک سفر کے دوران ہمسفر رہااور شہرِ نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) کی پاکیزہ فضاؤں میں سانس لیتے ہوئے ذہن و دل میں بسا رہا۔

آدابِ عقیدت

شہرِ محبوبِ حق پہنچ کر
خاتم المرسلیں (صلعم) کے در پہ
دل کا پنچھی،وفورِ حُب سے
تمام تر شدتِ عقیدت سے یوں پکارا
یا نبینا سلام علیکَ! (صلی اللہ علیہ وسلم)
ان فضاؤں میں بازگشتِ صدا کچھ ایسی ادا سے گونجی
کہ جواباً سکوت کی اک خموش سسکی فضا میں گونجی!۔
گہری سنجیدہ خامشی،ایک ٹھہری ٹھہری ادا سے بولی
چپ! او نادان بےادب زائرِ مدینہ
کیا خبر تجھ کو ،کیا ہیں آدابِ حاضری یاں
شیوۂ حترام شوریدگی نہیں ہے
شیوۂ احترام خاموش بندگی ہے!۔
یاں درود و سلامِ کروّ بیاں سے
ارض و سما کے ذکر و دعا سے
شہر نبی( صلعم) سکوں میں ہے ڈوبا ڈوبا
کوچۂمصطفےٰ (صلعم)کے صدقے
اس بیاباں کے ذرّے ذرّے میں ہے متانت
ان ہواؤں میں کیسی پاکیزگی رچی ہے
شان ِدربارِ خاتم المرسلیں (صلعم )میں ہر دم
ہر شجر کی زباں پہ تقدیس کا بیاں ہے
پتے پتے کا سر ادب سے جھکا ہوا ہے
سن او ناداں۔۔۔۔۔۔
شدّتِ جذبۂ عقیدت سے گنگ پڑنے لگی ہے تقریر کی زباں بھی
سن او نادان بے خبر زائرِ مدینہ!۔
کب زباں کو کلام سے یہاں واسطہ ہے!؟
یاں ازل سے ہے جذبۂ احترام گم صم۔
اور خموشی میں ہی عقیدت کی انتہا ہے!!!۔

نور العین عینی
 
السلام علیکم ! اپنی ایک آزاد نظم پیش کر رہی ہوں،جو اس" احساس ِعقیدت" کا اظہار ہے جو عرصہ پہلے عمرہ کے مبارک سفر کے دوران ہمسفر رہااور شہرِ نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) کی پاکیزہ فضاؤں میں سانس لیتے ہوئے ذہن و دل میں بسا رہا۔

آدابِ عقیدت

شہرِ محبوبِ حق پہنچ کر
خاتم المرسلیں (صلعم) کے در پہ
دل کا پنچھی،وفورِ حُب سے
تمام تر شدتِ عقیدت سے یوں پکارا
یا نبینا سلام علیکَ! (صلی اللہ علیہ وسلم)
ان فضاؤں میں بازگشتِ صدا کچھ ایسی ادا سے گونجی
کہ جواباً سکوت کی اک خموش سسکی فضا میں گونجی!۔
گہری سنجیدہ خامشی،ایک ٹھہری ٹھہری ادا سے بولی
چپ! او نادان بےادب زائرِ مدینہ
کیا خبر تجھ کو ،کیا ہیں آدابِ حاضری یاں
شیوۂ حترام شوریدگی نہیں ہے
شیوۂ احترام خاموش بندگی ہے!۔
یاں درود و سلامِ کروّ بیاں سے
ارض و سما کے ذکر و دعا سے
شہر نبی( صلعم) سکوں میں ہے ڈوبا ڈوبا
کوچۂمصطفےٰ (صلعم)کے صدقے
اس بیاباں کے ذرّے ذرّے میں ہے متانت
ان ہواؤں میں کیسی پاکیزگی رچی ہے
شان ِدربارِ خاتم المرسلیں (صلعم )میں ہر دم
ہر شجر کی زباں پہ تقدیس کا بیاں ہے
پتے پتے کا سر ادب سے جھکا ہوا ہے
سن او ناداں۔۔۔ ۔۔۔
شدّتِ جذبۂ عقیدت سے گنگ پڑنے لگی ہے تقریر کی زباں بھی
سن او نادان بے خبر زائرِ مدینہ!۔
کب زباں کو کلام سے یہاں واسطہ ہے!؟
یاں ازل سے ہے جذبۂ احترام گم صم۔
اور خموشی میں ہی عقیدت کی انتہا ہے!!!۔

نور العین عینی

خوب صورت۔ بہت عمدہ۔
اسے نثری نظموں میں نہیں۔ پابند بحور میں پوسٹ کرنا چاہئے تھا۔
 

عینی مروت

محفلین
خوب صورت۔ بہت عمدہ۔
اسے نثری نظموں میں نہیں۔ پابند بحور میں پوسٹ کرنا چاہئے تھا۔
خوب صورت۔ بہت عمدہ۔ بہت شکریہ
سبحان اللہ
جذب سے بھرپور بہترین کلام
بہت سی دعاؤں بھری داد

پسندیدگی اور سراہنے کے لیے آپ سب کا بہت شکریہ
سلامت رہیں
 
Top