محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
(جناب ظفر اقبال سے معذرت کے ساتھ)
سر پھٹوّل گھر کے اندر روز ہوتی ہے مگر
’’یہ تماشا اب سرِ بازار ہونا چاہیے‘‘
روز برتن دھوتے دھوتے ایسی عادت پڑگئی
اب تو ہم کو خواب سے بیدار ہونا چاہیے
اب وہی کرنے لگے ہیں اک نئی شادی کی بات
جو کبھی کہتے تھے بس اک بار ہونا چاہیے
’’جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ‘‘
آدمی کو بس ذرا ہشیار ہونا چاہیے
پھر سے بنیادیں نئی ہم کھود ڈالیں گے خلیلؔ
شیخ چلّی کا محل مسمار ہونا چاہیے
ٌٌٌ ٌٌٌ ٌٌٌ ٌٌٌ