آدمی ہی آدمی کے درد کا درمان ہے---برائے اصلاح

الف عین
@محمّد احسن سمیع :راحل:
محمّد خلیل الرحمن
شاہد شاہنواز
----------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
------------
آدمی ہی آدمی کے درد کا درمان ہے
کام آئے جو کسی کے ، وہ بھلا انسان ہے
---------
دور ہوتا جا رہا ہے آدمی سے آدمی
یہ ہمارے دور کا سب سے بڑا بحران ہے
---------
جس قدر ہیں مشکلیں اب آدمی کو ہر جگہ
زندگی سے آدمی اب ہو گیا نالان ہے
----------
دور رب سے کر دیا ہے اس نئی تہذیب نے
گھر خدا کا دیکھئے اب کس قدر ویران ہے
----------
اب محبّت دیکھتی ہے آدمی کی جیب کو
کیا یہ روٹی دے سکے گا کس قدر امکان ہے
---------
مفلسی کے دور میں کوئی نہ میرے ساتھ تھا
اس طرح کا وقت ہی تو دوست کی پہچان ہے
--------------
جو بھی بولو تم زباں سے اس میں سچی بات ہو
یہ نبی کا اور خدا کا دوستو فرمان ہے
----------
ہیں مخالف کوششوں میں کس طرح ناکام ہو
جو نہ جانے ہارنا وہ رہنما عمران ہے
------------
قدر ہوتی ہے اسی کی جو ہے سچا آدمی
سچ ہمیشہ بولئے دل میں اگر ایمان ہے
----------
سر جھکانا سیکھ ارشد اب خدا کے سامنے
گر خدا کا ساتھ ہو پھر زندگی آسان ہے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
نالاں درست ہے نالان، معلنہ ن کے ساتھ، نہیں۔
اکثر اشعار میں وہی بیانیہ کے واضح نہ ہونے کا احساس ہوتا ہے ۔ اسے پھر دیکھیں
 
الف عین
-----------
آدمی ہی آدمی کے درد کا درمان ہے
اک بھلے انسان کی کیا خوب یہ پہچان ہے
---------یا
دوسروں کے دکھ بٹانے میں تمہاری شان ہے
----------
دور ہوتا جا رہا ہے آدمی سے آدمی
یہ ہمارے دور کا سب سے بڑا بحران ہے
---------
دال روٹی بھی ہے مشکل آجکل کے دور میں
اِن مسائل میں ہی الجھا آج کا انسان ہے
----------
کس جگہ ہے موت اس کی آدمی ہے بے خبر
قتل و غارت اس قدر جو ہو گئی آسان ہے
----------
ہم یہ کرتے ہیں غلامی رات دن جو نفس کی
جسم چاہے ہوں توانا روح تو بے جان ہے
-----------
دور رب سے کر دیا ہے اس نئی تہذیب نے
گھر خدا کا دیکھئے اب کس قدر ویران ہے
----------
اب محبّت دیکھتی ہے آدمی کی جیب کو
کیا یہ روٹی دے سکے گا کس قدر امکان ہے
---------
مفلسی کے دور میں کوئی نہ میرے ساتھ تھا
اس طرح کا وقت ہی تو دوست کی پہچان ہے
--------------
جو بھی بولو تم زباں سے اس میں سچی بات ہو
یہ نبی کا اور خدا کا دوستو فرمان ہے
----------
ہیں مخالف کوششوں میں کس طرح ناکام ہو
جو نہ جانے ہارنا وہ رہنما عمران ہے
------------
قدر ہوتی ہے اسی کی جو ہے سچا آدمی
سچ ہمیشہ بولئے دل میں اگر ایمان ہے
----------
سر جھکانا سیکھ ارشد اب خدا کے سامنے
گر خدا ہے ساتھ تیرے ، زندگی آسان ہے
--------------یا
حشر کی ہو بات ارشد اب یہاں کی چھوڑ کر
اُس کو کیوں ہے بھول بیٹھا کس قدر نادان ہے
------------
 

الف عین

لائبریرین
آدمی ہی آدمی کے درد کا درمان ہے
اک بھلے انسان کی کیا خوب یہ پہچان ہے
---------یا
دوسروں کے دکھ بٹانے میں تمہاری شان ہے
---------- بھلے انسان والا مصرع بے ربط ہے، یہ پہچان تو کہیں بتایا ہی نہیں گیا۔ دوسری گرہ بہتر ہے، لیکن تمہاری شان کی جگہ اپنی شان کہا جائے

دور ہوتا جا رہا ہے آدمی سے آدمی
یہ ہمارے دور کا سب سے بڑا بحران ہے
--------- درست

دال روٹی بھی ہے مشکل آجکل کے دور میں
اِن مسائل میں ہی الجھا آج کا انسان ہے
----------کن مسائل میں؟ ایک دال کا اور دوسرا روٹی کا؟
دوسرا مصرع بدلو

کس جگہ ہے موت اس کی آدمی ہے بے خبر
قتل و غارت اس قدر جو ہو گئی آسان ہے
---------- یہ بھی دو لخت محسوس ہوتا ہے، قتل و غارت عام تو ہو سکتی ہے، آسان نہیں

ہم یہ کرتے ہیں غلامی رات دن جو نفس کی
جسم چاہے ہوں توانا روح تو بے جان ہے
----------- ہم 'یہ' کرتے ہیں؟
ہم جو..... اس نفس کی
بہتر مصرع ہو گا
لیکن گرہ تو بے جان لگ رہی ہے

دور رب سے کر دیا ہے اس نئی تہذیب نے
گھر خدا کا دیکھئے اب کس قدر ویران ہے
---------- حقیقت تو یہ ہے کہ مسجدیں اج کل پہلے کی نسبت زیادہ آباد ہیں! ویسے درست ہے

اب محبّت دیکھتی ہے آدمی کی جیب کو
کیا یہ روٹی دے سکے گا کس قدر امکان ہے
--------- دوسرے مصرعے میں کیا کہنا چاہ رہے ہیں، نہیں سمجھ سکا، 'اس کا کس قدر امکان ہے' ہوتا تو ٹھیک تھا

مفلسی کے دور میں کوئی نہ میرے ساتھ تھا
اس طرح کا وقت ہی تو دوست کی پہچان ہے
-------------- مفلسی..... کوئی نہیں تھا میرے ساتھ
بہتر مصرع ہو گا

جو بھی بولو تم زباں سے اس میں سچی بات ہو
یہ نبی کا اور خدا کا دوستو فرمان ہے
---------- دوستو بھرتی کا لگتا ہے

ہیں مخالف کوششوں میں کس طرح ناکام ہو
جو نہ جانے ہارنا وہ رہنما عمران ہے
------------ عمران خان؟ پہلا مصرع واضح نہیں ہوا

قدر ہوتی ہے اسی کی جو ہے سچا آدمی
سچ ہمیشہ بولئے دل میں اگر ایمان ہے
---------- ایمان کا تعلق پہلے مصرع سے؟

سر جھکانا سیکھ ارشد اب خدا کے سامنے
گر خدا ہے ساتھ تیرے ، زندگی آسان ہے
--------------یا
حشر کی ہو بات ارشد اب یہاں کی چھوڑ کر
اُس کو کیوں ہے بھول بیٹھا کس قدر نادان ہے
---- دونوں اشعار پسند نہیں آئے، پہلے مقطع میں 'اب' بھرتی کا ہے، دوسرا مصرع غیر متعلق لگتا ہے، خدا کا لفب دونوں مصرعوں میں دہرایا گیا ہے
دوسرے مقطع میں یہا‌ں کی چھوڑ کر واضح نہیں
چھوڑ کر دنیا کی ارشد حشر کی باتیں کرو
رواں لگتا ہے
دوسرا مصرع 'تو' نادان ہے کہ بغیر واضح نہیں ہوتا، شتر گربہ بھی پیدا ہو جاتا ہے، اسے دور کرنے کے لیے
حشر کی کر بات اب
کءا جا سکتا ہے
دوسرا بھی اس طرح روان اور معنی خیز ہو سکتا ہے
بھول بیٹھا ہے اسے، تو کس قدر نادان ہے
کیا جا سکتا ہے
 
الف عین
دال روٹی بھی ہے مشکل آجکل کے دور میں
چار پیسوں کے لئے ہر آدمی ہلکان ہے
----------
اُس کا آنا جب اٹل ہے کیوں ڈروں میں موت سے
جانتا ہے یہ حقیقت جو نڈر انسان ہے
------------------
ہم جو کرتے ہیں غلامی رات دن اس نفس کی
یہ ہماری آخرت کا ہر طرح نقصان ہے
------
اب محبّت دیکھتی ہے آدمی کی جیب کو
پاس دولت ہو اگر تب عشق بھی آسان ہے
---------------
مفلسی کے دور میں کوئی نہیں تھا میرے ساتھ
اس طرح کا وقت ہی تو دوست کی پہچان ہے
--------------
جو بھی بولو تم زباں سے اس میں سچی بات ہو
اس جہاں میں مومنوں کی اک یہی پہچان ہے
----------------
چھوڑ کر دنیا کی ارشد حشر کی باتیں کرو
بھول بیٹھا ہے اسے، تو کس قدر نادان ہے
 

الف عین

لائبریرین
دال روٹی بھی ہے مشکل آجکل کے دور میں
چار پیسوں کے لئے ہر آدمی ہلکان ہے
---------- درست ہو گیا

اُس کا آنا جب اٹل ہے کیوں ڈروں میں موت سے
جانتا ہے یہ حقیقت جو نڈر انسان ہے
------------------ دوسرا مصرع اب بھی واضح نہیں 'جو یہ حقیقت جانتا ہے، وی ایک نڈر انسان ہے' یہ بات اگر کہنا چاہ رہے ہیں تو کم از کم 'وہ نڈر انسان ہے' دوسرے، اس بات کا 'مجھ' سے یا 'میرے موت سے نہ ڈرنے' سے کیا تعلق ہے؟

ہم جو کرتے ہیں غلامی رات دن اس نفس کی
یہ ہماری آخرت کا ہر طرح نقصان ہے
------ ٹھیک

اب محبّت دیکھتی ہے آدمی کی جیب کو
پاس دولت ہو اگر تب عشق بھی آسان ہے
--------------- ٹھیک اگرچہ اظہارِ بیان مجہول ہے

مفلسی کے دور میں کوئی نہیں تھا میرے ساتھ
اس طرح کا وقت ہی تو دوست کی پہچان ہے
-------------- صرف دوست کی نہیں، سچے دوست کی کہیں تو بات بنے
دور ایسا ہی تو سچے دوست...

جو بھی بولو تم زباں سے اس میں سچی بات ہو
اس جہاں میں مومنوں کی اک یہی پہچان ہے
---------------- ٹھیک ہے اگرچہ 'اس جہاں میں' غیر ضروری لگتا ہے

چھوڑ کر دنیا کی ارشد حشر کی باتیں کرو
بھول بیٹھا ہے اسے، تو کس قدر نادان ہے
.. پھر شتر گربہ ہو گیا، میں نے کچھ اور اوپر مشورہ دیا تھا نا!
 
Top