محمد اظہر نذیر
محفلین
آرزو دھوکہ نہ دے اے جستجو دھوکہ نہ دے
دیکھ تو مجھ کو عدو کے روبرو دھوکہ نہ دے
پیار کا دعوی ہے جھوٹا، اس میں کوٴی شک نہیں
مجھ کو اب تیرا یہ شوق گفتگو دھوکہ نہ دے
یار نے جیسے دیا ہے، پیار نے جیسے دیا
کم سے کم اتنا تو کر کہ ہوبہو دھوکہ نہ دے
ہر حسیں شے پر سے میرا اُٹھ نہ جاٴے اعتماد
دھول آنکھوں میں نہ جھونک، اے خوبرو دھوکہ نہ دے
میں بھٹکتا پھر رہا ہوں کوچہ کوچہ کھوج میں
رحم کر لے کچھ مجھے یوں کوبکو دھوکہ نہ دے
شوروغوغا سے کبھی حالات بدلیں گے نہیں
سن چکا اظہر تری یہ ہاو ہو، دھوکہ نہ دے