آرزو لکھنوی :::: ضبطِ غمِ دل آساں، اظہارِ وفا مُمکن -- Aarzoo Lakhnavi

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
آرزو لکھنوی

ضبطِ غمِ دل آساں، اظہارِ وفا مُمکن
ہونے کو یہ سب مُمکن، مِلنا ترا نا مُمکن

نالوں کا اثر مُمکن ، تاثیرِ دُعا ممکن
اِس ہونے پہ ہر شے کے، کچھ بھی نہ ہُوا ممکن

اِس عالمِ اِمکان میں کیا ہے، جو ہے نا ممکن
ڈھونڈو تو مِلے عنقا ، چاہو تو خُدا ممکن

جس کو تِری خواہش میں، دُنیا سے نہیں مطلب
اُس کے لئے یکساں ہے، ہرممکن و نا ممکن

بے جا بھی سہی شکوہ ، غصّہ تمھیں کیوں آیا
میں بھی تو بشر ہی ہُوں، اِنساں سے خطا ممکن

دو گز ہے زمین کافی، بستی ہو کہ ویرانہ
پر رہنے کو جا آساں، مر مِٹنے کو جا ممکن

مرنا وہی چاہے گا جینا جسے مُشکل ہو
پھر زہر ہی کیوں کھاتے، ہوتی جو دوا ممکن

اے آرزو اب میں ہوں اور عشق کی رُسوائی
خاموش بھی گر بیٹھوں، چرچا نہ ہو، کیا ممکن

آرزو لکھنوی



 
Top