آرزو کوئی تو بر لائیے آپ - شایق مفتی

کاشفی

محفلین
غزل
(شایق مفتی)

آرزو کوئی تو بر لائیے آپ
وصل میں مجھ سے نہ شرمائیے آپ

غم دوری سے نہ تڑپائیے آپ
میرے پہلو سے نہ اُٹھ جائیے آپ

غیر کے گھر نہ گئے تھے شب کو
خیر بہتر ہے قسم کھائیے آپ

حال قاصد سے زبانی کہیئے
خط نہ اغیار سے لکھوائیے آپ

دیکھ لوں عارض پر نور کو میں
رخ سے آنچل کو تو سرکائیے آپ

روح قالب میں نہیں ہے میرے
ملک الموت چلے جائیے آپ

مجھ کو کافی ہے میرا جذبہء عشق
حضرت خضر چلے جائیے آپ

حال فرقت وہ سن کر بولے
مجھ پر احسان نہ جتلائیے آپ

بوسہ دے کر وہ مجھے کہتے ہیں
اور کیا قصد ہے فرمائیے آپ

ان دنوں کیوں ہیں پریشان شایق
حال دل ہم سے تو فرمائیے آپ
 
Top