آرمی پبلک سکول اور قندوز مدرسہ پر حملہ

احسان اللہ

محفلین
آرمی پبلک سکول اور قندوز مدرسے پر حملہ :

از:احسان اللہ کیانی

آپ کو یاد ہوگا ،اے پی ایس پر حملہ ہوا تھا ،کتنا بڑا رد عمل سامنے آیا تھا ،میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا ،ہمارے اینکرز اور سیاستدان رو رہے تھے ،دھاڑیں مار رہے تھے ،در اصل وجہ یہ تھی ، اس سکول میں فوجیوں کے بچے پڑھتے تھے ،اب افغانستان میں ایک مدرسے پر حملہ ہوا ہے ،دس درجن سے زائد حفاظ قرآن شہید ہوئے ہیں

لیکن

ہمارے سیاست دان ،ہماری فوج اور ہمارا میڈیا سب خاموش ہیں ۔

کیونکہ

جو شہید ہوئے ہے ،وہ ملالہ جیسی ذہنیت نہیں رکھتے تھے ،وہ مشعال خان جیسی فکر کے حامل نہیں تھے ،وہ عاصمہ جہانگیر کے ہم نوا نہیں تھے

اصولی بات یہ ہے کہ وہ مغرب کے پسندیدہ لوگ نہیں تھے ۔

پھرآخر کیوں۔۔۔۔۔ انہیں اہمیت دی جائے؟

حافظ قرآن ۔۔۔۔۔کی اوقات ہی کیا ہوتی ہے ؟

زیادہ سے زیادہ ایک مسجد کا امام ۔۔۔۔بس !

کیا ملکی معیشت میں حافظ قرآن کا کوئی کردار ہوتا ہے ؟

کیا جمہوریت کی بقاء کیلئے حفاظ کی ضرورت ہے ؟

اگر نہیں ۔۔۔۔تو پھر میڈیا ان پر کیوں پروگرام کرے ۔۔۔۔میڈیا کا تو سبجیکٹ ہی "جمہوریت کی بقاء” اور "معیشت کی مظبوطی "ہے ۔

پھر ہمارا میڈیا خدا پرست بھی نہیں ہیں بلکہ قوم پرست ہیں ،کیونکہ یہ واقعہ افغان قوم سے تعلق رکھتا تھا ،لہذا میڈیا نے اسے اہمیت نہیں دی ۔

پھر یہ وجہ بھی ہے کہ

ہمارا میڈیا چاہتا ہے ۔۔۔پاکستان مغربی اقوام کے شانہ بشانہ چلے ۔۔۔۔حفاظ،علما اور مدارس اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں ،یہ مر جائیں ،ختم ہو جائیں ،توراستہ صاف ہو جائے گا

اب ہمارے لوگوں نے پڑھا لکھا پاکستان بنانا ہے ،اس لیے ایسے اداروں کا ختم ہونا بھی ضروری ہے ،جوہر سال اصحاب صفہ جیسے افراد تیارکرتے ہیں ،جن کے سینوں میں قرآن ہوتا ہے ،نبی مکرم کی حدیثیں ہوتی ہیں ،حلال و حرام کے ضروری مسائل ہوتے ہیں ،لیکن یہ لوگ جدید سائنسی علوم اور علم اقتصادیات سے نا آشنا ہوتے ہیں ، یہ حضرت ابوہریرہ کی طرح حدیثیں سنا سکتے ہیں اور حلال و حرام بتا سکتے ہیں ۔

لیکن

یہ دونوں چیزیں آج کے مسلمان کی نظر میں غیر اہم ہیں ،لہذا مدرسے بھی غیر اہم ہیں
 

زیک

مسافر
یہ بھول رہے ہیں کہ ایک سکول پاکستان میں تھا اور مدرسہ افغانستان میں۔
 
Top