آرمی چیف توسیع کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف نظر ثانی دائر کر دی گئی

زیرک

محفلین
آرمی چیف توسیع کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف نظر ثانی دائر کر دی گئی
آرمی چیف توسیع کیس کے سلسلے میں نئی پیش رفت ہوئی ہے،صدر، وزیر اعظم، سیکرٹری دفاع اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے آرمی چیف توسیع کیس کے سپریم کورٹ فیصلےکے خلاف نظر ثانی دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ "توسیع بارے درخواست قابل سماعت نہ تھی فیصلے کو ایسے کالعدم کیا جائے جیسے کہ یہ موجود ہی نہ ہو، فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ نظر ثانی اپیل میں لارجر بینچ تشکیل دینے اور کیس کو ان کیمرہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے"۔ مختصراً یہ کہ حکومت کہنا چاہتی ہے کہ آرمی چیف توسیع کیس قابلِ سماعت نہیں تھا۔ وزراء سمیت سارے حکومتی حامی یہ کہتے نہ تھکتے تھے کہ "آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی میں ساری جماعتیں ایک ساتھ ہیں" لیکن بجائے قانون سازی کرنے کے آج سپریم کورٹ میں کیس پر نظرثانی درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ قانون سازی کا جو چورن بیچا جا رہا تھا وہ جنرل باجوہ کو مطمئن رکھنے کے سوا کچھ نہیں تھا، جبکہ حکومت کا یہ حال تھا کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں پر کیس پر کیس ٹھوک کر انہیں نیب کے تحویل میں دے کر گویا آرمی چیف کی مدت ملازمت قانون سازی معاملے کی ایسی کی تیسی کر رہی تھی۔ جسے یقین نہ آئے وہ حکومت کی تازہ ترین کاروائی دیکھ لیں کہ کیسے ڈی جی ایف آئی اے کو ہٹا کر اپنا بندہ لگوا کر پہلے بندوبست مکمل کیا گیا اور آج ایف آئی اے کی ایک ٹیم کے ذریعے مسلم لیگ نون کے سیکریٹریٹ میں چھاپا مارا گیا، دفتر میں موجود تمام کمپیوٹر ڈیٹا قبضے میں لے لیا گیا، گویا جس کام کو سابق ڈی جی بشیر میمن نے کرنے سے انکار کر دیا تھا اس کو پاناما فیم واجد ضیاء نے پورا کر دکھایا ہے۔ اب اگر جنرل باجوہ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دے گی تو ان کو بتاتے چلیں کہ حکومت نے آپ کی منجی ٹھوکنے کا پورا انتظام کر دیا ہے۔ ٹھنڈے ذہن سے غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے آرمی چیف کے خلاف بڑی گھناؤنی سازش رچائی ہے، نوٹیفیکیشن بلنڈرز اور فیصلے کے بعد اپوزیشن سے دنگل رچانے تک کے معاملات کا بغور جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ حکومت خود ان کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا ہی نہیں چاہتی تھی اور اس معاملے کو جس بچگانہ طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہے اس سے حکومتی نااہلی تو سامنے آتی ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ سب آرمی کے لیے کی بڑی ہزیمت کا باعث بناہے اور اس کے مزید بننے کے قوی امکانات ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
امکان غالب ہے کہ یہ نظرثانی درخواست مسترد کر دی جائے گی کہ ایسی درخواستوں کا عمومی طور پر یہی حشر کیا جاتا ہے۔
 

زیرک

محفلین
امکان غالب ہے کہ یہ نظرثانی درخواست مسترد کر دی جائے گی کہ ایسی درخواستوں کا عمومی طور پر یہی حشر کیا جاتا ہے۔
بلکہ پہلے سے بھی برا حشر ہو سکتا ہے، کیونکہ حکومت ماضی کے 70 سالہ غیر آئینی و قانونی نارمل پروسیجرزکو بنیاد بنا کر کیس لڑنے جا رہی ہے کہ دیکھیں پہلے ایسا ہوتا رہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جاتا رہا ہے لہٰذا اسے مت چھیڑا جائے۔ ٹھیک ہے پہلے ایسا ہوتا رہا ہو گا، لیکن جب سپریم کورٹ نے اسے دیکھ لیا اور پروسیجرل بیس پر ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا اس سے متفق نہیں ہوئی تو سپریم کورٹ بنچ اس بنیاد کو تسلیم کرنے سے انکار کر کے، معاملے کو پارلیمنٹ میں بھیج کر قانون سازی کا حکم دے چکا ہے۔ لیکن عقل کے اندھوں کو وہ حکم نظر نہیں آتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بلکہ پہلے سے بھی برا حشر ہو سکتا ہے، کیونکہ حکومت ماضی کے 70 سالہ غیر آئینی و قانونی نارمل پروسیجرزکو بنیاد بنا کر کیس لڑنے جا رہی ہے کہ دیکھیں پہلے ایسا ہوتا رہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جاتا رہا ہے لہٰذا اسے مت چھیڑا جائے۔ ٹھیک ہے پہلے ایسا ہوتا رہا ہو گا، لیکن جب سپریم کورٹ نے اسے دیکھ لیا اور پروسیجرل بیس پر ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا اس سے متفق نہیں ہوئی تو سپریم کورٹ بنچ اس بنیاد کو تسلیم کرنے سے انکار کر کے، معاملے کو پارلیمنٹ میں بھیج کر قانون سازی کا حکم دے چکا ہے۔ لیکن عقل کے اندھوں کو وہ حکم نظر نہیں آتا۔
امید تو یہی ہے کہ سپریم کورٹ نظرثانی کیس کو ردی کی ٹوکری کی نذر کر دے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ بنچ اس بنیاد کو تسلیم کرنے سے انکار کر کے، معاملے کو پارلیمنٹ میں بھیج کر قانون سازی کا حکم دے چکا ہے۔
آئینی طور پر سپریم کورٹ پارلیمان سے اوپر نہیں نیچے ہے۔ یہ آئین پاکستان کی توہین ہے کہ عدالت عظمیٰ حکم جاری کر کے پارلیمان کو کوئی قانون سازی کرنے کو کہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امید تو یہی ہے کہ سپریم کورٹ نظرثانی کیس کو ردی کی ٹوکری کی نذر کر دے گی۔
آئینی طور پر سپریم کورٹ پارلیمان سے اوپر نہیں نیچے ہے۔ یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے کہ عدالت عظمیٰ حکم جاری کر کے پارلیمان کو مقررہ مدت کے اندر اندر کوئی قانون سازی کرنے کو کہے۔
 

زیرک

محفلین
آئینی طور پر سپریم کورٹ پارلیمان سے اوپر نہیں نیچے ہے۔ یہ آئین پاکستان کی توہین ہے کہ عدالت عظمیٰ حکم جاری کر کے پارلیمان کو کوئی قانون سازی کرنے کو کہے۔
سپریم کورٹ ایک اہم مسئلے جس کی بنا پر ایک طالع آزما جنرل بندوق کے زور پر اپنی مدت ملازمت بڑھانے کا کہے، اس ایول پریکٹس کو روکنے کے لیے قانون سازی میں لقونے کو دور کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
 

زیرک

محفلین
اگر آپ ٹھنڈے ذہن سے بھی حکومت کے خلاف ایک سازشی تھیوری ہی گھڑ پائے ہیں تو بہتر ہے اپنا ذہن گرم ہی رہنے دیا کریں :)
اس حکومت کی پالیسیاں ہی ان کی دشمن ہیں، ان کے ہوتے مجھے سازشی تھیوری گھڑنے کی ضرورت ہے، یہ خود اپنے لیے آئے دن نیا گڑھا کھودتے پھرتے ہیں، پھر مجھے گینتی بیلچا اٹھا کر کھڈا کھودنے کی ضرورت ہے۔ میں تو ان کا گند سب کے سامنے ظاہر کرتا ہوں، مجھے ملک سے پیار ہے سازشی عناصر چاہے سیاسی ہوں یا وردی والے مجھے کبھی اچھے نہین لگے نہ لگ سکتے ہیں کیونکہ یہ میرے ملک اور اس کے قانون کو رکھیل بنا کر اس کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس حکومت کی پالیسیاں ہی ان کی دشمن ہیں، ان کے ہوتے مجھے سازشی تھیوری گھڑنے کی ضرورت ہے، یہ خود اپنے لیے آئے دن نیا گڑھا کھودتے پھرتے ہیں، پھر مجھے گینتی بیلچا اٹھا کر کھڈا کھودنے کی ضرورت ہے۔ میں تو ان کا گند سب کے سامنے ظاہر کرتا ہوں، مجھے ملک سے پیار ہے سازشی عناصر چاہے سیاسی ہوں یا وردی والے مجھے کبھی اچھے نہین لگے نہ لگ سکتے ہیں کیونکہ یہ میرے ملک اور اس کے قانون کو رکھیل بنا کر اس کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ ایک اہم مسئلے جس کی بنا پر ایک طالع آزما جنرل بندوق کے زور پر اپنی مدت ملازمت بڑھانے کا کہے، اس ایول پریکٹس کو روکنے کے لیے قانون سازی میں لقونے کو دور کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔

کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب، آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق بل کی منظوری کا امکان
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
1936630-cabnit-1577864559-990-640x480.jpg

وزیراعظم نے آج ہی قیمتوں پرکنٹرول اور ینگ پارلیمنٹیرینز کے اجلاس بھی طلب کرلیے فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا ہے جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ترمیمی بل کی منظوری دی جائے گی۔

وزیراعظم نے کابینہ اجلاس معمول سے ہٹ کر بلایا ہے جو آج دن 2 بجے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا۔ عمران خان نئے سال کے حکومتی اہداف سے کابینہ اراکین کو آگاہ کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ کابینہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ترمیمی بل کی منظوری دے گی جب کہ کابینہ کی منظوری کے بعد آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے آج ہی قیمتوں پرکنٹرول سے متعلق اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جس میں خیبر پختون خوا اور پنجاب کے وزرائے اعلی شرکت کریں گے۔

اجلاس میں قیمتوں میں کمی سے متعلق صوبائی حکومتوں کے اقدامات کا جائزہ لیاجائے گا اور صوبائی حکام صوبائی اقدامات پر بریفنگ دیں گے جبکہ قیمتوں پرکنٹرول سے متعلق ٹاسک فورس کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے ینگ پارلیمنٹیرینز کا اجلاس بھی طلب کرلیا جس میں دونوں ایوانوں میں قانون سازی کے لئے موثر کردار پر بات چیت ہوگی۔

وزیراعظم نوجوان اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی سے موجودہ ملکی سیاسی صورت حال پر مشاورت کریں گے اور انہیں پاکستانی نوجوانوں سے متعلق اہداف دیں گے۔
 

زیرک

محفلین
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ترمیمی بل کابینہ کی منظوری کے بعد آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، اب آرمی ایکٹ ترمیمی بل مسودہ قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ بلاول زرداری کے مرکزی حکومت گرانے پر سندھ میں ایم کیو ایم کو وزارتیں دینے کے ترپ کے پتے نے جو زلزلہ پیدا کیا تھا، اس کے اثرات کو دور کرنے اور مائی باپ کو خوش کرنے کے لیے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں ترمیمی بل مسودے کی منظوری دی گئی، دیکھتے ہیں قانون اس پر کیا کہتا ہے؟ کیا درست طریقہ اپنایا گیا ہے یا جگاڑ کیا گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ترمیمی بل کابینہ کی منظوری کے بعد آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، اب آرمی ایکٹ ترمیمی بل مسودہ قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ بلاول زرداری کے مرکزی حکومت گرانے پر سندھ میں ایم کیو ایم کو وزارتیں دینے کے ترپ کے پتے نے جو زلزلہ پیدا کیا تھا، اس کے اثرات کو دور کرنے اور مائی باپ کو خوش کرنے کے لیے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں ترمیمی بل مسودے کی منظوری دی گئی، دیکھتے ہیں قانون اس پر کیا کہتا ہے؟ کیا درست طریقہ اپنایا گیا ہے یا جگاڑ کیا گیا ہے۔
لو کر لو جو کرنا ہے
 

فرقان احمد

محفلین
ن لیگ کی آرمی چیف کی توسیع میں حمایت کے بعد پٹواریوں کی صفوں میں ماتم
سر اب آپ بھی تھوڑا بہت پریشان ہو جائیں؛ یہ ن لیگ ہے؛ کچھ دیکھ کر ہی گری ہو گی! ہمیں تو مستقبل میں مفاہمانہ سیاست کا چلن ہوتا دکھائی دیتا ہے اور خان صاحب کے لیے یہ کچھ اچھی خبر نہ ہے۔
 

زیرک

محفلین
سر اب آپ بھی تھوڑا بہت پریشان ہو جائیں؛ یہ ن لیگ ہے؛ کچھ دیکھ کر ہی گری ہو گی! ہمیں تو مستقبل میں مفاہمانہ سیاست کا چلن ہوتا دکھائی دیتا ہے اور خان صاحب کے لیے یہ کچھ اچھی خبر نہ ہے۔
شرفاء کیسز کی معافی، اگلی حکومت ملنے کے وعدے جس میں تبدیلی بذریعہ اسمبلی لانے کی گنجائش کا وعدہ کیا گیا ہے، کیونکہ سلیکٹرز اب بڑبولے خان کی کارکردگی سے مایوس ہو چلے ہیں۔
 
Top