آرمی چیف نے سانحہ کی شفاف تحقیقات‘ شہباز کے استعفے کا وعدہ کیا تھا پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہمیں جے آئی ٹی کا سربراہ صرف خیبرپختونخوا سے چاہیے
لاہور(جنرل رپورٹرسے )پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہمیں جے آئی ٹی کا سربراہ صرف خیبرپختونخوا سے چاہیے ، آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات اور شہباز شریف کے استعفیٰ کا وعدہ کیا تھا، جنرل راحیل شریف سے مطالبہ ہے کہ 14 شہدا کے ورثا کو انصاف دلائیں،آرمی چیف سے ثالث بننے کی سفارش وزیراعظم نے کی تھی ہم نے نہیں ۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو نہایت شریف النفس انسان پایا۔ ہمیں جنرل راحیل شریف جیسے کمانڈر پر فخر ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت مجھے گرفتار کرنے کا شوق پورا کرلے ،کوئی دباؤہمیں راستے سے نہیں ہٹا سکتا۔ہمیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے تک کوئی جے آئی ٹی قبول نہیں ہے ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) ایک شرمناک فعل ہے ۔ عبدالرزاق چیمہ کا شمار شہباز شریف کے قریبی دوستوں میں ہوتا ہے ۔پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں۔اگر پنجاب پولیس کے افسران پر مشتمل ہی جے آئی ٹی بنانا تھی تو پانچ مہینے کیوں ضائع کئے گئے ؟ انہوں نے کہا کہ قوم کو دھوکہ دینے کیلئے یہ کہا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی کا سربراہ بلوچستان سے ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عبدالرزاق چیمہ پنجاب پولیس کے ہی افسر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کوئی قاتل یا قتل کی منصوبہ بندی کرنے والا اپنے خلاف تحقیقات کا حق یاجواز رکھتا ہے ؟ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف پہلے سے قتل اور اقدامِ قتل کے مقدمات درج ہیں،ان کو کون گرفتاری کے وارنٹ بھیجے گا اور کون ان کو گرفتار کرے گا؟ ایسی جے آئی ٹی بنانا تھی تو وزیراعظم خود اس کے سربراہ بن جاتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا ہے تو پھر کونسی ڈیل اور کون سی دیت؟، ڈیل کے الزامات لگانے والوں کوشرم آنی چاہیے ۔ حکمرانوں کے چہروں پر شہدائکے خون کے دھبے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
لاہور(جنرل رپورٹرسے )پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہمیں جے آئی ٹی کا سربراہ صرف خیبرپختونخوا سے چاہیے ، آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات اور شہباز شریف کے استعفیٰ کا وعدہ کیا تھا، جنرل راحیل شریف سے مطالبہ ہے کہ 14 شہدا کے ورثا کو انصاف دلائیں،آرمی چیف سے ثالث بننے کی سفارش وزیراعظم نے کی تھی ہم نے نہیں ۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو نہایت شریف النفس انسان پایا۔ ہمیں جنرل راحیل شریف جیسے کمانڈر پر فخر ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت مجھے گرفتار کرنے کا شوق پورا کرلے ،کوئی دباؤہمیں راستے سے نہیں ہٹا سکتا۔ہمیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے تک کوئی جے آئی ٹی قبول نہیں ہے ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) ایک شرمناک فعل ہے ۔ عبدالرزاق چیمہ کا شمار شہباز شریف کے قریبی دوستوں میں ہوتا ہے ۔پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں۔اگر پنجاب پولیس کے افسران پر مشتمل ہی جے آئی ٹی بنانا تھی تو پانچ مہینے کیوں ضائع کئے گئے ؟ انہوں نے کہا کہ قوم کو دھوکہ دینے کیلئے یہ کہا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی کا سربراہ بلوچستان سے ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عبدالرزاق چیمہ پنجاب پولیس کے ہی افسر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کوئی قاتل یا قتل کی منصوبہ بندی کرنے والا اپنے خلاف تحقیقات کا حق یاجواز رکھتا ہے ؟ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف پہلے سے قتل اور اقدامِ قتل کے مقدمات درج ہیں،ان کو کون گرفتاری کے وارنٹ بھیجے گا اور کون ان کو گرفتار کرے گا؟ ایسی جے آئی ٹی بنانا تھی تو وزیراعظم خود اس کے سربراہ بن جاتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا ہے تو پھر کونسی ڈیل اور کون سی دیت؟، ڈیل کے الزامات لگانے والوں کوشرم آنی چاہیے ۔ حکمرانوں کے چہروں پر شہدائکے خون کے دھبے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔