فاخر
محفلین
ہے میرا مایۂ زریں!
افتخاررحمانی فاخرؔ
مری آنکھوں کوبخشا ہے
جو تیری’برہمی‘ نے
’اشک‘
ہے میرا مایۂ زریں!
تجھے حق ہے کہ توُ مجھ کو
رُلائے مضطرب کرکے!
بہائے توُ مرا خونِ جگر
حق ہے کہ توُ میرا
مٹائے نقشِ ہستی کو
مگر مجھ کو زیاں کا غم!!
نہیں ہے کچھ، نہیں ہے کچھ!!
مرے آنسو کے قطروں میں!
تصوُّر میں ہر اک شامیں!
تری تصویر لرزاں ہو کے کندھوں پہ مرے
دیتی ہے تھپکی اور مسلسل پیار!
ہوا کرتا ہے رقصاں!
تو ُ ہر دم میری نظروں میں!
کبھی جھرنوں،کبھی سرگم
کبھی گیتوں، کبھی سرُ میں!!
بس اک فریاد ہے تجھ سے
جدا ہوکر بھی توُ مجھ سے
نہ چھین اس مایۂ غم کو
جہانِ فکر بھی ہے یہ!
متاعِ شاعری بھی ہے!
افتخاررحمانی فاخرؔ
مری آنکھوں کوبخشا ہے
جو تیری’برہمی‘ نے
’اشک‘
ہے میرا مایۂ زریں!
تجھے حق ہے کہ توُ مجھ کو
رُلائے مضطرب کرکے!
بہائے توُ مرا خونِ جگر
حق ہے کہ توُ میرا
مٹائے نقشِ ہستی کو
مگر مجھ کو زیاں کا غم!!
نہیں ہے کچھ، نہیں ہے کچھ!!
مرے آنسو کے قطروں میں!
تصوُّر میں ہر اک شامیں!
تری تصویر لرزاں ہو کے کندھوں پہ مرے
دیتی ہے تھپکی اور مسلسل پیار!
ہوا کرتا ہے رقصاں!
تو ُ ہر دم میری نظروں میں!
کبھی جھرنوں،کبھی سرگم
کبھی گیتوں، کبھی سرُ میں!!
بس اک فریاد ہے تجھ سے
جدا ہوکر بھی توُ مجھ سے
نہ چھین اس مایۂ غم کو
جہانِ فکر بھی ہے یہ!
متاعِ شاعری بھی ہے!
٭٭٭٭