محمد ریحان قریشی
محفلین
وقت آئے گا اپنا کبھی
ہاں کسی نہ کسی روز آئے گا اپنا بھی وقت
جب جہاں میرے وہم و تخیل کے پیکر میں ڈھل جائے گا
جب سبھی لوگ بولیں گے حق میں مرے
تب کے میں لکھ سکوں گا وہ سب جو تصور کی دنیا میں موجود ہے
اور جو لکھوں گا میں اس کو سب معتبر، مستند جانیں گے
کیونکہ اس سب کی پروا نہ ہوگی مجھے
وقت آئے گا ایسا کبھی
جب ملال و پشیمانی و حزن و اندوہ و حرماں چلے جائیں گے
اور یادیں کہ جو باعثِ صد غم و رنج ہیں
سب کے ذہنوں سے مٹ جائیں گی
جب یہ مٹی غموں کو کہ جو گنجلک ہیں ہر اک سانس کے تار میں
کھینچ باہر کرے گی
پھر اک عیشِ جاوید کا پیرہن زیبِ تن کر کے ہم اک پر آرام سی نیند سو جائیں گے
یوں ہمارا بھی وقت آئے گا
ہاں کسی نہ کسی روز آئے گا اپنا بھی وقت
جب جہاں میرے وہم و تخیل کے پیکر میں ڈھل جائے گا
جب سبھی لوگ بولیں گے حق میں مرے
تب کے میں لکھ سکوں گا وہ سب جو تصور کی دنیا میں موجود ہے
اور جو لکھوں گا میں اس کو سب معتبر، مستند جانیں گے
کیونکہ اس سب کی پروا نہ ہوگی مجھے
وقت آئے گا ایسا کبھی
جب ملال و پشیمانی و حزن و اندوہ و حرماں چلے جائیں گے
اور یادیں کہ جو باعثِ صد غم و رنج ہیں
سب کے ذہنوں سے مٹ جائیں گی
جب یہ مٹی غموں کو کہ جو گنجلک ہیں ہر اک سانس کے تار میں
کھینچ باہر کرے گی
پھر اک عیشِ جاوید کا پیرہن زیبِ تن کر کے ہم اک پر آرام سی نیند سو جائیں گے
یوں ہمارا بھی وقت آئے گا
آخری تدوین: