حیدرآبادی
محفلین
معروف دانشور و ادیب سلیمان اریب مرحوم کا قول ہے :
اگر اردو کے لکھنے وا لوں کی فہرست مرتب کی جائے تو ان میں شاعروں اور افسانہ نگاروں کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی ۔ اور ان میں بھی کُل تعداد کا دو تہائی صرف شاعر ہوں گے ۔
اللہ کی پناہ ۔۔۔۔۔ !
اب تو ہونے یہ لگا ہے کہ ہر وہ موزوں طبع شخص جو دو چار مصرعے " کھڑے " کر لیتا ہے اور اچھے لحن کے ساتھ مشاعرے پڑھ سکتا ہے ، " واقعی شاعروں " سے زیادہ شہرت حاصل کر لیتا ہے ۔
اس تلخ مگر سچے قول میں اتنا اضافہ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ " فنِ شاعری " جس نے روحِ عصر کی تاریخ بھی مرتب کی ہے اور جو زندگی کے حسن و قبح کا فنی اظہار بھی ہے ، آج محض آلہء تفریح بن کر رہ گئی ہے ۔
ایک دور وہ تھا کہ فنون لطیفہ کے لیے سیکھنے سکھانے کی خاطر استاد اور شاگرد لازم و ملزوم قرار پائے تھے ، جو ان دنوں کم کم ہی نظر آتے ہیں ۔
اور آج آپس میں شعراء ، مشورہ سخن تو دور کی بات ہے تنقید بھی برداشت نہیں کر پاتے ، جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مختلف اصنافِ سخن میں تجربوں کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بہت سے شعرائے کرام " آزاد نظم " اور " نثری نظم " کے فرق سے تک واقف نہیں ہیں ۔
اس فرق یا دوسرے معنوں میں عام غلط فہمی کو کبھی موقع ملنے پر کسی دوسری تحریر کے ذریعے واضح کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔
اگر اردو کے لکھنے وا لوں کی فہرست مرتب کی جائے تو ان میں شاعروں اور افسانہ نگاروں کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی ۔ اور ان میں بھی کُل تعداد کا دو تہائی صرف شاعر ہوں گے ۔
اللہ کی پناہ ۔۔۔۔۔ !
اب تو ہونے یہ لگا ہے کہ ہر وہ موزوں طبع شخص جو دو چار مصرعے " کھڑے " کر لیتا ہے اور اچھے لحن کے ساتھ مشاعرے پڑھ سکتا ہے ، " واقعی شاعروں " سے زیادہ شہرت حاصل کر لیتا ہے ۔
اس تلخ مگر سچے قول میں اتنا اضافہ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ " فنِ شاعری " جس نے روحِ عصر کی تاریخ بھی مرتب کی ہے اور جو زندگی کے حسن و قبح کا فنی اظہار بھی ہے ، آج محض آلہء تفریح بن کر رہ گئی ہے ۔
ایک دور وہ تھا کہ فنون لطیفہ کے لیے سیکھنے سکھانے کی خاطر استاد اور شاگرد لازم و ملزوم قرار پائے تھے ، جو ان دنوں کم کم ہی نظر آتے ہیں ۔
اور آج آپس میں شعراء ، مشورہ سخن تو دور کی بات ہے تنقید بھی برداشت نہیں کر پاتے ، جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مختلف اصنافِ سخن میں تجربوں کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بہت سے شعرائے کرام " آزاد نظم " اور " نثری نظم " کے فرق سے تک واقف نہیں ہیں ۔
اس فرق یا دوسرے معنوں میں عام غلط فہمی کو کبھی موقع ملنے پر کسی دوسری تحریر کے ذریعے واضح کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔