خورشیداحمدخورشید
محفلین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ
تشنہ لبی ہے چھائی اُس کے حواس پر یوں
وہ بے خودی میں اب تک
ریگِ رواں کی پیچھے
چلتی ہی جا رہی ہے
وہ آبِ جُو سمجھ کر جس سمت جا رہی ہے
پانی وہاں نہیں ہے
ہے ریگ زار شاید
تب ہی تو جان اُس کی جلتی ہی جا رہی ہے
جس بے رُخی کی دِل میں
ہلکی چُبھن تھی پہلے
اب ٹِیس اُس چُبھن کی بڑھتی ہی جا رہی ہے
شاید کبھی تو ہوگا کچھ التفات اُن کا
اِس کے لیے وہ اپنا
سب دان کر چکی ہے
وہ دان کر چکی ہے
چہرے کا نُور اپنا
فن پر عبور اپنا
ہستی، غرور اپنا
سب دان کر چکی ہے
لیکن وہ منتظر ہے
اِک معجزے کی اب تک
اُس کے وجود کا جو
اُس کو یقیں دلائے
ہونے لگا ہے اب تو
احساس اُس کو
وہ تو
آزاد ہی نہیں ہے
جن کو سمجھ رہی ہے وہ زندگی کا ہمدم
وہ ہے غُلام اُن کی
اُن کی خوشی کی خاطر
وہ زندگی کا حاصل
سب کچھ سپرد اُن کے کرتی ہی جارہی ہے
وہ زندگی میں شاید
مرتی ہی جا رہی ہے
ریگِ رواں کی جانب چلتی ہی جا رہی ہے
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ
تشنہ لبی ہے چھائی اُس کے حواس پر یوں
وہ بے خودی میں اب تک
ریگِ رواں کی پیچھے
چلتی ہی جا رہی ہے
وہ آبِ جُو سمجھ کر جس سمت جا رہی ہے
پانی وہاں نہیں ہے
ہے ریگ زار شاید
تب ہی تو جان اُس کی جلتی ہی جا رہی ہے
جس بے رُخی کی دِل میں
ہلکی چُبھن تھی پہلے
اب ٹِیس اُس چُبھن کی بڑھتی ہی جا رہی ہے
شاید کبھی تو ہوگا کچھ التفات اُن کا
اِس کے لیے وہ اپنا
سب دان کر چکی ہے
وہ دان کر چکی ہے
چہرے کا نُور اپنا
فن پر عبور اپنا
ہستی، غرور اپنا
سب دان کر چکی ہے
لیکن وہ منتظر ہے
اِک معجزے کی اب تک
اُس کے وجود کا جو
اُس کو یقیں دلائے
ہونے لگا ہے اب تو
احساس اُس کو
وہ تو
آزاد ہی نہیں ہے
جن کو سمجھ رہی ہے وہ زندگی کا ہمدم
وہ ہے غُلام اُن کی
اُن کی خوشی کی خاطر
وہ زندگی کا حاصل
سب کچھ سپرد اُن کے کرتی ہی جارہی ہے
وہ زندگی میں شاید
مرتی ہی جا رہی ہے
ریگِ رواں کی جانب چلتی ہی جا رہی ہے