فاخر
محفلین
اك بات كہنی ہے
فاخر
(احمد فاخرؔ)
سنو! تم سے مجھے اک بات کہنی ہے
تمہارا اس قدر بے زار سا رہنا
خفا،برہم ،تغافل کیش کی عادت
مجھے ادراک ہے اس کا
یہ ’’عنوانِ محبت ‘‘ ہے
تمہارا ہر ستم مجھ کو عزیز از جان ہے ؛لیکن
تمہاری خامشی مجھ سے قیامت سی گزرتی ہے
تبسم، قہقہے، شادابیِ رخسار و لب ،مزگاں
کی رعنائی
مرے شعر و سخن کے واسطے ’’اکسیر اعظم‘‘ ہیں
تقاضائے محبت تو یہی ہے ،تم
تبسم سے ، تکلم سے ، وجودِ حسن طینت سے
مرے فکر و تخیل کو کیا کرتے رہو معمور
چلو ضد چھوڑ کر اپنی
ترستی منتظر نظروں کو تم یکلخت
تجلی سے عطا معراج کردو !!!
٭٭٭
فاخر
(احمد فاخرؔ)
سنو! تم سے مجھے اک بات کہنی ہے
تمہارا اس قدر بے زار سا رہنا
خفا،برہم ،تغافل کیش کی عادت
مجھے ادراک ہے اس کا
یہ ’’عنوانِ محبت ‘‘ ہے
تمہارا ہر ستم مجھ کو عزیز از جان ہے ؛لیکن
تمہاری خامشی مجھ سے قیامت سی گزرتی ہے
تبسم، قہقہے، شادابیِ رخسار و لب ،مزگاں
کی رعنائی
مرے شعر و سخن کے واسطے ’’اکسیر اعظم‘‘ ہیں
تقاضائے محبت تو یہی ہے ،تم
تبسم سے ، تکلم سے ، وجودِ حسن طینت سے
مرے فکر و تخیل کو کیا کرتے رہو معمور
چلو ضد چھوڑ کر اپنی
ترستی منتظر نظروں کو تم یکلخت
تجلی سے عطا معراج کردو !!!
٭٭٭
آخری تدوین: