آزاد نظم (میں کون ہوں)

محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
خوش خُلق ہوں میں ایسا۔ ہیں معترف ملائک
بدطینتی پہ میری طاغوت کو فخر ہے
سفاک ہوں میں قاتل یا نرم دل مسیحا
تقصیر کی سزا یا مانگی ہوئی دعا ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
میں سنگِ میل ہوں یا ہوں راستے کا پتھر
ہوں سیدھی راہ پر یا بھٹکا ہوا مسافر
مومن ہوں یا میں کافر الجھا دیا گیا ہوں
خود رو شجر ہوں یا میں تقصیر بے خطا ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
اک روحِ مضطرب یا بے جان ہوں میں لاشہ
ہوں مالکِ رضا یا پتلی کا ہوں تماشہ
اک دردِ مستقل یا خوشیوں بھرا میں دل ہوں
اوروں کا ہوں سہارا یا خود میں بے نوا ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
میں افضل الخلائق ہوں یا حقیر بندہ
ہوں امن کی نشانی چہکارتا پرندہ
یا خوف کی علامت چنگھاڑتا درندہ
رخسار کا میں تِل ہوں یا داغِ بدنما ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
مسجود نوریوں کا مردود یا ہوں خاکی
مشکور فضلِ ربی یا حسرتوں پہ شاکی
ماضی کی ابتدا یا فردا کی انتہا ہوں
الجھی ہوئی پہیلی سلجھانا چاہ رہا ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
اس نظم کا فارمیٹ میری سمجھ میں نہیں آیا، بلکہ کچھ ہے ہی نہیں۔آخری بندوں میں لگتا ہے کہ قافیہ بند دو یا تین مصرعے ہیں، اس کے بعد ٹیپ کے مصرعے( کوئی مجھے بتائے..... ) سے پہلے ایک اسی کا ہم قا فیہ مصرع ہے، لیکن ایک ہی فارمیٹ ہر بند میں اپنایا نہیں گیا۔ یکساں فارمیٹ میں کرنے کے بعد پھر اصلاح کے لئے فراہم کرو تو بہتر ہے۔
مزید یہ کہ یہ بحر بھی وہی ہے جسے میں منقطع بحر کہتا ہوں، مفعول فاعلاتن دو بار دہرائے جانے پر ہر مفعول فاعلاتن میں بات مکمل ہو جائے، اس کی کوشش کی جائے۔ اکثر مصرعوں میں"یا" پر ایک افاعیل کا سلسلہ ختم ہونے پر بات مکمل نہیں ہوتی
رخسار کا میں تل ہوں، یا داغ بد نما ہوں
درست مصرع ہے
لیکن
ماضی کی ابتدا یا.....
میں بات ادھوری ہے
موجودہ شکل میں فخر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، درست خ پر جزم ہے
چہکارتا لفظ بھی غرابت سمجھا جائے گا
 
اس نظم کا فارمیٹ میری سمجھ میں نہیں آیا، بلکہ کچھ ہے ہی نہیں۔آخری بندوں میں لگتا ہے کہ قافیہ بند دو یا تین مصرعے ہیں، اس کے بعد ٹیپ کے مصرعے( کوئی مجھے بتائے..... ) سے پہلے ایک اسی کا ہم قا فیہ مصرع ہے، لیکن ایک ہی فارمیٹ ہر بند میں اپنایا نہیں گیا۔ یکساں فارمیٹ میں کرنے کے بعد پھر اصلاح کے لئے فراہم کرو تو بہتر ہے۔
محترم سر الف عین صاحب! کیا آزاد نظم پر یہ قانون لاگو ہوتا ہے کہ ہر بند میں فارمیٹ ایک جیسا ہو؟
 

الف عین

لائبریرین
محترم سر الف عین صاحب! کیا آزاد نظم پر یہ قانون لاگو ہوتا ہے کہ ہر بند میں فارمیٹ ایک جیسا ہو؟
تو آزاد نظم ہی کہو، جس میں کوئی قافیہ ہی نہ ہو! جب ٹیپ کےمصرع والی نظم ہو گی تو اسے اسی نظر سے دیکھنا ہو گا، جب بند موجود ہیں تو ان سب کا فارمیٹ یکساں ہونا ضروری ہے
 
یہ بحر بھی وہی ہے جسے میں منقطع بحر کہتا ہوں، مفعول فاعلاتن دو بار دہرائے جانے پر ہر مفعول فاعلاتن میں بات مکمل ہو جائے، اس کی کوشش کی جائے۔ اکثر مصرعوں میں"یا" پر ایک افاعیل کا سلسلہ ختم ہونے پر بات مکمل نہیں ہوتی
رخسار کا میں تل ہوں، یا داغ بد نما ہوں
درست مصرع ہے
لیکن
ماضی کی ابتدا یا.....
میں بات ادھوری ہے
موجودہ شکل میں فخر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، درست خ پر جزم ہے
چہکارتا لفظ بھی غرابت سمجھا جائے گا

محترم سر الف عین صاحب! فارمیٹ تبدیل کردیا ہے اور آپ کی رائے کے مطابق اصلاح کی ہے۔ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔

کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
ہیں معترف ملائک خوش خُلق ہوں میں ایسا
طاغوت بھی ہے نازاں بدطینتی مری پر
ہوں نرم دل مسیحا
سفاک بھی ہوں قاتل
مانگی دعا بھی ہوں میں
تقصیر کی سزا بھی
ہوں راستے کا پتھر
میں سنگِ میل بھی ہوں
ہوں سیدھی راہ پر بھی
بھٹکا ہوا بھی ہوں میں
مومن ہوں یا میں کافر
الجھا دیا گیا ہوں
خود رو شجر بھی ہوں میں
تقصیر بے خطا بھی
اک روحِ مضطرب بھی
بے جان بھی ہوں لاشہ
ہوں مالکِ رضا بھی
پتلی کا بھی تماشہ
اک دردِ مستقل بھی
خوشیوں بھرا میں دل بھی
اوروں کا ہوں سہارا
لیکن ہوں بے سہارا
ہوں افضل الخلائق
لیکن حقیر بندہ
ہوں امن کی نشانی معصوم سا پرندہ
اور خوف کی علامت چنگھاڑتا درندہ
رخسار کا میں تِل بھی
میں داغِ بدنما بھی
مسجود نوریوں کا
مردود بھی ہوں خاکی
مشکور ِفضلِ ربی
اور حسرتوں پہ شاکی
ماضی کی ابتدا بھی
فردا کی انتہا بھی
الجھی ہے یہ پہیلی
سلجھانا چاہتا ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
طاغوت بھی ہے نازاں بدطینتی مری پر
بد طینتی پہ میری طاغوت بھی ہے نازاں
سفاک قاتل، صفت موصوف کو ایک ساتھ رکھو، درمیانی فاصلے کے بغیر، الفاظ بدل کر
مانگی دعا بھی ہوں میں
مانگی ہوئی دعا کہو
مومن ہوں یا میں کافر
الجھا دیا گیا ہوں
کس نے الجھایا ہے؟
خود رو شجر بھی ہوں میں
تقصیر بے خطا بھی
دونوں مصرعوں میں ربط نہیں
مردود بھی ہوں خاکی
خاکی بے ربط لگتا ہے
مشکور یا شکر گزار؟ عربی فارسی مخلوط ترکیب بھی اچھی نہیں لگ رہی
اب جب اسے آزاد نظم نا دیا گیا ہے تو کئی مصرعے بہتر یو کہ طویل کرکے واضح کر دئے جائیں، 'میں' اور 'بھی' الفاظ کے ساتھ، یا دوسرے لفظوں میں، جیسے ایک سمت، اک طرف میں یہ ہوں، دوسری طرف یہ بھی۔ تو تفہیم درست ہو گی
 
طاغوت بھی ہے نازاں بدطینتی مری پر ۔۔۔۔۔بد طینتی پہ میری طاغوت بھی ہے نازاں
سفاک بھی ہوں قاتل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سفاک قاتل، صفت موصوف کو ایک ساتھ رکھو، درمیانی فاصلے کے بغیر، الفاظ بدل کر
مانگی دعا بھی ہوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مانگی ہوئی دعا کہو
مومن ہوں یا میں کافر الجھا دیا گیا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کس نے الجھایا ہے؟
خود رو شجر بھی ہوں میں تقصیر بے خطا بھی۔۔۔۔۔۔۔دونوں مصرعوں میں ربط نہیں
مردود بھی ہوں خاکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خاکی بے ربط لگتا ہے
مشکور ِفضلِ ربی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مشکور یا شکر گزار؟ عربی فارسی مخلوط ترکیب بھی اچھی نہیں لگ رہی
اب جب اسے آزاد نظم نا دیا گیا ہے تو کئی مصرعے بہتر یو کہ طویل کرکے واضح کر دئے جائیں، 'میں' اور 'بھی' الفاظ کے ساتھ، یا دوسرے لفظوں میں، جیسے ایک سمت، اک طرف میں یہ ہوں، دوسری طرف یہ بھی۔ تو تفہیم درست ہو گی
محترم سر الف عین صاحب! آپ کی رائے کے مطابق اصلاح کی ہے۔ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔

کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
ہیں معترف ملائک خوش خُلق ہوں میں ایسا
بدطینتی پہ میری طاغوت بھی ہے نازاں
ہوں نرم دل مسیحا ،سفاک بھی ہوں قاتل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذہن کام نہیں کررہا۔مہربانی فرماکر کوئی متبادل تجویز فرمادیں
مانگی ہوئی دعا بھی ،تقصیر کی سزا بھی
ہوں راستے کا پتھر ،میں سنگِ میل بھی ہوں
ہوں سیدھی راہ پر بھی، بھٹکا ہوا بھی ہوں میں
مومن ہوں یا میں کافر الجھا دیا گیا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمین پر مومن اور کافر کا فتوٰی دینے والوں نے الجھا دیا ہے
خود رو شجر بھی ہوں میں تقصیر بے خطا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تھیوری ہے کہ میں خود ہی پیدا ہوگیا ہوں اور دوسری تھیوری ہے کہ حضرت آدم نے غلطی کی وہ زمین پر آئےاور میں پیدا ہوگیا(میرا قصور نہیں )
بے جان بھی ہوں لاشہ ،اک روحِ مضطرب بھی
ہوں مالکِ رضا بھی، پتلی کا بھی تماشہ
خوشیوں بھرا میں دل بھی اک دردِ مستقل بھی
اوروں کا ہوں سہارا لیکن ہوں بے سہارا
ہوں افضل الخلائق لیکن حقیر بندہ
ہوں امن کی نشانی معصوم سا پرندہ
اور خوف کی علامت چنگھاڑتا درندہ
رخسار کا میں تِل بھی ، میں داغِ بدنما بھی
مسجود نوریوں کا، مردود بھی ہوں خاکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سر! نوریوں کا مسجود ہوں اور خاکی (مٹی کا بنا ) مردود بھی ہوں
مشکور ِفضلِ ربیٰ اور حسرتوں پہ شاکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سر! ریختہ ڈکشنری مشکور کو عربی بتا رہی ہے۔ اگر یہ درست نہیں تو ممنون کیسا رہے گا؟
ماضی کی ابتدا بھی فردا کی انتہا بھی
الجھی ہے یہ پہیلی سلجھانا چاہتا ہوں
کوئی مجھے بتائے میں کون ہوں میں کیا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
ایک ہی مصرع میں دو دو باتیں کرنے کی بجائے کہیں کہیں ایک جملے میں ایک ہی بات کی جائے مگر وضاحت کے ساتھ
جیسے
یا تو مجھے سمجھ لو اک نرم دل مسیحا
یا مان لو کہ جیسے سفاک ایک قاتل
( شاید سفاک ایک قاتل سے یہ بات آسانی سے سمجھ لی جائے کہ میں سفاک قاتل کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہوں
میں اک طرف تو اپنی مرضی کا بھی ہوں مالک
کٹھ پتلی کا تماشہ ہوں دوسری طرف بھی
( محض پتلی سے بات واضح نہیں ہوتی، کٹھ پتلی ہی کہو)
مومن ہوں یا میں کافر الجھا دیا گیا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمین پر مومن اور کافر کا فتوٰی دینے والوں نے الجھا دیا ہے
خود رو شجر بھی ہوں میں تقصیر بے خطا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تھیوری ہے کہ میں خود ہی پیدا ہوگیا ہوں اور دوسری تھیوری ہے کہ حضرت آدم نے غلطی کی وہ زمین پر آئےاور میں پیدا ہوگیا(میرا قصور نہیں )
یہ دونوں مصرعے مانگتے ہیں کہ شاعر موجود ہو اور وضاحت کرے!
خاکی اور شاکی والے مصرعے نکال ہی دو، یا محض نوریوں کا مسجود والارکھو
مشکور کے درست معنی جو ریختہ بھی دے رہا ہے، وہ " جس کا شکر ادا کیا جائے" ہے یعنی رب ذو الجلال خود! ممنون درست ہوتا لیکن وہ فارسی ہے اور فضل ربی عربی!
 
ایک ہی مصرع میں دو دو باتیں کرنے کی بجائے کہیں کہیں ایک جملے میں ایک ہی بات کی جائے مگر وضاحت کے ساتھ
جیسے
یا تو مجھے سمجھ لو اک نرم دل مسیحا
یا مان لو کہ جیسے سفاک ایک قاتل
( شاید سفاک ایک قاتل سے یہ بات آسانی سے سمجھ لی جائے کہ میں سفاک قاتل کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہوں
میں اک طرف تو اپنی مرضی کا بھی ہوں مالک
کٹھ پتلی کا تماشہ ہوں دوسری طرف بھی
( محض پتلی سے بات واضح نہیں ہوتی، کٹھ پتلی ہی کہو)

یہ دونوں مصرعے مانگتے ہیں کہ شاعر موجود ہو اور وضاحت کرے!
خاکی اور شاکی والے مصرعے نکال ہی دو، یا محض نوریوں کا مسجود والارکھو
مشکور کے درست معنی جو ریختہ بھی دے رہا ہے، وہ " جس کا شکر ادا کیا جائے" ہے یعنی رب ذو الجلال خود! ممنون درست ہوتا لیکن وہ فارسی ہے اور فضل ربی عربی!
بہت شکریہ سر!
آپ کی ہدایات پر عمل کروں گا۔
سر! ریختہ لغت میں مشکور کا یک معنی وہ ہے جس کی آپ نے نشاندہی کی ہے اور دوسری لائن میں وہ معنی بھی ہے جو نظم میں لیا گیا ہے۔
اسی طرح ممنون بھی ریختہ لغت عربی ہی دکھا رہی ہے
 
Top