محمد اظہر نذیر
محفلین
پھول تو ہیں مہک ہی باقی نہیں
پرندے ہیں چہک ہی باقی نہیں
درد میں جاں جو چھڑکتے تھے
جان تو ہے چھڑک ہی باقی نہیں
حسن کو اور بھی عیاں کرتے
شوخ چہرے، چمک ہی باقی نہیں
جھنجھنا دیتی تھی کبھی چھن چھن
چوڑیوں میں کھنک ہی باقی نہیں
کر رھا تھا حسابِ لہن کے بس
آوازیں ہیں لہن ہی باقی نہیں
عمر کے اب قدم جو ہیں اظہر
نیم جاں ہیں دھمک ہی باقی نہیں
آستادِ محترم،
ھاتھ پاؤں مار رہا ہوں کے پہلی کوشش کامیاب ہو
پر کند زہنی آڑے آتی ہے
معزرت
والسلام
اظہر
پرندے ہیں چہک ہی باقی نہیں
درد میں جاں جو چھڑکتے تھے
جان تو ہے چھڑک ہی باقی نہیں
حسن کو اور بھی عیاں کرتے
شوخ چہرے، چمک ہی باقی نہیں
جھنجھنا دیتی تھی کبھی چھن چھن
چوڑیوں میں کھنک ہی باقی نہیں
کر رھا تھا حسابِ لہن کے بس
آوازیں ہیں لہن ہی باقی نہیں
عمر کے اب قدم جو ہیں اظہر
نیم جاں ہیں دھمک ہی باقی نہیں
آستادِ محترم،
ھاتھ پاؤں مار رہا ہوں کے پہلی کوشش کامیاب ہو
پر کند زہنی آڑے آتی ہے
معزرت
والسلام
اظہر