مصطفیٰ زیدی آسماں گیر ہے زلفوں کا دھواں کہتے ہیں ۔ ۔ مصطفیٰ زیدی

شاہ حسین

محفلین
آسماں گیر ہے زلفوں کا دھواں کہتے ہیں
جشن بردوش ہے فردوس رواں کہتے ہیں
آج انسان ہے میردوجہاں کہتے ہیں

اب لچکتی نہیں کوشش سے بھی غلماں کی کمر
جل گئے حِدّتِ تحقیق سے اوہام کے پر
اَبَدی ہے یہ جہانِ گزراں کہتے ہیں

رھرو و آگہی گئی منزلِ عصر ِ مسعود
جن کو کل لوگ سمجھتے تھے بتانِ معبود
اب اُنہیں ذہن کی آوارگیاں کہتے ہیں

مصطفیٰ زیدی

روشنی



22
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ حضرت بہت خوبصورت نظم ہے۔ بس کوشش کریں کہ اب روشنی کتاب کے علاوہ کوئی دوسری کتاب سے شئیر کریں تو بہت نوازش ہوگی۔
 

شاہ حسین

محفلین
بہت شکریہ شاہ صاحب خوبصورت نظم شیئر کرنے کیلیے!

شکریہ جناب وارث صاحب ۔

شکریہ حضرت بہت خوبصورت نظم ہے۔ بس کوشش کریں کہ اب روشنی کتاب کے علاوہ کوئی دوسری کتاب سے شئیر کریں تو بہت نوازش ہوگی۔
پسند فرمانے کا بہت شکریہ جناب سخنور صاحب ۔
جی جناب انشاء اللہ بہت جلد ہی پیش خدمت کردوں گا ۔

شکریہ شاہ صاحب خوبصورت شاعری شیئر کرنے کیلئے۔

جناب دل پاکستانی آ پ کا بہت شکریہ
 
Top