"آسماں یہ سرخ کیوں ہے؟"

عاطف ملک

محفلین
دوستو مجھ کو بتاؤ!
آسماں یہ سرخ کیوں ہے؟
کیا کسی بستی میں بہتا خون بادل بن گیا ہے؟
کیا کوئی طاقت کے،قوت کے نشے میں چور ہو کر پھر سے معصومین کے خوں سے نہانا چاہتا ہے؟
وجہ شاید اور کچھ ہے!
سعی کرتا ہوں کہ میں اس کا سبب تم کو بتاؤں!
درحقیقت بات یہ ہے آسماں تو سرخ بالکل بھی نہیں ہے۔
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
مسئلہ کچھ اور ہی ہے!
غور سے اب بات سننا!
کل کسی رستے پہ آوارہ، کئی سوچوں میں غلطاں۔۔۔۔۔ اپنی حالت پر ہی حیراں!
میں پکوڑے کھا رہا تھا!!!
اتنے میں اک خان صاحب پشت پر تھیلا سا لادے، ہاتھوں پر "چشمے" سجائے سیدھا میرے پاس آئے۔
ان کے کہنے پر ہی میں نے ان سے اک "چشمہ" خریدا جس کے شیشے "سرخ" سے ہیں۔
اب وہی چشمہ لگا کر آسماں کو دیکھتا ہوں!
وجہ گر کچھ ہے تو یہ ہے!
عین عاطف
 
آخری تدوین:
اور اب پیشِ خدمت ہے میری استانی اور ہماری محفل کی ایک انتہائی باکمال شاعرہ La Alma جی کی ایک انتہائی خوبصورت نظم کی پیروڈی۔

La Alma جی سے پیشگی معذرت کے ساتھ!

دوستو مجھ کو بتاؤ!
آسماں یہ سرخ کیوں ہے؟
کیا کسی بستی میں بہتا خون بادل بن گیا ہے؟
کیا کوئی طاقت کے،قوت کے نشے میں چور ہو کر پھر سے معصومین کے خوں سے نہانا چاہتا ہے؟
وجہ شاید اور کچھ ہے!
سعی کرتا ہوں کہ میں اس کا سبب تم کو بتاؤں!
درحقیقت بات یہ ہے آسماں تو سرخ بالکل بھی نہیں ہے۔
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
مسئلہ کچھ اور ہی ہے!
غور سے اب بات سننا!
کل کسی رستے پہ آوارہ، کئی سوچوں میں غلطاں۔۔۔۔۔ اپنی حالت پر ہی حیراں!
میں پکوڑے کھا رہا تھا!!!
اتنے میں اک خان صاحب پشت پر تھیلا سا لادے، ہاتھوں پر "چشمے" سجائے سیدھا میرے پاس آئے۔
ان کے کہنے پر ہی میں نے ان سے اک "چشمہ" خریدا جس کے شیشے "سرخ" سے ہیں۔
اب وہی چشمہ لگا کر آسماں کو دیکھتا ہوں!
وجہ گر کچھ ہے تو یہ ہے!
عین عاطف

La Alma جی کی غزل کا ربط!
نامہ
واہ بھائی شاندار ،بہت اعلی۔ڈھیرو داد
 
اور اب پیشِ خدمت ہے میری استانی اور ہماری محفل کی ایک انتہائی باکمال شاعرہ La Alma جی کی ایک انتہائی خوبصورت نظم کی پیروڈی۔

La Alma جی سے پیشگی معذرت کے ساتھ!

دوستو مجھ کو بتاؤ!
آسماں یہ سرخ کیوں ہے؟
کیا کسی بستی میں بہتا خون بادل بن گیا ہے؟
کیا کوئی طاقت کے،قوت کے نشے میں چور ہو کر پھر سے معصومین کے خوں سے نہانا چاہتا ہے؟
وجہ شاید اور کچھ ہے!
سعی کرتا ہوں کہ میں اس کا سبب تم کو بتاؤں!
درحقیقت بات یہ ہے آسماں تو سرخ بالکل بھی نہیں ہے۔
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
مسئلہ کچھ اور ہی ہے!
غور سے اب بات سننا!
کل کسی رستے پہ آوارہ، کئی سوچوں میں غلطاں۔۔۔۔۔ اپنی حالت پر ہی حیراں!
میں پکوڑے کھا رہا تھا!!!
اتنے میں اک خان صاحب پشت پر تھیلا سا لادے، ہاتھوں پر "چشمے" سجائے سیدھا میرے پاس آئے۔
ان کے کہنے پر ہی میں نے ان سے اک "چشمہ" خریدا جس کے شیشے "سرخ" سے ہیں۔
اب وہی چشمہ لگا کر آسماں کو دیکھتا ہوں!
وجہ گر کچھ ہے تو یہ ہے!
عین عاطف

La Alma جی کی نظم کا ربط!
نامہ
ہاہاہاہاہا، بہت خوب، مزیدار مزیدار مزیدار۔ بہت ساری داد
 

La Alma

لائبریرین
سوچتی ہوں میں نے بے کار میں اپنی " کاہش ہائے لا حاصل کا غم " کھایا . لاکھ بہتر تھا پکوڑے کھاتی اور کچھ یوں کہتی،
"شعبدہ گر, جعل ساز آنکھوں پہ چشموں کی تہیں ایسی چڑھاتے ہیں کہ اصلی اور نقلی آسماں کا فرق اب مٹنے لگا ہے" :p:)
ویسے آپ کی لطافت (لطیفے سے ماخوذ ) اور مزاحت کی داد نہ دینا نا انصافی ہو گی . بہت خوب .
اب آنکھوں سےسرخ چشمہ ہٹائیے اور ایکسلریٹر پر پاؤں رکھیے پیچھے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ہیں ." لال بتی " کب سے ہری ہو چکی ہے . :):):)
 

عاطف ملک

محفلین
عاطف بھائی معذرت کے ساتھ ہم آپ کی فنکارانہ استعداد کے قائل ہیں مگر کبھی کبھی گراں گذرتا ہے ،
اس طرح کی سوچ کو قرطاس پر بکھیرنے سے پہلے بندہ کس کر ب سے گذرا ہے وہی جانتا ہے تخلیق کرنے میں تکلیف سہنی پڑتی ہے۔
آپ نے بھی وہی کام شروع کردیا ہے جو پاکستانی انڈیا کی فلموں کا کرتے ہیں ایک بار پھر معذرت اگر برا لگے تو اگر آپ نے مزاح ہی میں انٹرسٹ قائم رکھنا ہے تو اپنا خیال اور تخیل لائیں ریٹینگ سے دھوکے میں نہ رہیں ۔ ۔ ۔ ۔ خیر خواہ
بہت شکریہ۔
عرض یہ ہے محترم کہ طنز و مزاح میں پوشیدہ کرب کو بھی سمجھنے کی کوشش کیا کریں۔
آپ نے میری نظم تو پڑھی۔۔۔۔۔اب ذرا میرا پہنایا گیا مزاح کا چشمہ اتاریے اور سوچیے کہ یہ زمین نہ جانے کتنی ہی معصوم جانوں کے خون سے سرخ ہے۔
کیا اب بھی ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں؟
یا ہم آسمان کے خون آلود ہونے کا انتظار کر رہے ہیں؟
اگر ایسا ہی ہے تو پھر آپ بھی میری طرح بے حسی کی زندگی گزاریے اور پکوڑے کھائیں۔
اس وقت تک جب کوئی آپ کو سرخ چشمہ فراہم نہیں کرتا۔

اور ہاں، گو یہ نظم میں نے اپنی استانی کی لاجواب نظم سے متاثر ہو کر لکھی ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ اپنے خیال کو بیان کرنے کیلیے استانی جی کی نظم کی محتاج ہے۔
آپ اس کو پیروڈی کے طور پر نہ لیں،مزاحیہ آزاد نظم کے طور پر پڑھ لیں۔
چھوٹا بھائی!
اوہ خدا آپ کا بھلا کرے کہاں سے کہاں لے گئے آپ.
بس بھائی یوں ہی لے گیا۔
سوچتی ہوں میں نے بے کار میں اپنی " کاہش ہائے لا حاصل کا غم " کھایا . لاکھ بہتر تھا پکوڑے کھاتی اور کچھ یوں کہتی،
"شعبدہ گر, جعل ساز آنکھوں پہ چشموں کی تہیں ایسی چڑھاتے ہیں کہ اصلی اور نقلی آسماں کا فرق اب مٹنے لگا ہے" :p:)
ویسے آپ کی لطافت (لطیفے سے ماخوذ ) اور مزاحت کی داد نہ دینا نا انصافی ہو گی . بہت خوب .
اب آنکھوں سےسرخ چشمہ ہٹائیے اور ایکسلریٹر پر پاؤں رکھیے پیچھے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ہیں ." لال بتی " کب سے ہری ہو چکی ہے . :):):)
بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔آپ کی نظم نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کیا۔۔۔۔۔بس اس کو صفحہِ قرطاس پر لانے میں میری عقل اور صلاحیتوں کی کمی آڑے آ گئی۔
آپ غم ہرگز نہ کریں،آپ کا کلام لاجواب ہے۔
اور یہ مجھ کم عقل کی طرف سے اس کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی جسارت تھی۔
اگر بری لگی تو ایک بار پھر سے معذرت۔
 
پہلے تو میں نے عُنوان پڑھ کے سوچا "چھڈو یار" صبح صبح کیا سنجیدہ و رنجیدہ ہونا ہے ۔ پھر مزاحیہ شاعری کا زمرہ دیکھا تو لڑی کھول لی ۔
پہلی چند لائنیں پڑھ کے واقعی دل اُداس سا ہو گیا ۔ جیسے ہی پکوڑہ منہ میں آیا تو پتہ چلا کہ جناب عاطف صاحب آج سوچ کے آئے ہیں کہ " حیران کر دیاں گا ۔۔ پریشان کر دیاں گا "
اور واقعی ایسا ہی ہوا۔
لاجواب تحریر ہے ۔ ہنستے مسکراتے رہیں ۔
 

امان زرگر

محفلین
ویسے میرا مشورہ یہ ہو گا کہ پیروڈیز اصل کلام کی پوسٹ کے کچھ دن بعد پوسٹ کی جائیں تاکہ محفلیں کی توجہ اصل کلام پر مرکوز رہے بعد ازاں جب پیروڈی پوسٹ ہو تو وہ اس سے بہتر انداز میں محظوظ ہو سکیں گے. بہرحال یہ فقط اک رائے ہے.
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
:p
بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔آپ کی نظم نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کیا۔۔۔۔۔بس اس کو صفحہِ قرطاس پر لانے میں میری عقل اور صلاحیتوں کی کمی آڑے آ گئی۔
آپ غم ہرگز نہ کریں،آپ کا کلام لاجواب ہے۔
اور یہ مجھ کم عقل کی طرف سے اس کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی جسارت تھی۔
اگر بری لگی تو ایک بار پھر سے معذرت۔
آپ کیا " معذرت " کے برانڈ ایمبسیڈر ہیں جو بار بار اس کی مشہوری کر رہے ہیں ؟
برا لگنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہم آپ کی پیشہ ورانہ مجبوریوں کو سمجھتے ہیں . مریض گھیرنے کا یہ بھی تو ایک طریقہ ہے . ہمیں امید آپ کے مریضوں میں زیادہ تر تو آپ کی پیروڈیز کے ستائے ہوئے ہی ہونگے. ہمارا نام بھی اس لسٹ میں لکھ لیجئے . :p:)
مذاق بر طرف ہمیں تو آپ کی خداد صلاحیتوں پر رشک آتا ہے کہ سنجیدہ اور مزاح دونوں نہایت عمدگی سے لکھتے ہیں . ہمارے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ آپ نے اس نظم کو کسی قابل سمجھا جو اس پر اپنا قیمتی وقت خرچ کیا. یقین مانیے ہم تو بہت محظوظ ہوئے . بلکہ آپ کی پیروڈی نے تو انرجی ڈرنک کا کام دیا . نظم لکھنے میں جو کیلوریز ضائع ہوئیں تھیں ، پھر سے بحال ہو گئیں . :):)
 
اللہ آپ کا چشمہ اتروائے عاطف بھائی !!
لیکن وہ تب تک نہیں اترے گا جب تک پکوڑے نہ ختم ہوں۔
اللہ آپ کے پکوڑے ختم کرائے عاطف بھائی !
لیکن پکوڑے تو آپ اکیلے کھا رہے ہیں ختم کیسے ہوں گے!
اللہ آپ کو ہم سب کی پکوڑوں کی دعوت کی توفیق عطا فرمائے عاطف بھائی!
لیکن آپ پکوڑوں کی دعوت کیوں کرنے لگے ؟؟
اچھا ہے جو آسمان لال دکھائی دے رہا ہے !!!!!
:LOL::LOL:
 

La Alma

لائبریرین
اللہ آپ کا چشمہ اتروائے عاطف بھائی !!
لیکن وہ تب تک نہیں اترے گا جب تک پکوڑے نہ ختم ہوں۔
اللہ آپ کے پکوڑے ختم کرائے عاطف بھائی !
لیکن پکوڑے تو آپ اکیلے کھا رہے ہیں ختم کیسے ہوں گے!
اللہ آپ کو ہم سب کی پکوڑوں کی دعوت کی توفیق عطا فرمائے عاطف بھائی!
لیکن آپ پکوڑوں کی دعوت کیوں کرنے لگے ؟؟
اچھا ہے جو آسمان لال دکھائی دے رہا ہے !!!!!
:LOL::LOL:
آخری جملہ تو آپ نےانتقاماً کہا ہے . مجھے ڈر ہے کہ آپ کی اچھی خاصی دعوت ہونے والی ہے .
 
عاطف بھائی معذرت کے ساتھ ہم آپ کی فنکارانہ استعداد کے قائل ہیں مگر کبھی کبھی گراں گذرتا ہے ،
اس طرح کی سوچ کو قرطاس پر بکھیرنے سے پہلے بندہ کس کر ب سے گذرا ہے وہی جانتا ہے تخلیق کرنے میں تکلیف سہنی پڑتی ہے۔
آپ نے بھی وہی کام شروع کردیا ہے جو پاکستانی انڈیا کی فلموں کا کرتے ہیں ایک بار پھر معذرت اگر برا لگے تو اگر آپ نے مزاح ہی میں انٹرسٹ قائم رکھنا ہے تو اپنا خیال اور تخیل لائیں ریٹینگ سے دھوکے میں نہ رہیں ۔ ۔ ۔ ۔ خیر خواہ

محمد خلیل الرحمن صاحب چوں کہ آپ سے صرف دو تین ملاقاتیں ہیں سو مخمصے میں ہوں کہ آپ کو محفلین کے حوالے سے مخاطب کروں یا مدیر کے ، سو دونوں طرح ہی مخاطب کیا ہے جسے قبول کیجے گا سر آنکھوں پر۔

قبلہ خلیل صاحب آداب (آپ سے بحیثیت مدیر کے تخاطب)
میں بحیثیت ایک ادنی سے طالب علم کے معلوم کرنا چاہوں گا کہ ’’پیروڈی‘‘ کی درست تعریف کیا ہے اور فی زمانہ کیا رائج ہے۔
تاکہ ہم ایسوں کے بہتر رہنمائی ہوسکے ۔ امیدہے فرصت سے کچھ لمحے نکال کر اس بابت بھی رہنمائی کیجے گا۔

خلیل بھائی (بحیثیت محفلین کے( جو رسم راہ تھی) عرض داشت)
کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ پروین کی اس زمین میں پروین سے اچھے شعر کہہ کر پروین کے اشعار کو پچھاڑ دیتے اور مرحومہ کہ روح کو تسکین ملتی کہ کیسی نے حق ادا کیا زمین میں شعر کہنے کا۔ خلیل بھائی ’’پیروڈی‘‘ کے حوالے سے میں ایک مقدمہ رکھتا ہوں مگر آپ کی رائے جاننے کے بعد ہی عرض کروں گا وگرنہ میری اس مراسلت پر مبنی فروگذاشت کو صفحہ ء برقی سے حذف کر دیا جائے ۔ بحیثیت ادب کے ادنیٰ طالب کے میں سمجھتا ہوں کہ متذکرہ غزل کے صرف ایک مصرعے
تجھ پہ گُزرے نہ قیامت شبِ تنہائی کی
کی کیفیت اگر قاری پر منکشف ہوجائے تو وہ ہنسنا بھول جائے چہ جائے کہ ’’پیروڈی‘‘ کرنے کی ہمت کرے۔ میں سمجھتا ہوں ’’پیروڈی‘‘ چیزِ دیگر است ، مزاح بھی بہت سنجیدہ کام ہے ۔ سنجیدہ شعر لکھنے کے باوصف مزا ح لکھنا دودھاری تلوار پر چلنے کے مترادف ہے۔


مغزل بھائی!
زہے نصیب کہ آپ کا گزر ہمارے دھاگے میں بھی ہوا۔ آپ ہمیں مدیر کہیں یا محفلین کہیں ، آپ ہمارے لیے اسی طرح محترم اور عزیز ہیں جس طرح ہم نے کبھی آپ سے معانقہ کیا تھا۔ محفل میں اپنی نگارشات پیش کرتے وقت ہم مدیر ہرگز نہیں ہوتے بلکہ ایک عام قاری کی طرح اسکی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ آپ کے اعتراضات بجا، ویسے بھی ہم ادب کی کیا تعریف کرسکتے ہیں۔ بقول شاعر​
عشق کی بات بیسوا جانیں
ہم بہو بیٹیاں یہ کیا جانیں​
ہم جیسے کندگانِ ناتراش کیا جانیں کہ ادب کیا ہے، شاعری کیا ہے، وہ تو جب اندر کا آدمی جوش میں آتا ہے تو ہم کچھ واہی تباہی بک دیتے ہیں۔ اب یہ محفلین کی محبت ہے کہ وہ ہمارے اس کہے پر داد و تحسین کے ڈونگرے برسادیتے ہیں۔ لہٰذا آپ کچھ خیال نہ کیجیے اور بے دھڑک اپنی ادبی رائے کا اظہار کیجیے، ہم بالکل برا نہیں مانیں گے، وعدہ کرتے ہیں۔

ویسے یہاں پر بلا تبصرہ صرف دو مشہور و معروف شاعروں کی پیروڈیز پیش کرنے کی جسارت کرررہے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے۔
۱۔ جناب ضیاء الحق قاسمی صاحب​
کوچہٗ یار میں جو میں نے جبیں سائی کی
اُس کے ابا نے مری خوب پذیرائی کی

میں تو سمجھا تھا کہ وہ شخص مسیحا ہوگا
اس نے میری تو مگر تارامسیحائی کی

وہ بھری بزم میں کہتی ہے مجھے انکل جی
ڈپلومیسی ہے یہ کیسی مری ہمسائی کی

تار ہجرے میں علاقے کے پولس گھس آئی
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی

میں جسے ہیر سمجھتا تھا وہ رانجھا نکلی
بات نیت کی نہیں بات ہے بینائی کی
۲۔ سر فراز شاہد​
اسی پرچے میں خبر ہے مری رُسوائی کی
جس میں تصویر چھپی ہے تری انگڑائی کی

کیسے کہدوں کہ میں لیڈر بھی ہوں اور لوٹا بھی
بات سچی ہے مگر بات ہے رُسوائی کی

میرے افسانے سناتی ہے محلے بھر کو
اِک یہی بات ہے اچھی مری ہمسائی کی

دو عدد ویڈیو فلموں میں گزر جاتی ہے
صرف اتنی ہے طوالت شبِ تنہائی کی

ایسے ملتا ہے چنریا سے ہیئر بینڈ کا رنگ
جِس طرح سوٹ سے میچنگ ہے مری ٹائی کی
خوش رہیے۔​

کیا کوئی ضیاءالحق قاسمی اور سرفراز شاہد کو بھی ان کی پیروڈیوں پر اس قسم کا لکچر پلا سکتا ہے ، یا ابنِ انشا اور پطرس کو مولانا محمد حسین آزاد نے کس کرب سے گزر کر اردو کی جو پہلی کتاب لکھی تھی اس کا مذاق اڑانے پر کچھ کہہ سکے؟
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
کیا کوئی ضیاءالحق قاسمی اور سرفراز شاہد کو بھی ان کی پیروڈیوں پر اس قسم کا لکچر پلا سکتا ہے ، یا ابنِ انشا اور پطرس کو مولانا محمد حسین آزاد نے کس کرب سے گزر کر اردو کی جو پہلی کتاب لکھی تھی اس کا مذاق اڑانے پر کچھ کہہ سکے؟
استادِ محترم۔۔۔۔۔۔بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں شاعری کو پسند کرنے والے دو طبقات سے میرا واسطہ پڑا ہے۔ایک وہ جو سنجیدہ شاعری کو "Losers" کا "Escape" سمجھتے ہیں اور صرف مزاحیہ شاعری پر ہی کان دھرتے ہیں،گویا ان کے نزدیک شاعر کی حیثیت ایک "بھانڈ" سے زیادہ نہیں ہے۔
اور دوسرا طبقہ وہ ہے جو گو اچھی سنجیدہ شاعری کو پسند کرتا ہے لیکن وہ اچھے شعر کی محبت میں اسے قرآن و حدیث جیسی حیثیت دے دیتے ہیں کہ گویا اس میں ذرہ برابر ردو بدل یا اس پر کلام کو گناہِ کبیرہ سمجھتے ہیں۔
ان دونوں طبقات پر ہی حیرت ہوتی ہے۔
کیا مزاحیہ شاعری کی تخلیق کیلیے محنت و ریاضت درکار نہیں ہوتی؟؟؟
اگر ایسا ہے تو ہر شخص ہی مزاحیہ شاعری کیوں نہیں کر لیتا؟؟؟
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
زبردست۔۔ ص آگیا۔۔
داد تو بنتی ہے(y)(y)(y)
بڑا دماغ ہے آپ کا۔ بہت مزے کا لکھتے ہیں ۔۔ :):):)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب۔
اصلاح سخن میں ہوتی تو یہ کہتا کہ اس مصرع کو دو ٹکڑوں میں کر دیں۔ مانند پر پہلا توڑ کر پھرنیا مصرعشروع کریں۔ اس طرح مانند کا غلط تلفظ درست ہو جاتا ہے۔ یعنی
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
کو
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند
ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
بہت خوب۔
اصلاح سخن میں ہوتی تو یہ کہتا کہ اس مصرع کو دو ٹکڑوں میں کر دیں۔ مانند پر پہلا توڑ کر پھرنیا مصرعشروع کریں۔ اس طرح مانند کا غلط تلفظ درست ہو جاتا ہے۔ یعنی
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
کو
آسماں تو ہے وہی پیارا سا، نیلی چھت کی مانند
ہم پہ جو سایہ فگن ہے۔
استادِ محترم،
میری خوش بختی کہ آپ کے حضور سے پسندیدگی کی سند ملی۔
آپ کے حکم کی فوری تعمیل کرتا ہوں۔
 
Top