انسان کیلئے ہوش سنبھالنے کہ بعد زندگی میں حدف خودبخود بنتے چلے جاتے ھیں ایک کے بعد دوسرا دوسرے کے بعد تیسرا کچھ اپنے لئے کچھ ماں باپ مگر کبھی زندگی تھمتی نہیں وہ ہمیشہ کچھ نہ کچھ مانگتی رہتی ہے اور بدلے میں کبھی خواب پورے ہونے کی خوشیاں یا ناآسودہ خواہشوں کا غم ہمارے دامن میں سمیٹ دیتی ہے مگر طلب مرتی نہیں نروان نہیں ملتا کیا انسان کی قسمت میں آسودگی صرف آفٹرلائف میں ہی ہے ہم سوچتے ہیں بس یہ ہو جائے تو زندگی سے اور کوئی تمنا نہیں مگر وہ ہوتا ہے تو کئی اور خواہشیں جنم لے لیتں ہیں. آپ کے نزدیک آسودگی کیا ہے ؟ رائے دیجئے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے