خاورچودھری
محفلین
دوہے
خاور چودھری
آشاوٴں کی ہاٹ پر تن بکتا ہے آج
من بھیتر ماں ساچ ہو آوے جگ کو لاج
اوگُن دھو دے گات کے ٹوٹا من کا ماد
دونوں پاوٴں بیڑیاں سیاں کر آزاد
باہر کڑکے دامِنی بھیتر آگ لگائے
اَگنی جیسی کامنی شیتل ہوتی جائے
رُوپ رسیلا بھور ہے آنکھ ہوئی سیراب
مُکھڑا تیرا آد سے کرتا ہے بے تاب
حسن کی مالا جاپنا ہر پل اپنا کام
تورے عشق کا اوگُنی بھولا اپنا نام
خاور چودھری
آشاوٴں کی ہاٹ پر تن بکتا ہے آج
من بھیتر ماں ساچ ہو آوے جگ کو لاج
اوگُن دھو دے گات کے ٹوٹا من کا ماد
دونوں پاوٴں بیڑیاں سیاں کر آزاد
باہر کڑکے دامِنی بھیتر آگ لگائے
اَگنی جیسی کامنی شیتل ہوتی جائے
رُوپ رسیلا بھور ہے آنکھ ہوئی سیراب
مُکھڑا تیرا آد سے کرتا ہے بے تاب
حسن کی مالا جاپنا ہر پل اپنا کام
تورے عشق کا اوگُنی بھولا اپنا نام