طارق شاہ
محفلین
غزلِ
آفتاب الدّولہ قلق
ادا سے دیکھ لو، جاتا رہے گِلہ دل کا
بس اِک نِگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
وہ ظلم کرتے ہیں مجھ پر تو لوگ کہتے ہیں
خُدا بُرے سے نہ ڈالے مُعاملہ دل کا
پھرا، جو کوچۂ قاتل سے کوئی، پُوچھیں گے
سُنا ہے لُٹ گیا رستے میں قافلہ دل کا
ہزار فصلِ گُل آئے جُنوں! وہ جوش کہاں
گیا شباب کے ہمراہ ولولہ دل کا
بہار آتے ہی کنُجِ قفس نصیب ہُوا
ہزار حیف کہ نِکلا نہ حوصلہ دل کا
آفتاب الدّولہ قلق