آفتاب نصف شب کی چند معلوماتی تصاویر!

arifkarim

معطل
آجکل رمضان کی آمد آمد ہے۔ یہ سال اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ کئی دہائیوں کے بعد رمضان المبارک کا مہینہ ایک بار پھر گرمیوں کے وسط میں آگیا ہے۔ جس کی وجہ سے قطب شمالی کے قریب رہنے والوں کو اگلے چند سالوں تک معمول کے روزے رکھنے میں کافی دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ آفتاب نصف شب ہے کیا؟ اسپر کافی معلوماتی بحث و مباحثہ ایک اور پرانے دھاگہ میں پہلے ہی ہو چکا ہے۔ ہم اس دھاگے میں صرف قدرت کے اس حسین کرشمے کی چند تصاویر شیئر کریں گے تا کہ اسے بصری طور پر باآسانی سمجھا جا سکے:
most+of+this+trip+we+were+in+the+land+of+the+midnight+sun.jpg

midnight_sun__nordkapp__margeroi_island__norway.jpg

Midnight-sun.jpg

مزید:
https://ur.wikipedia.org/wiki/آفتاب_نصف_شب

زیک عثمان عبدالقیوم چوہدری اوشو عباس اعوان لئیق احمد ابن سعید زہیر عبّاس ابرارحسین شاکرالقادری عبدالمجید دوست فاتح
 

arifkarim

معطل

نیرنگ خیال

لائبریرین
جی نہیں، 456 گھنٹے یا اس سے زائد کا کیونکہ یہ دلکش نظارہ آپ 12 جون سے یکم جولائی تک ہر سال دائرہ قطب شمالی کے اندر رہتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں :)
https://en.wikipedia.org/wiki/Midnight_sun#When_to_see_the_midnight_sun
ان علاقوں کے رہائشی صوم و صلاۃ کے اوقات کا تعین کس طرح کرتے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
ان علاقوں کے رہائشی صوم و صلاۃ کے اوقات کا تعین کس طرح کرتے ہیں؟
الباکستانی سعودی عرب کے مطابق چلتے ہیں۔ اہل ترک زیادہ تر اپنے آبائی وطن ترکی یا اپنے دوسرے یورپی وطن جرمنی کے حساب سے سیٹ کرلیتے ہیں۔ جبکہ ہم ذرا ضرورت سے زیادہ سائنسی لوگ، زمین کے خط استوا پر مقیم انڈونیشین شہر پونٹیانک کے حساب سے اپنا قبلہ درست کرلیتے ہیں :)
خط استوا پر گرمیاں ، سردیاں سورج کا اتار چڑھاؤ دیگر مقامات کے مقابلہ میں یکساں رہتا ہے۔ یوں زمین کے شمالی اور جنوبی ترین علاقہ جات میں مقیم مسلمانوں کیلئے سوائے خط استوا پر چلنے کے اور کوئی منطقی حل نہیں ہے۔ اور جو الباکستانی احباب سعودی عرب کے حساب سے روزے رکھنے کے فتوے دے رہے ہیں وہ قطب جنوبی کے آس پاس رہنے والوں کو کیا منہ دکھائیں گے جہاں ہماری گرمیوں میں انکے ہاں روزے 8 سے 9 گھنٹے تک ہو جاتے ہیں :)
 

اوشو

لائبریرین
زبردست اور معلوماتی :)
کیا ادھر پھر عید کے چاند کی بجائے عید کا سورج ہی نظر آئے گا :p
 

فاتح

لائبریرین
الباکستانی سعودی عرب کے مطابق چلتے ہیں۔ اہل ترک زیادہ تر اپنے آبائی وطن ترکی یا اپنے دوسرے یورپی وطن جرمنی کے حساب سے سیٹ کرلیتے ہیں۔ جبکہ ہم ذرا ضرورت سے زیادہ سائنسی لوگ، زمین کے خط استوا پر مقیم انڈونیشین شہر پونٹیانک کے حساب سے اپنا قبلہ درست کرلیتے ہیں :)
استغفر اللہ! کیا کفر بکتے ہیں آپ۔۔۔۔ سیدھے جہنم میں پھینکے جائیں گے آپ۔ جب کہ احادیث سے یہ حکم صاف ظاہر ہے کہ جب سورج کے غروب ہوجانے کا یقین ہوجائے تب روزہ کھولنا چاہیے اور آپ لوگ سورج کی موجودگی میں ہی روزہ کھول بلکہ توڑ لیتے ہیں۔
اسلام تمام دنیا کے لیے ہے لہٰذا اگر روزہ گھنٹوں کو گن کر کھولنا ہوتا تو احادیث میں آپ کے علاقوں کے لیے بھی کوئی حکم موجود ہوتالیکن سورج غروب ہونے کے یقین پر روزہ کھولنے کا حکم صاف بتاتا ہے کہ آپ لوگ 456 گھنٹے کا ہی روزہ رکھیں جب تک کہ سورج غروب نہیں ہوتا
 
استغفر اللہ! کیا کفر بکتے ہیں آپ۔۔۔۔ سیدھے جہنم میں پھینکے جائیں گے آپ۔ جب کہ احادیث سے یہ حکم صاف ظاہر ہے کہ جب سورج کے غروب ہوجانے کا یقین ہوجائے تب روزہ کھولنا چاہیے اور آپ لوگ سورج کی موجودگی میں ہی روزہ کھول بلکہ توڑ لیتے ہیں۔
اسلام تمام دنیا کے لیے ہے لہٰذا اگر روزہ گھنٹوں کو گن کر کھولنا ہوتا تو احادیث میں آپ کے علاقوں کے لیے بھی کوئی حکم موجود ہوتالیکن سورج غروب ہونے کے یقین پر روزہ کھولنے کا حکم صاف بتاتا ہے کہ آپ لوگ 456 گھنٹے کا ہی روزہ رکھیں جب تک کہ سورج غروب نہیں ہوتا
پہلے پانچ سو ہجری سالوں میں کسی بھی لکھی ہوئی حدیث کا وجود ہی نہیں تھا۔ زبانی کلامی یہ سلسلہ چلتا رہا لہذا یاسی سنی سنائی کہانیون کو ماننا اور ان کہانیوں پر ایمان رکھنا ہی اصل میں کفر ہے کہ فرمان الہی مین اپنے خداؤں کی ملاوٹ کرلی ۔ اسلام قرآن تک محدود ہے۔ اب آئیے سب سے پہلے رمضان کو دیکھتے ہیں

2:185 رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ

ایک ایسی جگہ جہاں مہینے اور دن کسی کیلینڈر کے مطابق نا ہوں کوئی لیسے رمضان کو پاسکتا ہے ۔۔ لہذا جب مہینہ ہی نہیں پایا تو روزے کے ضروری ہونے کا حکم کس طور قرار پایا؟ چاند پر ، مریخ پر یا کسی اور سیارے پر کس طرح یہ حکم جاری ہوگا؟ اللہ تعالی آپ کے حق میں آسانی چاہتا ہے نا کہ دشواری۔ قرآن پڑھئے اور سمجھئے ۔ کہانیوں اور تکے بازی سے دور رہئے ۔۔۔
 

arifkarim

معطل
ایک ایسی جگہ جہاں مہینے اور دن کسی کیلینڈر کے مطابق نا ہوں کوئی لیسے رمضان کو پاسکتا ہے ۔۔
یہاں رات اور دن سورج کے مطابق ہی ہیں۔ جبکہ اسلامی کیلینڈر چاند کے مطابق ہے :)

لہذا جب مہینہ ہی نہیں پایا تو روزے کے ضروری ہونے کا حکم کس طور قرار پایا؟
ہمارے یہاں ہر سال رمضان ہوتا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ جس سال رمضان گرمیوں کے وسط یا سردیوں کے وسط میں آجائے اس سال روزے کُرل :)

چاند پر ، مریخ پر یا کسی اور سیارے پر کس طرح یہ حکم جاری ہوگا؟
یقیناً اسکے لئے کسی خلائی مفتی کی ضرورت ہوگی :)

کہانیوں اور تکے بازی سے دور رہئے ۔۔۔
اور منکرین احادیث سے بھی :)
 
Top