آنکھوں سے اپنی شوقِ نظارا نہیں گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

ش زاد

محفلین

آنکھوں سے اپنی شوقِ نظارا نہیں گیا
جب تک کے تن سے سر کو اُتارا نہیں گیا

اُس نے پلٹ کے دیکھ لیا تھا بچشمِ نم
بس اُس کے بعد ہم سے پُکارا نہیں گیا

آئینہ دیکھ اُس پہ وہ برسا نہ پوچھئیے
پتھر سے اپنا روُپ سہارا نہیں گیا

سُورج کی ظلمتوں کا سبب یہ ہوا ! کہ میں
سُورج کے سامنے سے گُزارا نہیں گیا

کیا راہِ اِلتفات میں دیتے تُمھارا ساتھ
ہم سے تو اپنا بوجھ سہارا نہیں گیا

اُس نوبہارِ حُسن کی آمد نہیں ہوئی
گُلشن کو اِس بہار ، بُہارا نہیں گیا

کشکول ہم نے ہاتھ میں لے تو لیا !مگر
سر سے انا کا بوجھ اُتارا نہیں گیا

ش زاد
 

الف عین

لائبریرین
کیا گلشنِ سخن کو بُہارا ہے شین۔
لیکن ’بُہارا پر پیش دے دینا تھا ورنی اکثر لوگوں کو یہ لفظ سمجھ میں نہیں آئے گا۔
غزل اچھی ہے۔
 

ش زاد

محفلین
بہت نوازش حضرت
مجھے خوشی ہے کے آپ میرے کلام کا بغور مطالعہ فرما رہے ہیں اپنی قیمتی آرء سے نوازتے رہیے گا
شکریہ
:hatoff:
 

الف عین

لائبریرین
شین۔ ہمارے محمود مغل ہر وقت رسید بک لئے گھومتے ہیں۔ جہاں کسی کی شعری تخلیق دیکھی، پہلے رسید کاٹ دیتے ہیں، کہ بعد میں فرصت سے اس پر تنقید فرمائیں گے۔
 

ناہید

محفلین
غزل اچھی ہے۔ پسند آئی، داد پیشَ خدمت ہے۔
غزل کا یہ شعر
سُورج کی ظلمتوں کا سبب یہ ہوا ! کہ میں
سُورج کے سامنے سے گُزارا نہیں گیا
معنوی لحاظ سے کچھ صحیح نہیں محسوس ہو رہا ہے۔
اور لفظِ بُہارا کبھی سننے/پڑھنے میں نہیں‌آیا۔ اور لغات پاس نہ ہونے کی وجہ سے معنی تک رسائی بھی نا ممکن ہے لہذا آپ سے ہی امید کی جا سکتی ہے کہ الجھن دور کریں۔
شکریہ
ناہید
 

ش زاد

محفلین
غزل اچھی ہے۔ پسند آئی، داد پیشَ خدمت ہے۔
غزل کا یہ شعر
سُورج کی ظلمتوں کا سبب یہ ہوا ! کہ میں
سُورج کے سامنے سے گُزارا نہیں گیا
معنوی لحاظ سے کچھ صحیح نہیں محسوس ہو رہا ہے۔
اور لفظِ بُہارا کبھی سننے/پڑھنے میں نہیں‌آیا۔ اور لغات پاس نہ ہونے کی وجہ سے معنی تک رسائی بھی نا ممکن ہے لہذا آپ سے ہی امید کی جا سکتی ہے کہ الجھن دور کریں۔
شکریہ
ناہید

میرا خیال ہے مُغل صاحب کے جواب کے بعد مزید وضاحت کی ضرورت تو نہیں ہو گی محترمہ؟
 

ش زاد

محفلین
اپنی جب اپنے پاوں پہ دستار گِر پڑی
کیوں قاتِلوں ک ہاتھ سے تلوار گِر پڑی
پہلے تو لوگ سائہِ دیوار پر گِرے
پھِر اُس ک بعد اُن پہ وہ دیوار گِر پڑی

ش زاد
 
Top