خرم شہزاد خرم
لائبریرین
آنکھوں میں آنسووں بھرا دریا لیے ہوئے
کس سمت جا رہا ہوںیہ صحرا لیے ہوئے
چہرے کے تاثرات بتاتے ہین دل کا حال
ہر کوئی اپنے من میں ہے کیا کیا ہیے ہوئے
خیرات دے رہے ہیں زمانے کے سب فقیر
سرکار اپنے ہاتھ مین کاسہ لیے ہوئے
ہر ایک کو محبتین ، تو ملنے سے رہیں
کچھ لوگ ڈھوندتے رہے پیسہ لیے ہوئے
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے کرتا ہوں کس سے بات
اندھوں کے شہر میں ہوں میں دیدا لیے ہوئے
خرم تمہارے ضبط پہ حیران ہوں بہت
چپ ہوگئے ہو درد یہ کیسا لیے ہوئے
خرم شہزاد خرم
جلدی سے اصلاح کرے تانکہ میں ایک اور غزل ارسال کروں
کس سمت جا رہا ہوںیہ صحرا لیے ہوئے
چہرے کے تاثرات بتاتے ہین دل کا حال
ہر کوئی اپنے من میں ہے کیا کیا ہیے ہوئے
خیرات دے رہے ہیں زمانے کے سب فقیر
سرکار اپنے ہاتھ مین کاسہ لیے ہوئے
ہر ایک کو محبتین ، تو ملنے سے رہیں
کچھ لوگ ڈھوندتے رہے پیسہ لیے ہوئے
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے کرتا ہوں کس سے بات
اندھوں کے شہر میں ہوں میں دیدا لیے ہوئے
خرم تمہارے ضبط پہ حیران ہوں بہت
چپ ہوگئے ہو درد یہ کیسا لیے ہوئے
خرم شہزاد خرم
جلدی سے اصلاح کرے تانکہ میں ایک اور غزل ارسال کروں