عاطف ملک
محفلین
استاد محترم الف عین اور احباب کی خدمت میں یہ تُک بندیاں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
آنکھوں میں جو دیا تھا بجھایا نہ جا سکا
تیری گلی سے لوٹ کے آیا نہ جاسکا
دل سے ترا خیال مٹایا نہ جاسکا
جو فرضِ عین تھا وہ نبھایا نہ جا سکا
ان سے بھی ہو سکی نہ نظر التفات کی
ہم سے بھی دل کا حال سنایا نہ جا سکا
معمور درد سے جو ہوا مشت بھر یہ دل
پھر کائنات میں بھی سمایا نہ جا سکا
باقی کمال ہیچ تھے اس کی نگاہ میں
اور ہم سے چاند توڑ کے لایا نہ جا سکا
عاطفؔ کا رنگ دیکھتے میدانِ عشق میں
تھا ایسا شہسوار، گرایا نہ جاسکا
اپریل ۲۰۱۸
تیری گلی سے لوٹ کے آیا نہ جاسکا
دل سے ترا خیال مٹایا نہ جاسکا
جو فرضِ عین تھا وہ نبھایا نہ جا سکا
ان سے بھی ہو سکی نہ نظر التفات کی
ہم سے بھی دل کا حال سنایا نہ جا سکا
معمور درد سے جو ہوا مشت بھر یہ دل
پھر کائنات میں بھی سمایا نہ جا سکا
باقی کمال ہیچ تھے اس کی نگاہ میں
اور ہم سے چاند توڑ کے لایا نہ جا سکا
عاطفؔ کا رنگ دیکھتے میدانِ عشق میں
تھا ایسا شہسوار، گرایا نہ جاسکا
اپریل ۲۰۱۸