سیما علی
لائبریرین
آنکھوں میں حیا آ جاتی ہے ہونٹوں پہ تبسم لاتے ہیں
وہ مجھ پہ ستم جب کرتے ہیں تصویر کرم بن جاتے ہیں
اب آپ عنایت کرنے کی تکلیف ہی کیوں فرماتے ہیں
دن یوں بھی گزرنے ہی ٹھہرے دن یوں بھی گزر ہی جاتے ہیں
اللہ رے خس و خاشاک سے یہ ہنس ہنس کے چٹانوں کا کہنا
وہ طوفاں کو کیا سمجھیں گے جو طوفاں میں بہہ جاتے ہیں
اک سمت مسلسل امیدیں اک سمت مسلسل محرومی
کب تک یہ اٹھے بار ہستی شانے ہیں کہ ٹوٹے جاتے ہیں
اب ایسی کرم کی باتوں سے دبتی ہیں کہیں دل کی چوٹیں
تم جتنا مٹاتے جاتے ہو یہ نقش ابھرتے آتے ہیں
اس دور پریشانی میں کبھی وہ وقت بھی آتا ہے عالیؔ
کچھ دل بھی دھوکے کھاتا ہے کچھ وہ بھی کرم فرماتے ہیں
جمیل الدین عالیٓ
وہ مجھ پہ ستم جب کرتے ہیں تصویر کرم بن جاتے ہیں
اب آپ عنایت کرنے کی تکلیف ہی کیوں فرماتے ہیں
دن یوں بھی گزرنے ہی ٹھہرے دن یوں بھی گزر ہی جاتے ہیں
اللہ رے خس و خاشاک سے یہ ہنس ہنس کے چٹانوں کا کہنا
وہ طوفاں کو کیا سمجھیں گے جو طوفاں میں بہہ جاتے ہیں
اک سمت مسلسل امیدیں اک سمت مسلسل محرومی
کب تک یہ اٹھے بار ہستی شانے ہیں کہ ٹوٹے جاتے ہیں
اب ایسی کرم کی باتوں سے دبتی ہیں کہیں دل کی چوٹیں
تم جتنا مٹاتے جاتے ہو یہ نقش ابھرتے آتے ہیں
اس دور پریشانی میں کبھی وہ وقت بھی آتا ہے عالیؔ
کچھ دل بھی دھوکے کھاتا ہے کچھ وہ بھی کرم فرماتے ہیں
جمیل الدین عالیٓ