آنکھوں پہ بٹھانا مرا دستور نہیں ہے - منیب احمد فاتحؔ

آنکھوں پہ بٹھانا مرا دستور نہیں ہے
یوں ملنا ملانا مرا دستور نہیں ہے
چپ چاپ اسے دیکھتا ہوں غیر کے ہمراہ
باتوں کو بڑھانا مرا دستور نہیں ہے
پھرتا ہے پشیمان وہ خود روٹھ کر اب کے
ہر بار منانا مرا دستور نہیں ہے
مجبور نہ کر مجھ کو ترے دیس کو چھوڑوں
پھر لوٹ کے آنا مرا دستور نہیں ہے
سننے کا بہت شوق ہے اُن کو مرے ارمان
پر خواب سنانا مرا دستور نہیں ہے
ہو گا کہ یہ تکلیف دہی تیری نہج ہو
اشکوں کا بہانا مرا دستور نہیں ہے
مت ڈوبتی کشتی سے مجھے دیکھ مرے دل
امّید دلانا مرا دستور نہیں ہے
مشتاق کوئی چارہ نوازی کا ہو فاتحؔ
احسان اٹھانا مرا دستور نہیں ہے​
 
آخری تدوین:
آنکھوں پہ بٹھانا مرا دستور نہیں ہے
یوں ملنا ملانا مرا دستور نہیں ہے
چپ چاپ اسے دیکھتا ہوں اور کے ہمراہ
باتوں کو بڑھانا مرا دستور نہیں ہے
پھرتا ہے پشیمان وہ خود روٹھ کر اب کے
ہر بار منانا مرا دستور نہیں ہے
مجبور نہ کر مجھ کو ترے دیس کو چھوڑوں
پھر لوٹ کے آنا مرا دستور نہیں ہے
سننے کا بہت شوق ہے اُن کو مرے ارمان
پر خواب سنانا مرا دستور نہیں ہے
مانا کہ یہ تکلیف دہی تیری نہج ہے
اشکوں کا بہانا مرا دستور نہیں ہے
مت ڈوبتی کشتی سے مجھے دیکھ مرے دل
امّید دلانا مرا دستور نہیں ہے
مشتاق رہے جلوہ نمائی کا وہ فاتحؔ
احسان اٹھانا مرا دستور نہیں ہے​
واہ جناب کیا خوب غزل کہی ہے۔۔۔
بہت سی داد۔۔۔۔
 

عمراعظم

محفلین
پھرتا ہے پشیمان وہ خود روٹھ کر اب کے
ہر بار منانا مرا دستور نہیں ہے

بہت عمدہ غزل کی تخلیق پر بہت سی داد قبول فرمائیں۔۔۔۔ مندرجہ بالا شعر کی کیفیت دیکھ کر ہم تو سفارش کریں گے کہ اگر ممکن ہو تو آپ اپنے دستور میں ترمیم فرما دیں۔
 
پھرتا ہے پشیمان وہ خود روٹھ کر اب کے
ہر بار منانا مرا دستور نہیں ہے

بہت عمدہ غزل کی تخلیق پر بہت سی داد قبول فرمائیں۔۔۔ ۔ مندرجہ بالا شعر کی کیفیت دیکھ کر ہم تو سفارش کریں گے کہ اگر ممکن ہو تو آپ اپنے دستور میں ترمیم فرما دیں۔
اس کے لئے محفل کی دو تہائی اکثریت کا متفق ہونا لازمی ہو گا۔ ;)
 
Top