احسان اللہ سعید
محفلین
!۔۔۔۔ہم بلائنڈ ضرورہیں۔۔۔۔مگرسوچ سے محرومی نہیں۔۔۔۔!
کچھ دن قبل ایک لحیم شحیم دوست بھولتے چوکتے ہمارے ڈھابے پرآدھمکا فرمانےلگا یار! اسکول کےلئے کرائے پربنگلہ ڈھونڈ رہاہوں،کمبخت مل کہ نہیں دے رہا، جہاں جاتاہوں لوگ ڈیل ڈول...اور شکل وصورت دیکھ کردینے سے انکارکردیتےہیں۔۔۔۔۔یہ ماجرا کیاہے؟
میں نے کہا آج کل لوگ لڑکی اورگھر دینے کےلیے بندہ نہیں بینک بلینس دیکھتےہیں۔۔۔۔۔تو فل ٹائم مولوی لگ رہاہے وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ اس کےپاس اپنے کھانے کونہیں ہوں گےیہ ہمیں آدھی پیٹی کہاں سے دے گا۔۔۔۔؟۔۔ اورآتا بھی ہے تو سیونٹی بائیک پرظلم کرکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سادہ سودہ لباس زیب تن کر کے۔۔۔۔۔یہ اب نہیں چلتا دادا۔۔۔۔۔۔اب کسی سے ادھارپریا رینٹ اے کارسے چمکتی گاڑی لے کرآ۔۔۔۔کاٹن کا سوٹ پہن پھردیکھ کیسے نہیں ملتا بنگلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
اس ترکیب کوآزمایا خداکا کرنا ایساہوا کہ کام بھی جھٹ پٹ سے ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔!
خیراصل مدعاکی طرف آتاہوں.... میں توایران طوران کی مارتارہتاہوں مگروہ باتوں کے بجائے عملی کام سرانجام دے رہے ہیں۔۔۔۔۔۔! آج کل اسکول ایک منافع بخش انڈسٹری کہلاتی ہے، مگرموصوف نے اس کے برخلاف نفع خوری کو لات مارتےہوئے، خدمت، للہ فی اللہ اور انسانیت کے درد کو محسوس کرتے ہوئے سب سے مظلوم ومجبور اوروہ لاچار افراد جو بینائی سے محروم ہیں ان کےلیے ایک اسکول کھول رکھاہے۔۔۔ جس میں دینی ودنیوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاق کی تربیت کا بہترین انتظام ہے۔۔۔۔۔۔۔تاکہ وہ لوگ جسے ہمارا معاشرہ غیرمفید سمجھتا ہے ان میں خود اعتمادی اورخود انحصاری پیداکرکے ملک وملت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنےکےلیے اہل بنایاجاسکے۔۔۔۔۔حکومت کا رویہ تو کچھ عرصہ قبل ہم نے ملاحظہ کیا تھا کہ اپنے روزگار کی تلاش میں صوبے کی حاکمیت اعلیٰ کے دروازے پر پہنچنے والے ان نابینا افراد پر پولیس نے لاٹھیاں برسائیں دھکےمارے زدوکوب کیا۔۔۔۔دنیاکے سب سے مظلوم طبقہ کے ساتھ ہماری حکومت کا یہ سلوک۔۔۔۔۔انتہائی افسوس ناک اورشرمناک تھا۔۔۔۔۔
بڑی بڑی این جی اوز اور فلاحی ادارے بھی یہ کام نہیں کرتے۔۔۔۔۔بس ان کو صرف نام نمود والے کام کرنا آتے ہیں۔۔۔۔۔۔جس سے نام کا نام اورپیسے الگ بٹورے جاسکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
بصارت سے محروم یہ لوگ بھی اسی قوم کا سرمایہ ہیں ان کی دل جوئی اور احترام کے ساتھ دیکھ بھال ہمارا دینی فریضہ اخلاقی ذمہ داری اورانسانی عمل ہے۔
ہمارے دوست نے ہمت مرداں مدد خدا۔۔۔۔۔کا عزم بالجزم لے کر شروع کردیاہے۔۔۔۔۔اللہ حوصلہ توفیق اور صبردے۔
آپ ساتھیوں میں سے کوئی ساتھی دوست یار، جان پہچان والا فرد بینائی سے محروم ہوتو اس کوادارے کا مشورہ دے سکتےہیں۔۔۔۔۔۔خیرکے کاموں میں حصہ ڈالیں۔۔۔۔!
اس پیغام کو جہاں تک ممکن ہو پہنچائیں۔۔۔۔۔!
اللہ آپ کو اس کا بہترین اجردے۔ جزاکم اللہ خیرا
مزید معلومات کے تعارف نامہ ملاحظہ فرمائیں!
کچھ دن قبل ایک لحیم شحیم دوست بھولتے چوکتے ہمارے ڈھابے پرآدھمکا فرمانےلگا یار! اسکول کےلئے کرائے پربنگلہ ڈھونڈ رہاہوں،کمبخت مل کہ نہیں دے رہا، جہاں جاتاہوں لوگ ڈیل ڈول...اور شکل وصورت دیکھ کردینے سے انکارکردیتےہیں۔۔۔۔۔یہ ماجرا کیاہے؟
میں نے کہا آج کل لوگ لڑکی اورگھر دینے کےلیے بندہ نہیں بینک بلینس دیکھتےہیں۔۔۔۔۔تو فل ٹائم مولوی لگ رہاہے وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ اس کےپاس اپنے کھانے کونہیں ہوں گےیہ ہمیں آدھی پیٹی کہاں سے دے گا۔۔۔۔؟۔۔ اورآتا بھی ہے تو سیونٹی بائیک پرظلم کرکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سادہ سودہ لباس زیب تن کر کے۔۔۔۔۔یہ اب نہیں چلتا دادا۔۔۔۔۔۔اب کسی سے ادھارپریا رینٹ اے کارسے چمکتی گاڑی لے کرآ۔۔۔۔کاٹن کا سوٹ پہن پھردیکھ کیسے نہیں ملتا بنگلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
اس ترکیب کوآزمایا خداکا کرنا ایساہوا کہ کام بھی جھٹ پٹ سے ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔!
خیراصل مدعاکی طرف آتاہوں.... میں توایران طوران کی مارتارہتاہوں مگروہ باتوں کے بجائے عملی کام سرانجام دے رہے ہیں۔۔۔۔۔۔! آج کل اسکول ایک منافع بخش انڈسٹری کہلاتی ہے، مگرموصوف نے اس کے برخلاف نفع خوری کو لات مارتےہوئے، خدمت، للہ فی اللہ اور انسانیت کے درد کو محسوس کرتے ہوئے سب سے مظلوم ومجبور اوروہ لاچار افراد جو بینائی سے محروم ہیں ان کےلیے ایک اسکول کھول رکھاہے۔۔۔ جس میں دینی ودنیوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاق کی تربیت کا بہترین انتظام ہے۔۔۔۔۔۔۔تاکہ وہ لوگ جسے ہمارا معاشرہ غیرمفید سمجھتا ہے ان میں خود اعتمادی اورخود انحصاری پیداکرکے ملک وملت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنےکےلیے اہل بنایاجاسکے۔۔۔۔۔حکومت کا رویہ تو کچھ عرصہ قبل ہم نے ملاحظہ کیا تھا کہ اپنے روزگار کی تلاش میں صوبے کی حاکمیت اعلیٰ کے دروازے پر پہنچنے والے ان نابینا افراد پر پولیس نے لاٹھیاں برسائیں دھکےمارے زدوکوب کیا۔۔۔۔دنیاکے سب سے مظلوم طبقہ کے ساتھ ہماری حکومت کا یہ سلوک۔۔۔۔۔انتہائی افسوس ناک اورشرمناک تھا۔۔۔۔۔
بڑی بڑی این جی اوز اور فلاحی ادارے بھی یہ کام نہیں کرتے۔۔۔۔۔بس ان کو صرف نام نمود والے کام کرنا آتے ہیں۔۔۔۔۔۔جس سے نام کا نام اورپیسے الگ بٹورے جاسکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
بصارت سے محروم یہ لوگ بھی اسی قوم کا سرمایہ ہیں ان کی دل جوئی اور احترام کے ساتھ دیکھ بھال ہمارا دینی فریضہ اخلاقی ذمہ داری اورانسانی عمل ہے۔
ہمارے دوست نے ہمت مرداں مدد خدا۔۔۔۔۔کا عزم بالجزم لے کر شروع کردیاہے۔۔۔۔۔اللہ حوصلہ توفیق اور صبردے۔
آپ ساتھیوں میں سے کوئی ساتھی دوست یار، جان پہچان والا فرد بینائی سے محروم ہوتو اس کوادارے کا مشورہ دے سکتےہیں۔۔۔۔۔۔خیرکے کاموں میں حصہ ڈالیں۔۔۔۔!
اس پیغام کو جہاں تک ممکن ہو پہنچائیں۔۔۔۔۔!
اللہ آپ کو اس کا بہترین اجردے۔ جزاکم اللہ خیرا
مزید معلومات کے تعارف نامہ ملاحظہ فرمائیں!