امجد علی راجا
محفلین
پہلے کب تھا سرور آنکھوں کا
اب ہوا ہے شعور آنکھوں کا
حسن ہے کائنات کا اِن سے
حق بجانب غرور آنکھوں کا
حسنِ فطرت بھی اِن کے دم سے ہے
حسنِ قدرت ظہور آنکھوں کا
نام ہے ان کا شاہکاروں میں
شور ہے دُور دُور آنکھوں کا
جام کو مات دے گیا ہے خمار
نیند سے چور چور آنکھوں کا
دل کی کچھ بھی خطا نہیں راجا
سب کا سب ہے قصور آنکھوں کا
اب ہوا ہے شعور آنکھوں کا
حسن ہے کائنات کا اِن سے
حق بجانب غرور آنکھوں کا
حسنِ فطرت بھی اِن کے دم سے ہے
حسنِ قدرت ظہور آنکھوں کا
نام ہے ان کا شاہکاروں میں
شور ہے دُور دُور آنکھوں کا
جام کو مات دے گیا ہے خمار
نیند سے چور چور آنکھوں کا
دل کی کچھ بھی خطا نہیں راجا
سب کا سب ہے قصور آنکھوں کا