کاشفی
محفلین
احساسات
(بہزاد لکھنوی)
آنکھ میں اشک ہیں ضرور اشک مگر بہائے کون
دل کی لگی ہی خوب ہے، دل کی لگی بجھائے کون
حیرتِ غم کا جوش ہے، میری زباں خموش ہے
میرا پتہ تو تو بتا، تیرا پتہ بتائے کون
کٹنے دو ایک رنگ میں میرا نیاز عاشقی
غم میں ہنسو تو بات ہے، عیش میں مسکرائے کون
کرنے بھی دو انہیں حجاب، گرنے بھی دو ذرا نقاب
یہ تو نظر کا کام ہے، رنگِ نظر چھپائے کون
چھائی سب پہ بےخودی، عام رنگِ بندگی
اپنے سرِ نیاز کو در سے ترے اُٹھائے کون
تیری ہی جب نظر نہیں، اپنی اسے خبر نہیں
تیرے خراب ہوش کو ہوش میں آج لائے کون
حسن کی تو یہاں وہاں لُٹ چکیں سب تجلیاں
اب تری جلوہ گاہ سے اپنی نظر اُٹھائے کون
(بہزاد لکھنوی)
آنکھ میں اشک ہیں ضرور اشک مگر بہائے کون
دل کی لگی ہی خوب ہے، دل کی لگی بجھائے کون
حیرتِ غم کا جوش ہے، میری زباں خموش ہے
میرا پتہ تو تو بتا، تیرا پتہ بتائے کون
کٹنے دو ایک رنگ میں میرا نیاز عاشقی
غم میں ہنسو تو بات ہے، عیش میں مسکرائے کون
کرنے بھی دو انہیں حجاب، گرنے بھی دو ذرا نقاب
یہ تو نظر کا کام ہے، رنگِ نظر چھپائے کون
چھائی سب پہ بےخودی، عام رنگِ بندگی
اپنے سرِ نیاز کو در سے ترے اُٹھائے کون
تیری ہی جب نظر نہیں، اپنی اسے خبر نہیں
تیرے خراب ہوش کو ہوش میں آج لائے کون
حسن کی تو یہاں وہاں لُٹ چکیں سب تجلیاں
اب تری جلوہ گاہ سے اپنی نظر اُٹھائے کون