بہزاد لکھنوی آنکھ میں اشک ہیں ضرور اشک مگر بہائے کون - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
احساسات
(بہزاد لکھنوی)
آنکھ میں اشک ہیں ضرور اشک مگر بہائے کون
دل کی لگی ہی خوب ہے، دل کی لگی بجھائے کون

حیرتِ غم کا جوش ہے، میری زباں خموش ہے
میرا پتہ تو تو بتا، تیرا پتہ بتائے کون

کٹنے دو ایک رنگ میں میرا نیاز عاشقی
غم میں ہنسو تو بات ہے، عیش میں مسکرائے کون

کرنے بھی دو انہیں حجاب، گرنے بھی دو ذرا نقاب
یہ تو نظر کا کام ہے، رنگِ نظر چھپائے کون

چھائی سب پہ بےخودی، عام رنگِ بندگی
اپنے سرِ نیاز کو در سے ترے اُٹھائے کون

تیری ہی جب نظر نہیں، اپنی اسے خبر نہیں
تیرے خراب ہوش کو ہوش میں آج لائے کون

حسن کی تو یہاں وہاں لُٹ چکیں سب تجلیاں
اب تری جلوہ گاہ سے اپنی نظر اُٹھائے کون
 

فاتح

لائبریرین
واہ چہ خوب۔
بہزاد لکھنوی کی اتنی ساری غزلیں ہیں کہ کہ ان کے انتخاب پر تو آپ کی ای بُک بن سکتی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ چہ خوب۔
بہزاد لکھنوی کی اتنی ساری غزلیں ہیں کہ کہ ان کے انتخاب پر تو آپ کی ای بُک بن سکتی ہے۔
میں نے کل ہی کاپی پیسٹ کر کے ای بک بنائی تھی اور سوچا تگا کہ آج ہی کاشفی سے کہوں گا کہ جب تم تھک جاؤ تو بول دو تاکہ ای بک فائنل کر دی جائے۔
اس کے علاوہ بہزاد کے ایک پری فکس کی بھی ضرورت ہے
 

کاشفی

محفلین
واہ چہ خوب۔
بہزاد لکھنوی کی اتنی ساری غزلیں ہیں کہ کہ ان کے انتخاب پر تو آپ کی ای بُک بن سکتی ہے۔
غزل کی پسندیدگی کے لیئے شکریہ فاتح الدین بشیر صاحب!
خوش رہیئے۔۔۔
بہزاد لکھنوی کے کلام سے متعارف کروانے کا سہرا اپنے حسان خان بھائی کے سر ہے۔۔
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
میں نے کل ہی کاپی پیسٹ کر کے ای بک بنائی تھی اور سوچا تگا کہ آج ہی کاشفی سے کہوں گا کہ جب تم تھک جاؤ تو بول دو تاکہ ای بک فائنل کر دی جائے۔
اس کے علاوہ بہزاد کے ایک پری فکس کی بھی ضرورت ہے
بہت شکریہ محترم بابا جانی۔۔ آپ نے بہت خوب کیا۔
ابھی تھکا نہیں ہوں مزید شیئر کرونگا۔۔اور آخر میں انفارم کردونگا۔۔
خوش و خرم رہیئے۔۔۔
 
Top