آنکھ پر پہرے بیٹھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی ....برائے اصلاح

اسد قریشی

محفلین
سدرشن فاخر کی زمین میں چند اشعار سرزد ہوئے ہیں احباب کی رائے اور اصلاح درکار ہے۔
آنکھ پر پہرے بیٹھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
اپنے خوابوں کو مٹا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
پھر سے تبدیلیِ حالات کا امکان ہوا
میری قسمت کو بتا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
خواب آوارہ سا اترا ہے مری آنکھوں میں
اس پہ تعزیر لگا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
شوقِ گریہ کو ہے اک زخم تسلی کے لئے
کوئی الزام لگا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
ایک صورت ہے مری تم کو بھلا دینے کی
مجھ کو تم زہر پلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
لذّتِ گریہ کو ہے خواہش کسی آتش کی
دل میں پھر آگ لگا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
زندگی تم پہ مہرباں ہے بہت عرصے سے
تم اسد کو یہ بتا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
اسد
 

الف عین

لائبریرین
زندگی کا ثبوت تو پہلے بھی کئی بار دے چکے ہو اسد!!!
خیر مذاق بر طرف۔ فی الحال تو دو اعتراضات۔
لذّتِ گریہ کو ہے خواہش کسی آتش کی
بحر سے خارج ہے، اور
زندگی تم پہ مہرباں ہے بہت عرصے سے
میں مہرباں کا تلفظ محل نظر ہے۔ درست تلفظ میں ہ پر جزم ہے۔
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت۔
 

اسد قریشی

محفلین
زندگی کا ثبوت تو پہلے بھی کئی بار دے چکے ہو اسد!!!
خیر مذاق بر طرف۔ فی الحال تو دو اعتراضات۔
لذّتِ گریہ کو ہے خواہش کسی آتش کی
بحر سے خارج ہے، اور
زندگی تم پہ مہرباں ہے بہت عرصے سے
میں مہرباں کا تلفظ محل نظر ہے۔ درست تلفظ میں ہ پر جزم ہے۔
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت۔

قبلہ اعجاز عُبید صاحب! بہت نوازش۔

جیسا کہ مزمل شیخ بسمل صاحب نے فرما یا کہ "لذّتِ گریہ " والے مصرع میں مکتوبی غلطی ہے، یہ بات درست ہے، لہٰذا اس کے بعد تو مصرع درست ہوجاتا ہے۔

جہاں تک"مہرباں" کی بات ہے آپ کا اعتراض درست ہے یہ میری غلطی ہے، اس کو تبدیل کر کے اگر یوں کر دیا جائے:
اب کسی موڑ پہ ملنے کا نہیں امکاں ہے
تم اسد کو یہ بتا دو، کہ میں زندہ ہوں ابھی
کیا یہ بہتر ہوگا؟​
نیز دو اشعار ایک ہی مضمون پر ہیں اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔​

شوقِ گریہ کو ہے اک زخم تسلی کے لئے
کوئی الزام لگا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
لذّتِ گریہ کو ہے خواہش کسی آتش کی
دل میں پھر آگ لگا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
 

الف عین

لائبریرین
اب دونوں اشعار میں سے لذت گریہ والا بہتر ہے، دوسرے شعر کو بے شک آگ لگا دو۔
یہ شعر اب درست تو ہو گیا ہے لیکن روانی کم ہے۔
اب کسی موڑ پہ ملنے کا نہیں امکاں ہے
کو یوں کر دیں
اب کسی موڑ پہ ملنے کا تو امکاں ہی نہیں
 

اسد قریشی

محفلین
اب دونوں اشعار میں سے لذت گریہ والا بہتر ہے، دوسرے شعر کو بے شک آگ لگا دو۔
یہ شعر اب درست تو ہو گیا ہے لیکن روانی کم ہے۔
اب کسی موڑ پہ ملنے کا نہیں امکاں ہے
کو یوں کر دیں
اب کسی موڑ پہ ملنے کا تو امکاں ہی نہیں


ایک بہت بھاری سا پتھر دل پر رکھ کر ہم نے آپ کی رائے کے مطابق شوقِ گریہ والے شعر کو آگ لگا دی۔

بہت نوازش! اللہ پاک آپ کے علم و عمل دونوں میں برکت عطا فرمائے! آمین۔۔۔
 
Top