عمراعظم
محفلین
آنکھ کے سوتے سُکھائے ، دل کو صحرا کر دیا
ضبطِ غم نے اب ہمارا حال کیسا کر دیا
ہمسفر وہ کیا ہوا کہ دوست بھی دشمن ہوئے
اس رفاقت نے ہمیں تو اور تنہا کر دیا
آ گیا بازار میں آبِ مُصّفااس لیئے
خون سستا ہو گیا ،پانی کو مہنگا کر دیا
ساتھ غیروں کے وہ نکلا جب کبھی گلگشت کو
مندمل ہوتا ہوا ہر زخم تازہ کر دیا
روشنی کے جشن کا ارمان پورا یوں ہوا
خِیرگی اتنی بڑھی کہ شہر اندھا کر دیا
خوش ہے مانجھی کچھ مسافر بہہ گئے موجوں کے ساتھ
خوفِ غر قابی نہیں اب بوجھ ہلکا کر دیا
اُس خرامِ ناز کے گھائل بھی کوئی کم نہ تھے
اور پھر خوش قامتی نے حشر برپا کر دیا
اپنے سائے سے بھی اب ہے ہر کوئی سہما ہوا
کیا کسی آسیب نے بستی پہ سایہ کر دیا ؟
مرتضےٰ برلاس
ضبطِ غم نے اب ہمارا حال کیسا کر دیا
ہمسفر وہ کیا ہوا کہ دوست بھی دشمن ہوئے
اس رفاقت نے ہمیں تو اور تنہا کر دیا
آ گیا بازار میں آبِ مُصّفااس لیئے
خون سستا ہو گیا ،پانی کو مہنگا کر دیا
ساتھ غیروں کے وہ نکلا جب کبھی گلگشت کو
مندمل ہوتا ہوا ہر زخم تازہ کر دیا
روشنی کے جشن کا ارمان پورا یوں ہوا
خِیرگی اتنی بڑھی کہ شہر اندھا کر دیا
خوش ہے مانجھی کچھ مسافر بہہ گئے موجوں کے ساتھ
خوفِ غر قابی نہیں اب بوجھ ہلکا کر دیا
اُس خرامِ ناز کے گھائل بھی کوئی کم نہ تھے
اور پھر خوش قامتی نے حشر برپا کر دیا
اپنے سائے سے بھی اب ہے ہر کوئی سہما ہوا
کیا کسی آسیب نے بستی پہ سایہ کر دیا ؟
مرتضےٰ برلاس
آخری تدوین: