عاطف ملک
محفلین
ایک ٹوٹی پھوٹی سی کاوش:
آنکھ یہ پُرنم نہیں،لب پر گلہ کوئی نہیں
دل پہ ٹوٹی ہے قیامت اور صدا کوئی نہیں
ہم نے پوچھا، "کوئی شکوہ ہے؟" کہا، "کوئی نہیں"
یعنی فرقت کے سوا اب راستہ کوئی نہیں
عشق ہے، دیوانگی ہے، یا نظر کا ہے فریب
جس طرف جاؤں وہی ہے، ماسوا کوئی نہیں
خوب صورت، خوش تکلم، خوش ادا ہیں بے شمار
پھر بھی دل کی ضد یہی ہے، آپ سا کوئی نہیں
فکر ہے پیہم اذیت میں جیے جانے کا نام
آگہی ہے وہ مرض جس کی دوا کوئی نہیں
معرفت اپنی نہ ہو تو حق شناسی ہے محال
خود شناسی سے بڑی عاطفؔ عطا کوئی نہیں
عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۱۹
دل پہ ٹوٹی ہے قیامت اور صدا کوئی نہیں
ہم نے پوچھا، "کوئی شکوہ ہے؟" کہا، "کوئی نہیں"
یعنی فرقت کے سوا اب راستہ کوئی نہیں
عشق ہے، دیوانگی ہے، یا نظر کا ہے فریب
جس طرف جاؤں وہی ہے، ماسوا کوئی نہیں
خوب صورت، خوش تکلم، خوش ادا ہیں بے شمار
پھر بھی دل کی ضد یہی ہے، آپ سا کوئی نہیں
فکر ہے پیہم اذیت میں جیے جانے کا نام
آگہی ہے وہ مرض جس کی دوا کوئی نہیں
معرفت اپنی نہ ہو تو حق شناسی ہے محال
خود شناسی سے بڑی عاطفؔ عطا کوئی نہیں
عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۱۹