عمار نقوی
محفلین
شہید مطہری مرحوم فرماتے ہیں:
کافی میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے ایک روایت منقول ہے۔ آپ دوستی کے شرائط کے سلسلے میں فرماتے ہیں:"من استحکمت لی فیہ خصلة من خصال الخیر احتملتہ علیہا واغتفرت فقد ماسواہاولا اغتفر فقد عقل ولا دین"جس میں نیک خصلتوں میں سے ایک خصلت بھی پائی جاتی ہو اور وہ دوسری خصلتیں نہ رکھتا ہو تو یہ میرے لئے قابل برداشت ہے کہ اسی ایک نیک خصلت کی بنا پر اس سے دوستی کر لوں۔لیکن دو چیزیں دوستی کا رکن ہیں۔اگر وہ وہ دو رکن ہوں اور ان کے علاوہ ایک بھی نیک خصلت نہ ہو تو میرے لئے کافی ہے۔لیکن دو خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر وہ نہیں ہے تو قابل برداشت نہیں ہے اور وہ شخص ہم نشینی کے لائق نہیں ہے۔ایک عقل اور دوسرے دین۔"ولااغتفرفقدعقل ولادین" وہ چیز جو میری نظر میں دوستی میں چشم پوشی کے لائق نہیں ہے،ایک بے عقلی ہے اور ایک بے دینی۔"لان مفارقة الدین مفارقة الامن"(بہت عجیب ہے!)اس لئے کہ اگر میرے دوست کے پاس دین نہ ہو تو مجھے اس کی طرف سے اطمینان نہیں رہے گا۔یعنی کسی نہ کسی دن مجھے بیچ ڈالے گا۔لیکن اگر دین رکھتا ہو تو مجھے بھروسہ رہے گا کہ کبھی بھی میرے اور میری دوستی کے مسئلے میں معاملہ نہیں کرے گا اور مجھے بیچے گا نہیں۔"لان مفارقةالدین مفارقة الامن"اگر دین نہ ہو تو مجھے بالکل اطمینان نہیں رہے گا۔جب اطمینان نہیں ہوگا تو میں ہمیشہ فکرمند رہوں گا کہ ایسا نہ ہو وہ مجھے دھوکا دیدے۔اس کے بعد فرماتے ہیں:"فلایتہنابحیاةمع مخافة" زندگی میں اگر خوف اور ڈر کے سائے ہو تووہ خوشگوار نہیں رہتی۔پس مجھے کسی ایسے شخص سے دوستی کرنا چاہئے جس سے مجھے سو فیصد اطمینان رہے۔"وفقدالعقل فقدالحیاةولایقاس الابالاموات"آدمی کے پاس اگر عقل نہ ہو تو وہ مردہ ہے اور مردہ کے ساتھ دوستی نہیں ہوتی۔
کافی میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے ایک روایت منقول ہے۔ آپ دوستی کے شرائط کے سلسلے میں فرماتے ہیں:"من استحکمت لی فیہ خصلة من خصال الخیر احتملتہ علیہا واغتفرت فقد ماسواہاولا اغتفر فقد عقل ولا دین"جس میں نیک خصلتوں میں سے ایک خصلت بھی پائی جاتی ہو اور وہ دوسری خصلتیں نہ رکھتا ہو تو یہ میرے لئے قابل برداشت ہے کہ اسی ایک نیک خصلت کی بنا پر اس سے دوستی کر لوں۔لیکن دو چیزیں دوستی کا رکن ہیں۔اگر وہ وہ دو رکن ہوں اور ان کے علاوہ ایک بھی نیک خصلت نہ ہو تو میرے لئے کافی ہے۔لیکن دو خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر وہ نہیں ہے تو قابل برداشت نہیں ہے اور وہ شخص ہم نشینی کے لائق نہیں ہے۔ایک عقل اور دوسرے دین۔"ولااغتفرفقدعقل ولادین" وہ چیز جو میری نظر میں دوستی میں چشم پوشی کے لائق نہیں ہے،ایک بے عقلی ہے اور ایک بے دینی۔"لان مفارقة الدین مفارقة الامن"(بہت عجیب ہے!)اس لئے کہ اگر میرے دوست کے پاس دین نہ ہو تو مجھے اس کی طرف سے اطمینان نہیں رہے گا۔یعنی کسی نہ کسی دن مجھے بیچ ڈالے گا۔لیکن اگر دین رکھتا ہو تو مجھے بھروسہ رہے گا کہ کبھی بھی میرے اور میری دوستی کے مسئلے میں معاملہ نہیں کرے گا اور مجھے بیچے گا نہیں۔"لان مفارقةالدین مفارقة الامن"اگر دین نہ ہو تو مجھے بالکل اطمینان نہیں رہے گا۔جب اطمینان نہیں ہوگا تو میں ہمیشہ فکرمند رہوں گا کہ ایسا نہ ہو وہ مجھے دھوکا دیدے۔اس کے بعد فرماتے ہیں:"فلایتہنابحیاةمع مخافة" زندگی میں اگر خوف اور ڈر کے سائے ہو تووہ خوشگوار نہیں رہتی۔پس مجھے کسی ایسے شخص سے دوستی کرنا چاہئے جس سے مجھے سو فیصد اطمینان رہے۔"وفقدالعقل فقدالحیاةولایقاس الابالاموات"آدمی کے پاس اگر عقل نہ ہو تو وہ مردہ ہے اور مردہ کے ساتھ دوستی نہیں ہوتی۔