محمد بلال اعظم
لائبریرین
آواز
اک آواز کا دریا ہے
جو میرے جسم میں بہتا ہے
جو میرے دل میں اترتا ہے
اُس آواز کے ساحل پہ
اک معصوم سی صورت ہے
رات سی زلفیں ہیں
چاند سا چہرہ ہے
اُس چاند سے چہرے سے
یہ احساس جھلکتا ہے
دل کسی کی یاد میں گم ہے
ہر پل دل یہ کہتا ہے
اِس آواز کے دریا میں اُتر کر دیکھوں
کیا راز چھپا ہے اِس میں
محبت میں اک بار تو
مٹ کر دیکھوں
یہ احساس جو دل میں آتا ہے
آواز بھی پلٹا کھاتی ہے
اپنا ظاہر اور باطن دکھلاتی ہے
اک طرف سود و زیاں کی باتیں ہیں
اک طرف محبت کے افسانے ہیں
”آسائشِ دنیا کا فسوں اپنی جگہ ہے“
محبت میں سکوں اپنی جگہ ہے
پھر اک فیصلہ ہوتا ہے
دنیا ہار جاتی ہے
محبت جیت جاتی ہے
اور
آواز امر ہو جاتی ہے
(محمد بلال اعظم)