آپریشن ضرب عضب کامیابی کی طرف گامزن ،رد عمل میں دہشت گردی کا خدشہ

آپریشن ضرب عضب کامیابی کی طرف گامزن ،رد عمل میں دہشت گردی کا خدشہ
23 جون 2014
اسلام آباد +پشاور+مہمند ایجنسی ( آن لائن +اے این این+این این آئی ) دہشت گردوں کیخلاف پاک فوج کا آپریشن ضربِ عضب پوری شدت سے کامیابی کی طرف گامزن ہے جو دوران قبائلی عمائدین نے دہشت گردوں کیخلاف فوج کے شانہ بشانہ لڑلنے کا اعلان کردیا ہے ، آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس آپریشن کے ردِعمل میں دہشت گردی کے خطرات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے اور اس ضمن میں تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کردیا گیا ہے ۔ مہمند ایجنسی کی پاک افغان سر حد پر واقع تحصیل بائیزئی کے علاقہ عیسی خیل شندرہ میں آباد تمام قبیلوں اور امن کمیٹیوں کے امن جر گے میں متفقہ طور پر غیر مشروط تعاون کا اعلان کیا گیا ۔ملک حا جی زر جان کے حجرے میں قوم عیسیٰ خیل،اتمر خیل،میرو خیل،بابازئی اور سڑہ خوا کے مشران ملک صنو بر،ملک مسکین،ملک زرے طور خیل،ملک تاجے،ملک زبیراور ملک خانزادہ عیسی خیل نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں نے ملک اور عوام کو پریشان کر رکھا ہے،ان کی سرکوبی کے لیے ہم فورسز اور امن کمیٹیوں کے ساتھ ہر قسم کی قر بانی کے لیے تیار ہےں۔ہمارے علاقوں سے دہشت گر دوں کی صفائی میں سکیورٹی فورسز ،عوام اور امن کمیٹیوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ہم دہشت گردوں پرکڑی نظر رکھیںگے اور مشکوک افراد کے بارے میں فورسز اور امن کمیٹیوں کو بر وقت اطلاع دینے کے ساتھ ساتھ خود بھی ان کے خلاف بھر پور کارروائی کریںگے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سر حد پر آباد قبائل نے ہمیشہ پاکستانی سرحدوں کی حفاظت اور ہم بھی اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چل کر سر حدوں کی حفاظت کریںگے۔ہم ملکی سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریع نہیں کریںگے۔ہم فورسز اور امن کمیٹیوں کے شانہ بشانہ ہر محاذ پر لڑیںگے اور دہشت گردوں کے خاتمے تک پاک فوج کے ساتھ ہونگے۔ شمالی وزیرستان مےں دہشتگروں کے خلاف پاک فوج کے مو¿ثر آپریشن کے باعث دہشت گردی مسلسل پسپائی پر مجبور ہےں ، آٹھ روزہ آپریشن کے دوران پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہےں جہاں دہشت گردوں کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور پاک فوج جوانمردی کے ساتھ مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق حالیہ آپریشن کے بعد جنوبی پنجاب، کراچی، لاہور، پشاوراور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں مےں دہشتگردی کے خطرات بڑھ چکے ہےں جہاں دہشت گرد اس آپریشن کے بعد رد عمل کے طور پر حملہ کر سکتے ہےں،ان خطرات کے پیش نظر گزشتہ روز پاک فوج کو کئی اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے اہم مقامات و شہروں کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے اور اس حوالے سے خفیہ اداروں کی تازہ تھرٹ رپورٹس وزارت داخلہ کو بھی ارسال کر دی گئی ہےں۔وزارت داخلہ اس سے قبل بھی ان شخصیات کو ان خطرات سے آگاہ کر چکی ہے تاہم تازہ رپورٹس مےں بھی بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری پر حملوں کی حملوں کے خطرات بدستور موجود ہےں۔ وزارت داخلہ پہلے بھی شیخ رشید احمد اور عمران خان کو اپنی مصروفیات کم کرنے کا کہہ چکی ہے ۔ سرکاری کے ذرائع کے سرکاری کے ذرائع کے مطابق چار روز کے دوران 7 تحصیلوں میرانشاہ، میر علی، دتہ خیل، غلام خان، رزمک ، دوسلی اور بویا میں کرفیو میں نرمی کے بعد اب تک 3لاکھ سے زائد قبائلی نقل مکانی کرچکے ہیں۔فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب تک تین لاکھ 54 ہزار 612 افراد نقل مکانی کر چکے ہیں ۔ ان میں ایک لاکھ دس ہزار 491 خواتین، ایک لاکھ 51 ہزار 331بچے اور 92 ہزار 790 مرد ہیں۔ نقل مکانی کرنے والوں کے لیے ایف آر بنوں کے علاقے بکا خیل میں سرکاری کیمپ قائم کیا گیا ہے تاہم چند ہی خاندان اس کیمپ میں مقیم ہیں ذرائع کے مطابق سید گئی کے مقام پر نقل مکانی کرنے والوں کو رجسٹریشن کارڈ جاری کرکے وفاق کی جانب سے 12ہزار اور صوبائی حکومت کی جانب سے 7ہزار روپے دئیے گئے ہیں متاثرین کی چیکنگ کےلئے سیکیورٹی فورسز بھی جگہ جگہ تعینات ہیں جن کی جانب سے متاثرین کو بسکٹ کے پیکٹ، جوس، پانی کی ٹھنڈی بوتلیں اور کھجوروں کے پیکٹ بھی دئیے گئے جبکہ ۔ سیدگئی اور بنوں میں دوڑسڑک کے مقام پر متاثرین کو پولیو ویکسین بھی پلائی جاتی رہی۔متاثرین کےلئے ایف آر بکا خیل میں قائم کیمپ میں بجلی، پانی اور دیگر تمام سہولتیں موجود تھیں ¾ کاسو پل کے قریب بھی کیمپ قائم کیا گیا بنوں کے علاقے میلاد پارک میں مختلف تنظیموں نے مشترکہ میڈیکل کیمپ قائم کیا جہاں زیادہ تر پیٹ کے امراض میں مبتلا اور گرمی کی شدت سے متاثرہ مریض آئے۔متاثرین شمالی وزیرستان، بنوں ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور، پنڈی، کوہاٹ اور کرک جانے کے بعد وہاں سے ملک کے دیگر شہروں کا رخ کرنا شروع کر دیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت کی چنڈا چیک پوسٹ پر متاثرین کی رجسٹریشن چیک کرنے کے بعد انہیں آگے جانے کی اجازت دی گئی ۔
http://dailypakistan.com.pk/front-page/23-Jun-2014/115574
 
افواج پاکستان ہمیشہ سے پراپیگنڈا کی جنگ لڑنے میں کمزور رہی ہیں۔ دشمن ہر طرف سے پراپیگنڈے کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اس ملک کو غیر اسلامی قرار دیتا ہے۔ پاکستان میں کسی 'شرارت' کو شریعت کا نام دے کر نافذ کرنا چاہتا ہے۔ چاہے اس کو کامیابی ہو یا نا ہو لیکن شریعت کے نام پر شر اور شرارت کی انتہا ہے ہے۔ کیا وجہ ہے کہ پاکستان بھر میں بٹنے والے پمفلٹ کسی کو نظر نہیں آتے ؟ جس طرف جاؤ اسلام آباد میں شریعت نافذ کرنے کا عہد کرنے والے موجود ہیں ، دہشت گرد ہوں یا سمیع الحق، یا پھ طاہر قادری، سب کے سب پاکستان میں اپنی شرارت سے بھرپور شریعت کے نفاذ میں کوشاں ہیں۔ پاکستان فوج اس شرارت کے نفاذ کے خلاف کونسی جنگ لڑ رہی ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں بہترین شرعی حکومت موجود ہے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ خود اپنی شریعت کا ادراک نہیں؟
 
Top