سیف آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں-سیف الدین سیف

Saraah

محفلین
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں
ہم شوق ِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں

فرقت میں جن کو اپنا کہہ کہہ کر دن گزارے
وہ جب سے مل گئے ہیں بیگانے ہو گئے ہیں

کہتے ہیں قصہ غم ہر انجمن میں جا کر
ہم اہل دل بھی کیسے دیوانے ہو گئے ہیں

آنکھوں سے جو نہاں تھے ار دل میں کارفرما
وہ راز ہوتے ہوتے افسانے ہو گئے ہیں

یا اب تری جفا میں وہ لذتیں نہیں ہیں
یا ہم تری نظر میں بیگانے ہو گئے ہیں

گو بے تعلقی ہے اُس انجمن میں پھر بھی
جب مل گئی ہیں نظریں افسانے ہو گئے ہیں

ہر منزل ِ طلب میں رفتار ِ پا سے اپنی
جو نقش بن گئے ہیں بت خانے ہو گئے ہیں

تعمیر کی ہوس نے سو بار دل اجاڑا
پہلو میں سیف کتنے ویرانے ہوگئے ہیں
 
Top