آپ اپنے لڑکے یا لڑکی کو کیا سمجھاتے ہیں؟

کیا آپ اپنے بچوں کو رات کو قرآن سے کہانیاں سناتے ہیں؟

  • ہر روز

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    4

سید رافع

محفلین
یہ لڑی اس دور کے اخلاص کو سمیٹنے کا ایک ذریعہ ہے۔ جناب لقمان کا اپنے پسر کو سمجھانے کا قصہ سورہ لقمان میں مذکور ہے۔ کہتے ہیں ماں یا باپ اپنے بیٹے یا بیٹی کے کان میں جو سرگوشی کرتے ہیں وہ اللہ کی رضا ہوتی ہے چاہے زمانہ کوئی ہو۔ وہ سرگوشی انتہائی اخلاص کی کوئی بات ہوتی ہے۔ آپ بھی لکھیں کہ آپ آجکل کیا اپنے بیٹے یا بیٹی کو سمجھاتے ہیں۔

مثلا میں اپنے بیٹے سے کہتا ہوں کہ یوٹیوب دیکھو ضرور لیکن سچ قرآن میں ہے۔ کارٹون دیکھ لو لیکن ٹی وی پر یا انٹرنیٹ پر سب نہیں تو بہت کچھ جھوٹ ہوتا ہے۔ یوں میں انکی توجہ اصل کی طرف مبذول کیے رہتا ہوں۔

بیٹا دن میں دس گلاس پانی پیا کرو۔ تین صبح، تین دوپہر، تین شام اور ایک رات کو سوتے ہوئے۔ یہ میں ان سے ازراہ مذاق کہتا ہوں تاکہ کچھ تو کھیل چھوڑ کر پانی پیں۔

ان سے کہتا ہوں کہ دیکھو یہ اسکول کا فرسٹ، سیکنڈ آنا بالکل غیر ضروری چیز ہے۔ تم توجہ اس بات پر رکھو کہ کتاب سمجھ آئے۔ جو بھی پڑھو سمجھ آئے۔ یوں وہ کسی دباو میں نہیں رہتے اور خوش و خرم ہو کر پڑھتے ہیں۔

دیکھو سیگریٹ پینے والے لوگوں، لڑنے والے بچوں اور گالی دینے والے بچوں سے دور رہو۔ وہ تم کو گندہ بنا دیں گے۔ اور اگر کوئی غصہ کرے تو اس سے دور ہو جاو۔ اور اگر کوئی جھوٹ بولے تو اس سے دور ہو جاو۔ یوں ان کو بری صحبت سے بچاتا ہوں۔

ان سے کہتا ہوں کہ تم بہت خوبصورت ہو، اچھے اچھے کام کر رہے ہو لیکن دیکھو لوگ تم کو پھر بھی برا کہیں گے۔ پاگل، بے وقوف اور برا کہیں گے۔ تم یہ سمجھنا کہ وہ خود برے ہیں اس لیے تمھیں برا بتا رہے ہیں۔ اسطرح ان کے جذبات کو ٹھیس پہچانے والے لوگوں سے انکے دلوں کو محفوظ کرتا ہوں۔

سو یہ تو چند ترکیبیں ہیں جو میں اخلاص کے ساتھ اپنے بچوں سے کہتا ہوں۔ اب آپ بھی کچھ کہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
اگر میں اپنے بچوں کو کہانیاں سناتا ہوں تو انکی کہانیاں بھی سنتا ہوں۔ اس سے ان میں خوب خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔
 

سید رافع

محفلین
بچے اکثر بات بھول جاتے ہیں سو ان کی یاد دھانی کے لیے ان سے کہتا ہوں کہ ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھانا، چپل پہن کر ادھر ادھر چلو پھرو اور کھانے کے ہر لقے پر یاواجد کہو اس سے وہ نور بن جائے گا اور فرشتے تمھارے نزدیک ہو جائیں گے۔ یوں ان کو ترغیب ہوتی ہے۔
 

سید رافع

محفلین
جب بچے کوئی الٹی سیدھی حرکت کرتے ہیں تو میں ان سے کہتا ہوں کہ گھر سے باہر بہت سارے شیطان اکڑوں بیٹھے ہیں، ان کے منہ کالے اور زبان لال ہے اور اس سے رال ٹپک رہی ہے وہ تیزی سے بھاگتے آئیں گے اور چمٹ جائیں گے۔ وہ ہنس دیتے ہیں اور اس حرکت سے رک بھی جاتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
بچوں کو زندگی کے سفر کا پتہ نہیں ہوتا سو کچھ کچھ منازل انکو عمر کے ذریعے سمجھاتا ہوں جیسے کہ جب تم زیرو سال کے تھے تو تم کو ہسپتال سے لے کر ہم گھر آئے۔ جب ون ائیر کے ہوئے تو تم نے چلنا سیکھا۔ جب تم سیون ائیر کے ہو گے تو نماز پڑھنا شروع کر دینا اور ٹین ائیر میں تو لازمی پڑھنا ہے۔ جب تم لوگ اچھی طرح نماز پڑھنے لگو گے تو تمھاری روزہ کشائی کراوں گا۔ جب تم 24 ائیر کے ہو گے تو تمھاری پڑھائی مکمل ہو گی۔

پھر انکو بے جاء عشق بازی سے بچانے کے لیے ان سے کہتا ہوں کہ جب تم 27 ائیر کے ہو گے تو تمھاری شادی ہو گی۔ ہم بوڑھے ہو جائیں گے اور زیرو ائیر کے بچے جیسے ہو جائیں گے اور پھر اللہ تعالی کے پاس چلے جائیں گے۔ یوں میں ان کو زندگی کے مختلف مراحل ان کی سالگرہ کے سالوں سے سمجھاتا ہوں تاکہ انہیں کچھ کچھ اندازہ ہو کہ زندگی کیا ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بچوں کو زندگی کے سفر کا پتہ نہیں ہوتا سو کچھ کچھ منازل انکو عمر کے ذریعے سمجھاتا ہوں جیسے کہ جب تم زیرو سال کے تھے تو تم کو ہسپتال سے لے کر ہم گھر آئے۔ جب ون ائیر کے ہوئے تو تم نے چلنا سیکھا۔ جب تم سیون ائیر کے ہو گے تو نماز پڑھنا شروع کر دینا اور ٹین ائیر میں تو لازمی پڑھنا ہے۔ جب تم لوگ اچھی طرح نماز پڑھنے لگو گے تو تمھاری روزہ کشائی کراوں گا۔ جب تم 24 ائیر کے ہو گے تو تمھاری پڑھائی مکمل ہو گی۔

پھر انکو بے جاء عشق بازی سے بچانے کے لیے ان سے کہتا ہوں کہ جب تم 27 ائیر کے ہو گے تو تمھاری شادی ہو گی۔ ہم بوڑھے ہو جائیں گے اور زیرو ائیر کے بچے جیسے ہو جائیں گے اور پھر اللہ تعالی کے پاس چلے جائیں گے۔ یوں میں ان کو زندگی کے مختلف مراحل ان کی سالگرہ کے سالوں سے سمجھاتا ہوں تاکہ انہیں کچھ کچھ اندازہ ہو کہ زندگی کیا ہے۔ :)

اچھی بات ہے۔

تھوڑی فرصت نکال کر بچوں کو اردو گنتی بھی سکھائیے۔ :)
 

سید رافع

محفلین
اچھی بات ہے۔

تھوڑی فرصت نکال کر بچوں کو اردو گنتی بھی سکھائیے۔ :)

اسکول میں 30 تک سکھا دی گئی ہے۔ لیکن اچھا گیم رہے گا کہ ان سے اردو گنتی سنوں۔ البتہ انکو چنداں اور چنانچہ کا استعمال آ گیا ہے۔ ہنستے ہیں۔ :)
 

سید رافع

محفلین
انکے سامنے کسی کو کھانا کھلاتا ہوں اور انکے ہاتھ سے بھی تھیلی دلاتا ہوں۔ ترغیب کے لیے ان سے کہتا ہوں کہ اسطرح اگر ایک ہزار دو گے تو دس ہزار آئیں گے۔ ان کے ساتھ اپنے پرس میں موجود رقم سے یہ گیم بھی کھیلتا ہوں کہ جب وہ ایک نوٹ مجھے دیتے ہیں تو دس واپس کرتا ہوں۔ وہ ہنستے ہیں اور سمجھ بھی جاتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
بچوں کو کہیں لے جانے سے پہلے ذہنی طور پر تیار کر دینا چاہیے۔ جیسا کہ جب تم دعوت میں پہنچنا تو سب سے ہاتھ ملا کر سلام کرنا۔ یوں بچوں کو خوب دعائیں ملتیں ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
میں بچوں کی پوری بات سنتا ہوں جیسے کہ وہ ایک مرد یا عورت ہیں۔ اس سے ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور بات چیت کرنے کا سلیقہ پیدا ہوتا ہے۔ یوں وہ اب بے جاء بات مشکل ہی سے کرتے ہیں اور انکو بات ماننے یا نہ ماننے کی علت پہلے ہی سے معلوم ہوتی ہے۔ شروع میں وقت لگتا تھا۔ زیادہ بات چیت کرنی پڑتی لیکن اب بہت سہل ہو گیا ہے اور غیر ضروری ضد نہیں ہوتی۔
 

سید رافع

محفلین
میں بچوں کے ڈے بھی کبھی کبھی مناتا ہوں۔ اس میں انکو کوئی ایک چھوٹا سا گفٹ ملتا ہے جو دوسروں کو نہیں ملتا یا باہر ایک جوس یا فالودہ ہو جاتا ہے۔ اس سے ان کو لگتا ہے کہ وہ اسپیشل ہیں کیونکہ ہم دو ہی ہوتے ہیں۔:)
 

سید رافع

محفلین
جب بچے کوئی غلطی کر لیتے تو شروع کے سالوں میں میں نے انکو استغفار کہنا سکھا دیا تھا۔ یہ میں نے اس لیے کیا کہ وہ اپنی زندگی میں کسی بات پر نادم ہو کر رک نہ جائیں۔ اب وہ خوش باش رہتے ہیں کہ انکو معلوم ہے کہ کوئی طاقت استغفراللہ کہنے کے بعد انکو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ اسطرح وہ کثیر سوچ اور غم سے محفوظ ہو گئے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
یہ مجھے ابتداء ہی سے پتہ چل گیا تھا کہ جھوٹ بولنے سے بچوں کی یاداشت خراب ہو جاتی ہے اور وعدہ کر کے توڑ دینے سے بچے بزدل بن جاتے ہیں۔ سو ان سے بات دو ٹوک ہوتی ہے اور وہ خوش باش رہتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
میں اپنے بچپن کی حرکتیں انکو سناتا ہوں تاکہ وہ اپنی عمر میں کی جانے والی حرکتوں کو انہونا نہ سمجھیں۔ اس سے انکو احساس ہوتا ہے کہ بابا بھی تو ریچھ والے کے پیچھے چلے گئے تھے سو ہم نے ایسا نہیں کرنا۔ لیکن قصے سے خوب محذوز ہوتے ہیں۔ بلب توڑ کر صدی پر گوند سے چپکا کر مانجھا بنانے کا قصہ سنتا ہوں تاکہ وہ یوں نہ کریں۔ اسی طرح بہن کا خواب آور دوا کا بچپن میں کھا لینے کا قصہ انکو دواوں کو چھونے سے باز رکھتا ہے۔ ساتھ ہی ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے کہ ہم اس عمر یہ حماقت نہیں کر رہے۔:)
 

سید رافع

محفلین
میں نے بچوں کو شیطان کی تصویریں جو انٹرنیٹ پر موجود ہیں دکھائیں اور اسی طرح فرشتے کی بھی۔ یوں ہزار لفظ نہیں کہنے پڑے اور وہ سمجھ بھی گئے۔ اللہ کو نور اور روشنی کے ذریعے مثال دے کر سمجھایا۔ اور اسکے سامنے کس طرح 70 ہزار پردے لگے ہیں۔ ان کو بائبل سے بعض کہانیاں پڑھ کر سنائیں کیونکہ آدم علیہ السلام، نوح علیہ السلام اور دیگر کے قصے اس میں ترتیب وار زیادہ تفصیل سے ہیں۔
 
Top