توصیف یوسف مغل
محفلین
غزل برائے اصلاح
نگاہیں ملا کر نگاہیں چرانا
ہے سیکھا کہاں سے ہمیں بھول جانا
کہاں چل دیے ہو ہمیں چھوڑ کر تم
ادا خوب پائی ہمیں یوں جلانا
جو فرست ملے تو کبھی یاد کرنا
ترا روٹھ جانا ہمارا منانا
عجب تھا وہ لمحہ عجب داستاں ہے
کبھی گیت گانا، وہ سننا، سنانا
میں کیسے کہوں اور کس کو بتاؤں
وہ چھپ چھپ کے ملنا بہانے بنانا
وہ دن آج ہم کو بہت یاد آیا
وہ پردے کے پیچھے ترا مسکرانا
سرِ بزم دیکھا تمہارا اشارہ
ہاں دانتوں کے نیچے وہ انگلی دبانا
کبھی ہاتھ رکھ کر مرے جسم و جاں پر
وہ بل کھاتی زلفوں کا سایہ دکھانا
بہت مضطرب ہے مرا دل پیارے
وہ گیسو سجانا، وہ سرمہ لگانا
وہ لمحے نہ جانے کہاں کھو گئے ہیں
تری راہ میں اپنی پلکیں بچھانا
اے یوسفٌ سنو تم اسے جا بتانا
جو ہم یاد آئیں تو پھر لوٹ آنا
توصیف یوسف
نگاہیں ملا کر نگاہیں چرانا
ہے سیکھا کہاں سے ہمیں بھول جانا
کہاں چل دیے ہو ہمیں چھوڑ کر تم
ادا خوب پائی ہمیں یوں جلانا
جو فرست ملے تو کبھی یاد کرنا
ترا روٹھ جانا ہمارا منانا
عجب تھا وہ لمحہ عجب داستاں ہے
کبھی گیت گانا، وہ سننا، سنانا
میں کیسے کہوں اور کس کو بتاؤں
وہ چھپ چھپ کے ملنا بہانے بنانا
وہ دن آج ہم کو بہت یاد آیا
وہ پردے کے پیچھے ترا مسکرانا
سرِ بزم دیکھا تمہارا اشارہ
ہاں دانتوں کے نیچے وہ انگلی دبانا
کبھی ہاتھ رکھ کر مرے جسم و جاں پر
وہ بل کھاتی زلفوں کا سایہ دکھانا
بہت مضطرب ہے مرا دل پیارے
وہ گیسو سجانا، وہ سرمہ لگانا
وہ لمحے نہ جانے کہاں کھو گئے ہیں
تری راہ میں اپنی پلکیں بچھانا
اے یوسفٌ سنو تم اسے جا بتانا
جو ہم یاد آئیں تو پھر لوٹ آنا
توصیف یوسف
مدیر کی آخری تدوین: