نیرنگ خیال

لائبریرین
بڑے لوگ جب ایک دوسرے کی تعریف کرتے ہیں، تو ایسی ایسی خوبیاں بیان کرتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کاش یہ ہمارے اندر بھی ہوتیں۔ کاش کوئی ہماری ذات کی پوشیدہ خوبیوں تک بھی ایسے رسائی حاصل کر پاتا۔ ایک معروف اسکالر کی ایک اور شخص کے بارے میں کی جانے والی توصیفانہ گفتگو سن کر عالم وجدان و سرمستی میں ایک دوست فرمانے لگے کہ "کاش ہمیں بھی کوئی ایسا میسر ہوتا جو ہماری نادیدہ خوبیاں بیان کر دیتا۔" ہم پاس ہی کھڑے یہ بات سن رہے تھے۔ اس خواہش کی گہرائی اور گیرائی دیکھ کر ہمارا من مچل اٹھا۔ خوبیاں اور وہ بھی نادیدہ۔ دل بےاختیار پکار اٹھا، " ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے"۔ ہماری یہ پکار ایسی پراثر تھی کہ ساتھ بیٹھے احباب بھی چونک اٹھے اور کہنے لگے۔۔۔ "دیکھنا دیکھنا کتاب کتاب"۔

اک مدت تک ہمیں یہ غلط فہمی رہی ہے کہ خامیاں تو نادیدہ ہو سکتی ہیں۔ ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں۔۔ ۔ الخ۔۔۔ لیکن خوبیاں۔ یعنی کہ خوبیاں۔۔۔ اور وہ بھی نادیدہ۔۔ ایسا تو کبھی نہ سنا نہ پڑھا۔ یوں بھی اس پرآشوب دور میں کسی کے پاس ہوتی ہی کتنی خوبیاں ہیں؟ انگلیوں پر گن سکتے ہیں۔ اگر کوئی باقاعدہ ولی ہونے پر بضد ہے تو اس کی خوبیاں گننے کو پیروں کی انگلیاں بھی شامل کر لیں۔ اس سے زیادہ ہم نہیں جانے والے۔ آخر ہم نے اپنے وسیع تر مفاد میں یہ فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے کوئی بھی اور ہماری نادیدہ خوبیاں نہ ڈھونڈے، اورنہ انہیں بیان کرے۔ یہ نیک کام ہم خود ہی کر لیتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی خیال نے آن گھیرا کہ کچھ اسے شوخی کہیں گے، اور کچھ اسے اپنے منہ میاں مٹھو سے تعبیر کریں گے۔ یعنی کہ اصل مقصد فوت ہوجائے گا۔ لوگوں کو ہماری نیکیاں نہیں، ہماری خامیاں نظر آئیں گی۔ جو کہ وہ پہلے بھی دیکھ رہے ہیں۔ پھر ایسا کیا کیا جائے کہ خوبیاں بھی بیان ہوجائیں اور اپنے منہ میاں مٹھو بھی نہ بنا جائے۔ سوچا افسانہ لکھتے ہیں۔ اس میں اپنے نام سے کردار متعارف کرواتے ہیں، اور پھر وہ کردار اپنی نادیدہ خوبیاں جب ظاہر کرے گا تو لوگ کہیں گے بڑا جاندار افسانہ تھا۔ حقیقت کے کتنا قریب تھا۔ عین ممکن ہے کہ لوگ کہیں کہ حقیقت کے برعکس ہے۔ پھر سوچا ناول لکھتے ہیں۔ نام بدل دیتے ہیں، لیکن کردار کی خوبیاں وہی۔ یعنی اپنے والی۔بلکہ برے کردار بھی فرضی ناموں سے بنا کر خامیاں اصل والی لکھ دیں گے۔ اپنے دشمنوں کو سبق دینے کا اچھا طریقہ ہے۔ یہ خیال کا آنا تھا کہ دل جھوم جھوم اٹھا۔ مگر ناول لکھنا مشکل کام ہے۔ پھر ناول مشہور نہ ہوا تو؟ بہت مسائل ہیں۔ چھاپے گا کون؟ اور پھر پڑھے گا کون؟ ایسا کیا کریں کہ آپ کی نادیدہ خوبیاں سب پر ظاہر ہوجائیں، اور کسی کو یہ بھی نہ لگے کہ یہ کام آپ نے خود کیا ہے۔ شاعری میں یہ کام آسان ہے، گو کہ لوگ اسے تعلی میں شمار کرتے ہیں، اورتو اور یار لوگوں نے غُلُو ، قصیدہ اور ہجو جیسے الفاظ بھی ایجاد کر رکھے ہیں۔ان سب خیالات کو جب ہم نے عملی طور پرموثر نہیں سمجھا، تو یہ خیال آگیا کہ کیوں نہ نادیدہ خوبیاں ڈھونڈنے کا کلیہ بیان کیا جائے۔کتابچہ لکھا جا سکتا ہے۔ اور کسی موٹیوشنل سپیکر کو کچھ روپے دے کر اس کی تشہیر بھی کروائی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے کئی ایک عنوانات ذہن میں آئے۔


جانیے اپنی نادیدہ خوبیاں؟
کیا آپ اپنی ذات کے خوشنما پہلوؤں سے واقف ہیں؟
آپ میں اچھا کیا ہے؟
وہ اچھی باتیں جو لوگ آپ کے بارے میں جانتے تو ہیں، مگر مانتے ہوئے کتراتے ہیں۔
آپ کے احباب آپ کی کن خوبیوں کے پرستار ہیں۔


عنوانات تو اور بھی بہت تھے، مگر اتنے سوچ کر ہی دل بھر آیا۔ جو شخص اتنے بہترین عنوانات اتنے کم وقت میں سوچ سکتا ہے، اس کے اندر باری تعالیٰ نے کیسی کیسی خوبیاں یکجا کر دی ہوں گی۔ ساتھ ہی انکساری کا پہلو بھی ابھر آیا۔ میں سوچ سکتا ہوں تو اور بھی سوچ سکتے ہیں۔ اس خیال سے دل میں عاجزی اور شکر پیدا ہوا۔ ہیں تو یہ بھی خوبیاں ہی مگر ان کے تذکرے کا ابھی وقت نہیں۔ آخر بہت غورو خوض کے بعد چند نکات مرتب کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس سے آپ اپنی ذات کی نادیدہ خوبیاں خود بیان کر سکتے ہیں، اور وہ بھی بغیر اپنے منہ میاں مٹھو بنے۔ جی بالکل! کرنا کیا ہے کہ چند نکات لگانے ہیں، اور ان کے جوابات بھی خود ہی دینے ہیں۔ اور پھر اپنے ہی کیے سوال و جوابات کے نتیجہ سے خود کو بہترین شخص ثابت کرنا ہے۔ بس شروع میں پخ یہ لگانی ہے کہ جدید تحقیق کے مطابق دنیا بھر کے محققین نے یہ سوالات تیار کیے ہیں، تاکہ انسان جو معاشرے سے عمومی طور پر اپنے بارے میں خامیاں سن سن کر مایوس ہوجاتا ہے، اپنی ذات کی خوبیوں تک رسائی حاصل کر سکے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی تجربہ کیا ہے کہ ان سوالوں کے جواب دینے کے بعد حصہ لینے والوں میں مثبت سوچ کا زاویہ بیدار ہوا، زندگی کے بارے میں ان کی رائے بدل گئی۔ اور اب وہ پہلے سے کہیں زیادہ تندہی اور خوشی سے اپنے روز مرہ فرائض کی تکمیل میں مصروف نظر آتے ہیں۔


نادیدہ خوبیوں کے بیاں کے لیے نمونہ سوالات اور رہنما اصول


عمومی حلقوں کے لیے:
کیا آپ ہمیشہ چہرے پر مسکراہٹ لیے ہوتے ہیں؟
دوسروں کی خوشی کے بیان کو مقدم جاننے کا بیانیہ ہی روز اول سے مقبول ہے۔ بین السطور یہ بات لازمی کہیے کہ میں بھلے اندر سے جو بھی ہوں، لیکن مجھے اچھا لگتا ہے کہ لوگوں کو ایک خوشی دے سکوں۔ بیان میں اثر انگیزی کے لیے "یہ تبسم تو ہے چہروں کی سجاوٹ کے لیے" یا اور ایسے اشعار بلاضرورت بھی جڑتے رہنا ایک اچھی خوبی ہے۔

کیا آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں؟
یہ ایک ایسی چیز ہے جو لوگ بھول جاتے ہیں، اور اکثر و بیشتر پس پشت رہ جاتی ہے۔ سو جن جن مواقع پر لوگوں کی مدد کی ہو لازمی یاد رکھیں، ہو سکے تو تحریر کر لیا کریں۔ یاد رکھیں کہ لوگ یہ بھولنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن اس سے آپ کی خوبی میں کمی واقع نہیں ہوتی۔

کیا آپ انکساری پسند ہیں؟
یہ سوال بہت احتیاط سے جواب کا متقاضی ہے۔ انکساری پسند ہونا اور منکسر مزاج ہونا دو الگ چیزیں ہیں۔ بہت سے لوگ انکساری کو پسند کرتے ہیں، لیکن وہ خود حلیم الطبع نہیں ہوتے۔ سو جواب میں اپنی انکساری کے چند موٹے موٹے واقعات یاد کیجیے۔ ممکن ہو تو اردگرد چند لوگوں کو بھی یاد کروا دیجیے۔ موقع پر ایک آدھی گواہی کا ہونا بات میں تاثیر کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتا ہے۔

عمومی خوبیاں جیسے پابندی وقت، دل آزاری سے اجتناب، بے لوث جذبہ خدمت خلق وغیرہ وغیرہ
ایسی تمام خوبیوں کے واقعات وقت اور تاریخ کے ساتھ یاد رکھیے، بلکہ ممکن ہو تو ویڈیو، تصویر یا تحریر کی صورت بھی محفوظ کر لیں۔ گواہان کی اہمیت کو یہاں بھی کم مت سمجھیں۔

ادبی حلقوں کے لیے


کیا آپ شاعر ہیں؟
اس بات کا جواب دینے میں ہمیشہ یہ بات شامل رکھیں ، کہ شاعر کہاں ہیں؟ جو ذہن میں ابھرتا ہے حوالہ قرطاس کیے دیتےہیں۔ اگر لوگوں کی اکثریت آپ کی شاعری کو ہذیان سمجھتی ہے، تو یہ لفظ ازخود شامل کر لیں، اس سے عاجزی کی نادیدہ خوبی بہت واضح ہو کر سامنے آئے گی۔

کیا آپ ادیب ہیں؟
یہ سوال بہت اہم ہے، اس کے جواب دینے میں عجلت نہ کریں۔ بلکہ اس سوال میں سائنسدانوں کی اجازت سے اپنے مطابق ردّو بدل کرلیں۔ جیسا کہ کیا آپ افسانہ نگار ہیں، یا ناول نگار وغیرہ وغیرہ۔ کوئی بھی خاص ادبی صنف شامل کرنا چاہیں تو بالکل مت ہچکچائیں۔ مشکل سے مشکل الفاظ استعمال کریں۔ ہاں سب سے ضروری چیز یہ کہ اپنے جواب میں یہ لازمی شامل کریں کہ "میں لکھتا تو ہوں لیکن یہ میرا زمانہ نہیں ہے۔ میرا زمانہ سو برس بعد آئے گا۔ " اس سے آپ موجودہ انسانی ذہن کے ارتقا سے بہت بلند ہوجائیں گے۔

موجودہ انسان کے مسائل میں آپ کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں اپنی تمام اچھی باتیں، گزشتہ ادیبوں کی اچھی باتیں اور پھر اپنی اچھی باتوں کی تصدیق و تائید سابقہ ادیبوں کے ہاں سے لازمی شامل کریں۔ اس سے آپ کو احساس ہوگا کہ آپ بظاہر عام سہی، لیکن درحقیقت کتنے گہرے اور بڑے آدمی ہیں۔

ادب کی اہمیت، مذہب اور ادب کا باہم لگاؤ، ادیب کا غیر جانبدارانہ رویہ وغیرہ وغیرہ
ان تمام سوالات کے فرداً فرداً جوابات دینے کی بجائے اپنی ذات کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیجیے اور بات کو گھما پھرا کو خود کے ہر فن مولا ہونے کو ثابت کرنے میں رتی برابر تامل مت کیجیے۔ یہ بات یاد رکھیے کہ لوگ آپ کو چھوٹا ہی ثابت کرنا چاہیں گے۔

کھلاڑیوں کے لیے :


ہارنے کے بعد کا رویہ:
لوگ آپ کے ہارنے پر غمزدہ ہونے کو ہمیشہ یاد رکھیں گے، اور آپ کے جذبات میں ڈوبے ہوئے الفاظ کو گالیاں اور غصہ کہہ کر کیا کیا سے کہانیاں گھڑیں گے۔ لیکن آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ بحثئیت کھلاڑی آپ ہمیشہ اچھا کھیلنے والے کی تعریف کرتے ہیں، اور ہر ہار آپ کو اگلی جیت کے لیے مہمیز کرتی ہے۔

جیتنے کے بعد کا رویہ:
لوگ آپ کی جیت پر بھی خوش نہیں ہوتے۔ وہ اس کو غرور ، قسمت یا جانے کیا کیا کہہ کر آپ کی خوبی پر پردہ ڈالتے ہیں۔ لیکن آپ بتائیے کہ جیت کر بھی آپ کے دل میں ہارنے والے کا کتنا غم ہے۔ اور اگر آپ اس کے لیے کتنے ہلکان ہوئے جاتے ہیں۔

میرٹ ہی سب کچھ ہے:
اگر لوگ آپ کے میرٹ یا آپ کے انتخاب کردہ کھلاڑیوں پر جانبداری کا شبہ کرتے ہیں، جو کہ وہ لازماً کریں گے، تو ان کو بتائیں کہ کیسے آپ نے اپنے چچا کے بیٹے کو سخت میرٹ پر ہائر کیا، اور کیسے باقی سب کے ایک ایک ٹیسٹ لیکن اس کے چھے ٹیسٹ لیے گئے۔ ایسے موقعوں پر ایک آدھا رد کیا رشتہ دار یا دوست اپنے پاس بطور ثبوت بٹھانے سے بات میں خاطر خواہ وزن پیدا ہوجاتا ہے۔

اوپر دی گئی چند درجہ بندیوں میں شامل چند سوالات اور ان کے جوابات کے بارے میں رہنما اصول آپ کو آپ کی نادیدہ خوبیوں تک لے جانے میں یقیناً کلیدی کردار ادا کریں گے۔ یہ سوالات چاند پر ٹوبہ یونیورسٹی کے سائنسدانوں اور محققین نے برسہا برس کی جانفشانی کے بعد تیار کیے ہیں۔ اور بہت سے لوگوں نے ان سے استفادہ کیا ہے۔

نیرنگ خیال
23 جنوری 2025
 
آخری تدوین:
Top